Daily Roshni News

اردو کی مشہور براڈکاسٹر، ادیب اور شاعرہ

اردو کی مشہور براڈکاسٹر، ادیب اور شاعرہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سحاب قزلباش کا نام سلطانہ قزلباش تھا۔ وہ 1934ء میں راجستھان کی ایک سکھ ریاست جھالا واڑ میں پیدا ہوئیں۔ان کا وطن دلی ہے ، انھوں نے دلی کے معروف ادب نواز، علمی اور ادب پرور خانوادہ میں پرورش پائی۔

سحاب کے والد آغا شاعر قزلباش دہلوی برصغیر کے معروف شاعر تھے ان شاعروں میں سے تھے جن کو اپنے عہد میں شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ وہ داغ دہلوی کے شاگرد تھے آٖغا شاعر قزلباش کا اصل نام ظفر علی بیگ تھا۔ ان کے جد اعلی ان سپاہیوں میں تھے جو نادر شاہ کی فوج میں شامل ہو کر دہلی آئے اور وہیں بس گئے۔ آغا شاعر کے والد آغا عبد علی بیگ بھی شاعر تھے اور فدائی تخلص کرتے تھے۔

وہ دہلی کے کشمیری گیٹ کے محلہ کھڑکی ابراہیم خاں میں رہتے تھے ، وہ 5 مارچ 1871ء کو پیدا ہوئے۔ آغا شاعر کا گھرانہ آسودہ حال اور فارغ البال تھا۔ وہ اپنی ماں کے بہت لاڈلے تھے۔ آغا کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی ۔ دو اساتذہ ان کو عربی اور قرآن کا درس دینے آتے تھے ۔ فارسی ان کے گھر کی زبان تھی ۔ ابتدائی تعلیم کے بعد ان کو اس وقت دہلی کی مشہور درسگاہ اینگلو عربک اسکول میں داخل کرایا گیا جہاں سے انہوں نے آٹھویں جماعت کا امتحان پاس کیا، اسکول کے زمانہ میں ہی ان کو مضمون نویسی اور شاعری کا شوق پیدا ہوا آغا شاعر کی رسائی نواب سعید الدین احمد خاں طالب دہلوی تک ہوئی ۔ نواب صاحب اور ان کے ہمنشینوں کی صحبت سے آغا کو علمی اور فنی فیض حاصل ہوا ۔ اپنی خدا داد صلاحیت اور محنت و ریاضت کی بدولت جلد ہی دہلی کے مشاعروں میں آغا شاعر کا طوطی بولنے لگا ۔ ان کی غزلیں گانے والیوں کے کوٹھوں میں گونجنے لگیں اور گلی کوچوں میں گائی جانے لگی ۔ انکی صاحبزادی سحاب قزلباش نے آنکھیں کھولیں تو گھر میں علمی و ادبی فضا دیکھی ۔ بہزاد لکھنوی، حیرت دہلوی ، جگر مرادآبادی اور دوسرے شعرا کا کلام اور ان لوگوں کا ترنم بہت غور سے سنا کرتیں ۔ کبھی اپنے والد کو تحت اللفظ پڑھتے سنتیں۔ اسی ماحول میں انھیں خود بھی شعر کہنے کا ذوق پیدا ہوا۔سحاب قزلباش کی ابتدائی تعلیم دلّی کوئن میری اسکول میں ہوئی – تقسیم ہند کے بعد سحاب قزلباش لاہور آگئیں۔ انھوں نے ریڈیو پاکستان ، کراچی میں مشہور ڈراما ’’انارکلی‘‘ کا کردار ادا کیا جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔ کراچی میں مشاعروں کے علاوہ سماجی کاموں میں بھی حصہ لیا ۔ ان کے گھر میں فارسی بولی جاتی تھی ۔

سحاب قزلباش نے بہت کم سنی میں آل انڈیا ریڈیو سے براڈکاسٹنگ شروع کی تھی ۔ تقسیم کے بعد سحاب پاکستان منتقل ہوئیں اور کچھ عرصہ ریڈیو پاکستان سے منسلک رہنے کے بعد وہ ایران کے زاہدان ریڈیو سے اردو کے پروگرام نشر کرتی رہیں ۔ پھر کچھ عرصہ نائجیریا میں رہنے کے بعد 1958ء میں لندن میں مستقل سکونت اختیار کی سحاب قزلباش نے بی بی سی اردو سروس کے پروگرام ’شاہین کلب‘ میں سلطانہ باجی کا رول ادا کرنے کے ساتھ بی بی سی ٹیلیوژن پر اپنی اداکاری کا لوہا منوایا ۔ اسی کے ساتھ انھوں نے ایک عرصہ تک پاکستان ہائی کمیشن اور جنگ لندن میں بھی کام کیا آغا سحاب قزلباش کے بھائیوں کو پاکستان کی کشش کھینچ لائی تھی ۔ دلی میں ان کا گھر ‘قصر شاعر’ کہلاتا تھا ۔ اس گھر سے رسالہ ‘چمنستان’ نکلتا تھا ۔ کراچی آکر یہاں بھی کتابوں کے کاروبار کو افضل جانا کراچی کی سب سے فیشن ایبل اور مہنگی سڑک الفنسٹن اسٹریٹ پر آغا آفتاب اور آغا سرخوش قزلباش نے ایک بہت چھوٹی سی دکان 35ہزار پگڑی پرلی اور اس میں اردو کی نہایت عمدہ اور نایاب کتابیں سجالیں ۔ دکان کا نام ‘کتاب محل ‘ رکھا تھا ان دونوں بھائیوں کی رہائش ابتدا میں رضویہ سوسائٹی ناظم آباد میں رہی ۔

بشکریہ:

شاہ ولی اللہ جنیدی

Loading