Daily Roshni News

ٹینشن سے دوری!۔۔۔صحت مند زندگی کے لئے ضروری۔۔

ٹینشن سے دوری!

صحت مند زندگی کے لئے ضروری۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ تقریباً 75فیصد امراض کا تعلق ٹینشن سے ہوتا ہے۔

موجودہ دور میں ذہنی دباؤ اور ٹینشن میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک حالیہ سروے کے مطابق دنیا کی آبادی کا تقریباًمیں فیصد حصہ اس مرض میں مبتلا ہے۔“ ہمارے ملک میں چونکہ معاشی دباؤ زیادہ ہے اس لیے اندازہ ہے کہ یہاں یہ تناسب زیادہ ہو گا۔

ٹینشن کیا ہے….؟

ٹینشن سے مراد وہ حالت ہے جب کسی کو کسی مسئلے کا حل نہ مل رہا ہو۔ جس کے باعث اس کے اندر مایوسی اور نا امیدی کے جذبات پروان چڑھنے لگیں اور نتیجتاً وہ چیخنے چلانے لگے یا پھر چپ سادھ کر اپنے بیگانوں سے بے نیاز ہو جائے۔یہ ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس کا ادراک بہت کم لوگوں کو ہوتا ہے۔ اسی لیے وہ اس کے مناسب علاج کی طرف توجہ نہیں دے پاتے۔

ٹینشن کےاسباب و علامات

اس مرض کا آغاز جذباتی، سماجی یا معاشی حادثے سے پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ سے ہوتا ہے ابتداء میں مریض پر افسردگی طاری رہتی ہے۔

اور مستقبل سے نا امیدی پیدا ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات ذہنی دباؤ اتنی شدت اختیار کر لیتا ہےکه مریض خود کشی کی کوشش بھی کرنے لگتا ہے۔ ایسے لوگوں میں احساس تحفظ کی کمی اور توجہ کی طلب ہوتی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ احساس کمتری اور طبیعت کی حساسیت اس مرض کا سبب بنتے ہیں۔ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے یا عزت نفس مجروح ہونے سے بھی ٹینشن پیدا ہوتی ہے۔ معاشرےمیں غربت اور بے روزگاری اس کے اہم ترین اسباب ہیں، ایک سروے کے مطابق ”مرد پانچ فیصد اس مرض میں مبتلا ہیں، جبکہ خواتین نو فیصداس مرض میں مبتلا ہیں۔“

ٹینشن کی دیگر وجوہات میں : خود رحمی، تاسف اور اپنے آپ کو الزام دینا بھی شامل ہیں۔ بعض اوقات انسان کسی بھی حادثے یا واقعہ کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹھہرانے لگتا ہے جس کی بناء پر وہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

انسانی صحت پر اثرات:ذہنی دباؤ اور تناؤ کی وجہ سے انسان مختلف چھوٹی بڑی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے اور ان میں سے بعض بیماریاں خطرناک اور پیچیدہ شکل اختیار کر لیتی ہیں۔

ماہرین اعصاب نے تحقیق کے بعد پتہ چلایا ہے کہ دباؤ اور امراض میں گہرا تعلق ہے۔ فکر و پریشانی اور تناؤ کے حالات طویل عرصے تک بر قرار رہنے سے جسم کا نظام مدافعت کمزور اور ناقص ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں جسم میں کئی کیمیائی تبدیلیاں رونما ہونے لگتی ہیں۔ ان سے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں اور جسم میں مضر کیمیائی رد عمل ہوتے ہیں جن سے توانائی میں کمی آتی ہے۔ ٹینشن کئی امراض کا سبب بنتی ہے جن میں سے اہم درج ذیل ہیں۔

آنتوں کا دمہ۔

ہارمونز کی بے قاعد گی۔

تھکان۔

آنتوں کا دمہ:ذہنی دباؤ، جذباتی ہیجانات، ٹینشن اور پریشانی جیسے عوامل آنتوں کی زود حسی کی کیفیت میں شدت پیدا کر دیتے ہیں۔ بد ہضمی، دست یا پیچش، قبض، متلی، پیٹ میں اینٹھن، ذہنی تناؤ اور دیگر کئی پریشان کن امراض کا سبب آنتوں کی زود حسی بھی ہو سکتی ہے۔ اسے طبی ماہرین “آنتوں کا دمہ“ کہتے ہیں یہ خطرناک عارضہ بغیر کسی انفیکشن کے محض ذہنی پریشانیوں سے بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ مریض کے پیٹ کے امراض کا اصل سبب معدے یا آنتوں میں کسی قسم کا انفیکشن نہیں ہوتا بلکہ کوئی چیز آہستہ آہستہ نظام انہضام پر اثر انداز ہو رہی ہوتی ہے اور وہ پر اسرار چیز ” اعصابی تناؤ“یا ٹینشن ہوتی ہے۔

امراض قلب

ذہنی اور نفسیاتی دباؤ خون کی گردش اور بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ غصے کی وجہ سے خون کا جمنا آزادانہ اور بلا روک ٹوک جاری رہتا ہے۔ تیز رفتار خون جمے ہوئے خون کے ان لوتھڑوں کو اپنی مقررہ جگہ سے ہٹا کر دوران خون میں آزاد چھوڑ دیتا ہے جو بعد میں خون کی پتلی نالیوں میں پھنس کر وہاں خون کی روانی کو روک دیتے ہیں اور یوں غشی یا ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق غصے کے دوران یا بعد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ دو گنا ہو جاتا ہے۔

ہارمونز پر ٹینشن کے اثرات:جسم کے اندر بہت سی غدودی رطوبتیں پیدا ہو کر خون میں شامل ہوتی ہیں اور جسم کی نشوو نما کا پیچیدہ عمل بڑی باقاعدگی کے ساتھ جاری رکھتی ہیں۔ غالباً جسم کا ہر خلیہ کوئی نہ کوئی رقیق مادہ بناتا۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2020

Loading