“بچوں سے پہلے ہم — رشتے کی بنیاد پہلے ہوتی ہے”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ جیسے آپ اور آپ کے شوہر (یا بیوی) صرف “والدین” بن کر رہ گئے ہیں — اور میاں بیوی ہونا کہیں پیچھے رہ گیا ہے؟
اکثر شادیاں محبت، جذبات اور خوابوں سے شروع ہوتی ہیں — لیکن جب بچے آتے ہیں، تو وہی جوڑا جو راتوں کو ایک دوسرے کے لیے جاگتا تھا، اب بچوں کے رونے پر جاگنے لگتا ہے۔ جو باتیں گھنٹوں کی جاتی تھیں، اب “جلدی بتاؤ، بچہ اٹھ جائے گا” میں بدل جاتی ہیں۔
بچے محبت کا نتیجہ ضرور ہوتے ہیں، لیکن ان کی موجودگی میں محبت کا زندہ رہنا — ایک شعوری کوشش مانگتا ہے۔
جب ہم صرف ماں باپ بن جاتے ہیں…
ہمارے معاشرے میں اکثر سمجھا جاتا ہے کہ بچے آنے کے بعد شوہر بیوی کے رشتے کو وقت دینا “غیر ضروری” ہے۔
“اب بچے ہیں، انہی پر دھیان دو” — مگر ہم بھول جاتے ہیں کہ اگر “ہم” کا رشتہ کمزور پڑ گیا، تو بچوں کی جذباتی پرورش بھی متاثر ہوگی۔
ایک ناراض بیوی، ایک الجھا ہوا شوہر — بچے ان خاموش جنگوں کو روز دیکھتے ہیں۔
والدین کا بوجھ، اگر ایک دوسرے کی قربت نہ ہو، تو تھکن بن جاتا ہے۔
رشتہ باقی رکھنے کے لیے، خود کو یاد رکھنا ضروری ہے
اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے:
“تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہترین ہو” — (نبی کریم ﷺ)
یعنی صرف کمانا یا بچوں کا خیال رکھنا کافی نہیں — دلوں کا تعلق، وقت دینا، توجہ دینا، محبت کرنا بھی “بہترین” ہونے میں شامل ہے۔
چند محبت بھرے، مگر عملی مشورے:
-
روزانہ صرف 10 منٹ “ہماری بات”
بچوں کے سونے کے بعد، صرف 10 منٹ بیٹھیں — موبائل کے بغیر۔ ایک دوسرے سے پوچھیں: “آج کیسا گزرا؟”
-
“والدین کی چھٹی” بھی ضروری ہے
ماہ میں ایک بار، بچوں کے بغیر باہر جائیں — چاہے چائے پر ہی کیوں نہ ہو۔
-
“شکریہ” کہنے کا مزاج اپنائیں
جب ایک دوسرے کی کاوشوں کو سراہا جائے — دل قریب آتے ہیں۔
-
بستر پر گلے شکوے نہیں، دعائیں کریں
سونے سے پہلے لڑائی نہیں — ایک دوسرے کے لیے نرمی اور دعا رکھیں۔
-
بچوں کے سامنے ایک دوسرے کو عزت دیں
آپ کا تعلق ہی ان کی تربیت کا آئینہ ہے۔
آخر میں…
زندگی کی دوڑ میں اگر ہم ایک دوسرے کو بھول جائیں، تو بچے بھی خالی پن محسوس کرتے ہیں۔
یاد رکھیں:
“اگر ہم مضبوط ہوں گے، تو ہمارے بچے محفوظ ہوں گے۔”
تو آئیے — بچوں سے پہلے “ہم” کو زندہ کریں، سنواریں، اور رب کی رضا کے ساتھ اسے جنت کا راستہ بنائیں۔