میڈیکل سٹور سے علاج – ایک خطرناک رجحان
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حال ہی میں ایک جاننے والے کے قریبی رشتہ دار کا انتقال ہوا۔ عمر تقریباً پچپن سال تھی اور وہ بظاہر تندرست نظر آتے تھے۔ بدقسمتی سے انہیں ڈاکٹروں کے پاس جانے سے گریز تھا۔ وہ معمولی بیماری کی صورت میں ہمیشہ محلے کے میڈیکل سٹور سے دوا لے لیا کرتے تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ ڈاکٹر صرف پیسے بٹورتے ہیں اور بالآخر وہی دوا تجویز کرتے ہیں جو میڈیکل سٹور سے مفت مشورے کے ساتھ مل جاتی ہے۔
چند روز قبل انہیں سینے میں معدے کے قریب درد محسوس ہوا۔ حسبِ عادت وہ قریبی میڈیکل سٹور چلے گئے۔ وہاں موجود سیلز مین نے بتایا کہ یہ ہاضمے کا مسئلہ ہو سکتا ہے اور اومیپرازول تجویز کر دی۔ دوا کھا کر وہ گھر آ کر سو گئے، مگر درد برقرار رہا۔ چند گھنٹے بعد دوبارہ سٹور گئے تو میوکین شربت کی صلاح دی گئی۔ وقت گزرتا گیا مگر تکلیف بڑھتی رہی، یہاں تک کہ انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جانچ سے معلوم ہوا کہ انہیں شدید نوعیت کا ہارٹ اٹیک ہو چکا ہے۔ بدقسمتی سے تاخیر کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے۔
ایسے واقعات ہمارے اردگرد عام ہو چکے ہیں، جہاں بروقت اور درست تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے مریض کی حالت بگڑ جاتی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ دوا تجویز کرنا صرف ڈاکٹر کا کام ہے۔
میڈیکل سٹور سے علاج کروانا ایسے ہی ہے جیسے جہاز کا ٹکٹ بیچنے والا کیشئر خود طیارہ اڑا لے۔ کیا آپ اپنی جان اس کے حوالے کریں گے؟ اگر نہیں، تو اپنی صحت کے معاملے میں بھی ایسی غیر ذمہ داری کیوں؟
اکثر میڈیکل سٹورز پر نہ کوئی ماہر فارمیسیسٹ ہوتا ہے، نہ مستند تربیت یافتہ عملہ۔ بعض اوقات ایسی دوائیں تجویز کر دی جاتی ہیں جن سے وقتی فائدہ تو ہو سکتا ہے، مگر طویل المدتی نقصان بہت شدید ہو سکتا ہے۔
یقیناً، زندگی اور موت اللہ کے اختیار میں ہے، مگر ہمیں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ڈاکٹر چننے میں بھی ہوشیاری برتنا ضروری ہے۔ اپنے اور اپنے پیاروں کی صحت کے لیے مستند، رجسٹرڈ ڈاکٹر سے مشورہ لینا ہی بہتر ہے۔
اللہ ہم سب کو صحت، شعور اور حفاظت عطا فرمائے۔ آمین۔
Dr Arshad Mahmood