1956ء میں ایک پاکستانی فلم بنی تھی جس کا نام “سرفروش” تھا
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ) اس فلم کے مرکزی کردار سنتوش کمار اور صبیحہ خانم تھے۔ فلم میں سنتوش کمار صبیحہ خانم کے گھر چوری کرنے آتے ہیں۔ چوری کے دوران فجر کی آذان ہو جاتی ہے اور وہ نماز پڑھنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ صبیحہ خانم اُٹھ گئی تھیں اور حیرت سے یہ منظر دیکھ رہی تھی
بس اس ادا پر ان کو سنتوش سے پیار ہو جاتا ہے پہلے زمانے کی فلموں میں ایسا ہی ہوتا تھا… بہرحال صبیحہ خانم نے سنتوش سے پوچھا کہ “یہ کیا؟”
تو سنتوش نے وہ تاریخی ڈائیلاگ ادا کئیے جس کو ہماری قوم نے پلّو میں باندھ لیا اور اسے اپنے نظام میں شامل کرلیا وہ ڈائیلاگ تھا،
”چوری میرا پیشہ ہے اور نماز میرا فرض“
اس ڈائیلاگ کو اتنی پزیرائی ملی کہ چور، رشوت خور، ذخیرہ اندوز ، بھتے خور، ڈاکو سب اس پر پوری طرح عمل پیرا ہیں۔
70 سال سے یہ ڈائیلاگ آج بھی زندہ ھے
!!Copied