ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کراچی کے قدیم ترین علاقوں میں سے ایک “منگھو پیر” بھی ہے جہاں پاکستان میں دلدلی مگر مچھوں (Marsh Crocodiles) کی سب سے بڑی پناہ گاہ موجود ہے۔ اس مزار کے احاطے میں ایک بڑا تالاب موجود ہے جہاں پاکستان میں مگرمچھوں کی ایک بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ یہاں درجنوں مگرمچھ پُرامن طریقے سے رہتے ہیں اور مزار کے خادم ان کے اتنے قریب چلے جاتے ہیں کہ انہیں ہاتھوں سے کھانا کھلاتے ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آج تک کسی انسان پر ان میں سے کسی مگرمچھ نے حملہ نہیں کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے لیے کھانے میں حلوہ بھی شامل ہوتا ہے جو یہ بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔
پیر خواجہ حسن سخی سلطانؒ تیرہویں صدی میں عراق سے یہاں آئے تھے جب کراچی مچھیروں کے چھوٹے چھوٹے گاؤں پر مشتمل تھا۔ روایت ہے کہ انہوں نے اسی تالاب کے کنارے سکونت اختیار کی جہاں پہلے سے ہی مگرمچھ موجود تھے۔ کہا جاتا ہے کہ پیر منگھوؒ ان مگرمچھوں کے بیچ بیٹھ کر انہیں کھانا کھلاتے تھے جس سے یہ جانور ان سے مانوس ہو گئے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ مگرمچھ یہاں آئے کہاں سے؟ اس بارے میں کئی کہانیاں مشہور ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ یہ اصل میں جوئیں تھیں، جنہیں پیر منگھوؒ نے مگرمچھ میں تبدیل کیا۔ مگر سائنسی نقطہ نظر کچھ اور کہتا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ہزاروں سال قبل آنے والے ایک زبردست سیلاب نے ایک قدرتی تالاب تخلیق کیا اور اسی سیلاب میں مگرمچھ بہہ کر یہاں پہنچے۔ بعد ازاں یہیں ان کی نسل در نسل افزائش ہوتی رہی اور آج یہ مگرمچھ منگھو پیر کے ماحول کا ایک حصہ بن چکے ہیں۔
دلدلی مگرمچھوں کی تعداد پاکستان میں اب کافی کم رہ گئی ہے جن کے تحفظ کیلئے حکومتی سطح پر سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
#ڈاکٹرنثاراحمد