Daily Roshni News

جینیاتی اور آثار قدیمہ کے شواہد کی روشنی میں ابتدائی انسانی ہجرتیں۔۔۔۔۔۔!

جینیاتی اور آثار قدیمہ کے شواہد کی روشنی میں ابتدائی انسانی ہجرتیں۔۔۔۔۔۔!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )تقریباً تین لاکھ سال پہلے، ابتدائی ہومو سیپینز مشرقی افریقہ میں نمودار ہوئے۔ اُنہوں نے تقریباً دو لاکھ سال تک اُسی خطے میں زندگی بسر کی، جس کے بعد خوراک کی قلت، خطرناک شکاری جانوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد، اور بہتر حالات کی تلاش نے ہمارے اجداد کو ایک نئی منزل کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔ اُس ابتدائی پھیلاؤ// ہجرت کے مختلف مراحل کے آثار، ہمیں آثارِ قدیمہ کی دریافتوں اور جینیاتی تحقیق کے ذریعے ملتے ہیں۔ ایک مقبول نظریہ، جسے “آؤٹ آف افریقہ” کہا جاتا ہے، ہمیں یہ بتاتا ہے کہ تقریباً ۶۰ سے ۷۰ ہزار سال قبل انسانوں کا ایک بڑا گروہ افریقہ سے نکلا اور باب المندب کے راستے اسرائیل/ عرب میں داخل ہوا۔ ایشیا میں پھیلنے کے بعد، مختلف گروہوں نے براعظم کے وسیع ؤ عریض حصوں پر، متعدد راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی کئی آبادیاں قائم کیں۔ جینیاتی تحقیق سے یہ بات بھی پتہ چلتی ہے کہ مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیاء ابتدائی انسانی آبادیوں کا ایک اہم مرکز تھا، جہاں سے ابتدائی انسان مغرب اور مشرق کی طرف مزید پھیلتے گئے۔ یورپ میں ہومو سیپینز نسبتاً دیر سے پہنچے، تقریباً ۴۵ ہزار سال پہلے، جہاں ان کا سامنا پہلے سے موجود نینڈرتھال آبادیوں سے ہوا اور ان کے درمیان جینیاتی تبادلے سمیت باہمی تعاملات (یعنی میل جول ) بھی ہوئے۔ آسٹریلیا میں انسانی آمد تقریباً ۶۵ ہزار سال پہلے ہوئی، جبکہ براعظم امریکہ میں انسانی آبادکاری نسبتاً نئی ہے، جو تقریباً ۱۵ سے ۲۰ ہزار سال قبل اور بعض دوسری ریسرچ کے مطابق ۱۲ ہزار سال پہلے بیرنگ لینڈ برج کے ذریعے ممکن ہوئی۔ یہ برفانی دور میں سمندر کی سطح میں کمی کے باعث وجود میں آیا تھا اور اس نے سائبیریا (ایشیاء) کو الاسکا (شمالی امریکہ) سے جوڑا تھا۔ مختصر یہ کہ انسان افریقہ میں پیدا ہوئے اور پھر آہستہ آہستہ پوری دنیا میں پھیل گئے۔

یہاں پر میں ایک بات کلیر کرتی چلوں۔

اِبتدائی انسانی ہجرتیں کوئی ایک دم یا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نہیں ہوئی تھیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے گروہ آہستہ آہستہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے رہے۔ اس کی وجہ موسم کا بدلنا، آتش پشاہوں کا پھٹنا، آبادی کا بڑھنا اور اچھی خوراک اور بہتر جگہ کی تلاش تھی۔ یہاں پر اگر ہم مانتے چلیں، کہ ہمارے اجداد اپنی اوسط رفتار ۱۰ سے ۱۵ کلومیٹر فی دن بھی برقرار رکھتے تھے، تب بھی ہمارے اجداد کو براعظموں کے درمیان لمبا فاصلہ طے کرنے کے لیے، ان کی کئی نسلیں گزر گئی ہونگی اور ہزاروں سال لگ گئے ہونگے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ براعظموں کے درمیان سیدھا راستہ موجود نہیں تھا، اُنہیں قُدرتی رکاوٹوں سے بچ کر گھوم پھر کر جانا پڑتا تھا، خوراک اور پانی کی تلاش میں رُکنا پڑتا تھا، بچوں کی پیدائش اور پرورش بھی رفتار کو متاثر کرتی تھی، اور موسمی حالات بھی ایک بڑی رکاوٹ تھے۔ المختصر اُن پہلے انسانوں کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد زندہ رہنا اور اپنی نسل کو آگے بڑھانا تھا۔ اِسی کوشش میں وہ دھیرے دھیرے پوری دنیا میں پھیل گئے اور جہاں گئے وہاں کے ماحول کے مطابق ان کے جسموں میں تبدیلیاں آتی گئیں۔ آثار قدیمہ، فاسلز اور جنیات کی سٹڈی سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ تقریباً ۵۰ ہزار سال کے تھوڑے عرصے میں اِنسان افریقہ سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل گئے اور اس اپنے ماحولیاتی چیلنجز کے حساب سے اپنی زندگی کو گزارنے کا طریقہ سیکھتے گئے۔

اِس حوالے سے مختلف مستند سائنسی حوالہ جات:

Stringer, C. (2012). Alone in the last niche: What happened to the Neanderthals? Philosophical Transactions of the Royal Society B: Biological Sciences, 367(1590), 2041-2049.

(یہ پیپر یورپ میں ہومو سیپینز کی آمد اور نینڈرتھالز سے تعامل پر روشنی ڈالتا ہے۔)

Reich, D. (2018). Who we are and how we got here: Ancient DNA and the new science of the human past. Pantheon.

 (قدیم ڈی این اے کے تجزیے کی بنیاد پر انسانی ہجرتوں کا جامع جائزہ پیش کرتا ہے۔)

Macaulay, V., Hill, C., Achilli, A., Rengo, T., Clarke, D., Meehan, W., … & Sykes, B. (2005). Single, rapid coastal settlement of Asia revealed by analysis of complete mitochondrial DNAs. Science, 308(5727), 1034-1036.

(ایشیا میں انسانی آبادی کے پھیلاؤ کے راستوں پر تحقیق پیش کرتا ہے۔)

 Bowler, J. M., Jones, R., Allen, H., & Thorne, A. G. (2003). Lake Mungo revisited: 50,000 years of environmental and cultural change. Nature, 421(6925), 837-840.

(آسٹریلیا میں ابتدائی انسانی موجودگی کے بارے میں شواہد فراہم کرتا ہے۔)

Goebel, T., Waters, M. R., & O’Rourke, D. H. (2008). The late Pleistocene human colonization of Siberia and Beringia. Evolutionary Anthropology: Issues, News, and Reviews, 17(5), 205-222.

(براعظم امریکہ کی طرف ہجرت کو ظاہر کرتا ہے )

بنتِ حق (زویالوجی زوہا)

سائنس کی دنیا گروپ

۱۳ مئی ۲۰۲۵ء بروز منگل

Loading