Daily Roshni News

بہو کی 10 معمولی غلطیاں جو ساس کو اُس کی . !! دشمن بنا دیتی ہیں

بہو کی 10 معمولی غلطیاں جو ساس کو اُس کی . !! دشمن بنا دیتی ہیں

ساس اور بہو کا رشتہ ساری دنیا میں ہی بدنام ہے مگر معاشرے میں جہاں جوائنٹ فیملی سسٹم ہے وہاں یہ رشتہ بدنام ترین رشتہ ہے جو گھر میں جنگ پلاسی کو کبھی ختم نہیں ہونے دیتا۔ ماں جو دنیا کا سب سے انمول رشتہ ہے اُس نے بیٹے کو پرورش کر کے جوان کیا ہوتا ہے، اُس نے قربانیاں دی ہوتی ہیں اور وہ بیٹے پر اپنا حق سمجھتی ہے اور بلکل جائز سمجھتی ہے اور وہ کبھی گوارا نہیں کرتی کہ اُس کا بیٹا اُس سے زیادہ کسی اور خاتون کو توجہ دے۔

دوسری طرف بہو ہے جس نے اپنا گھر بار اپنے ماں باپ سب کچھ چھوڑ کر شادی کی ہوتی ہے اور وہ چاہتی ہے کے اسکا شوہر سوائے اُس کے کسی اور طرف متوجہ نہ ہو۔

جوائنٹ فیملی سسٹم میں جب دو حوا کی بیٹیاں یعنی ساس اور بہو جب ایک ہی پراپرٹی یعنی مرد پر اپنی اجاره داری قائم کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو دونوں میں انڈیا، پاکستان کی طرح ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور اس جنگ میں پورے خاندان کو نقصان پہنچتا ہے۔

اس تحریر میں ہم بہو کی 10 ایسی غلطیاں جو وہ ہے خیالی میں کرتی ہے اور ساس کی نظروں میں چھبنے لگتی ہے ذکر کر رہے ہیں جس پر اگر نئی شادی شده خواتین تھوڑی سی توجہ دے دیں تو گھر کی ملکہ یعنی ساس سے ان کے تعلقات انتہائی مضبوط اور بیٹیوںجیسے ہو سکتے ہیں۔

ساس کی ہاں میں ہاں ملانا – 1

بہو کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ جس گھر میں وہ بہو بن کر گئی ہے اُس گھر کو اُس کی ساس نے گھر بنایا ہے اور اُس گھر کی قانون سازی بھی اُس کی ساس نے کی ہے لہذا ساس چاہے غلط ہو یا ٹھیک ہو بہو کو پہلے 5 سال ساس کی کسی بات سے اختلاف نہیں کرنا چاہیے، ساس کی ہاں میں ہاں ملاؤ، اُس کی پوری بات سنو اور بات کو درمیان میں سے مت کاٹو اور ساس کی ہر بات میں ساس کی طرف داری کرو۔

عورت عورت کی دوست صرف اسی صورت میں بنتی ہے جب وہ دوسری عورت کی ہر بات کو سنے اور اُسے بلکل حق پر قرار دے اور اُس کے ساتھ ہمدردی ظاہر کرے۔

اگر آپ اپنی ساس کیساتھ ہمدردی ظاہر کرکے اور اُس کی ہاں میں ہاں ملا کر اور اُس کی ہر بات کو صحیح قرار دیکر اُسے کے دل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں تو سمجھ لیں ساس کے بعد گھر کی ملکہ کا تاج آپ کے سر پر رکھا جائے گا۔

ڈانٹ پر ہرگز نہیں رونا – 2

گھر کے کسی کام پر ساس اگر بہو کو ڈانٹ دے تو عام طور پر بہو کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں اور یہ ایک سنگین غلطی ہے، سوائے بیٹی کے رشتے کے عورت کا دل عورت کے آنسو دیکھ کر کبھی نہیں پگھلتا وہ اسے ہمیشہ مگر مچھ کے آنسو قرار دے گی اور بہو کا آنسو بہانا ساس کے دل میں شک ڈال دیتا ہے کہ اب یہ میرے بیٹے کو میرے خلاف بھڑکائے گیاس لیے ساس اگر ڈانٹے تو ماتھے پر بل ڈالے بغیر معصوم منہ بنا لینا ہے اور اپنی غلطی کا فوراً اعتراف کر کے جیسا ساس کہہ رہی ہو ویسا کرنا ہے، اور اگر آپ ایسا کریں گی تو کُچھ عرصے بعد ساس کا رویہ نرم ہوتا چلا جائے گا اور وہ آپ کے کام میں کیڑے نکالنا بند کر دے گی۔

ماں اور بیٹے کی ملاقات – 3

شوہر جب کام سے گھر آئے اور ماں کے پاس بیٹھا ہو تو اسے ہرگز ہرگز کوئی کام مت بولیں وگر نہ یہ بات ساس کو پسند نہیں آئے گی اور وہ سمجھے گی کہ بہو اُس کے بیٹے کو بلاوجہ کسی کام پر لگانا چاہ رہی ہے تاکہ وہ ماں کے پاس نہ بیٹھے اور ماں کی بات نہ سنے۔

ساس کی اجازت – 4

شادی کے پہلے 2 سال بہو کو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ فوجی ٹرینینگ پر ہے اور فوجی ٹرینینگ کے دوران چھٹی لیکر گھر کی سیر کو نہیں جاتے اسی لیے بہو کو چاہیے کہ اپنے ماں باپ کے گھر شروع کے دو سال میں کم سے كم جائے اور ساس سے اجازت لیکر جائے اور بہتر ہو گا کہ ساس کو اپنے ساتھ لیکر جائے تاکہ ساس کے دل میں یہ بات جڑ نہ پکڑے کے بہو اپنے گھر جاکر ہمارے گھر کے

متعلق کوئی بھی چغلی کرتی ہے۔

ایسا بہو کو زیادہ عرصہ نہیں کرنا پڑے گا اور اس سے

ساس کا اعتماد بہو پر بڑھتا چلا جائے گا۔

شوہر سے محبت – 5

بہو کو چاہیے کہ اپنی محبت کا اظہار اپنے شوہر سے سوائے اپنے بند کمرے کے گھر کی کسی اور جگہ پر نہ کرے اور اگر شوہر چھیڑا خانی کرنے کی کوشش کرے تواسے مناسب الفاظ کے ساتھ منع کرکے اپنے کام پر توجہ دے۔

بہو کے ایسا کرنے سے ساس کا دل بہو کی طرف بڑھتا چلا جائے گا اور وہ گھر کے کاموں میں اُس پر اعتماد کرنے لگے گی۔

بناؤ سنگار – 6

بیٹے کے گھر لوٹنے سے پہلے ساس کی نظر بہو پر ہوتی ہے اور بہو کو چاہیے کے شوہر کے گھر آنے سے پہلے کام ختم کر لے اور بناؤ سنگھار کرے، اس سے جہاں شوہر خوش ہوگا وہاں ساس بھی خوش ہوگی کہ لڑکی میرے بیٹے کا خیال رکھتی ہے۔ اور باقی چار آپ خود لکھیں

Loading