اب بندہ کس کس چیز کو ہیک ہونے سے بچائے گا۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ آپ کا DNA ہیک ہو سکتا ہے، جس سے آپ کے جینیاتی راز جانے جا سکتے ہیں اور ان میں تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔🤔
نئی ٹیکنالوجی جیسے “نیکسٹ جنریشن ڈی این اے سیکوئنسنگ” آنے والے وقت میں سائبر حملوں کا بڑا ہدف بن سکتی ہے۔
“نیکسٹ جنریشن ڈی این اے سیکوئنسنگ” ایک جدید، تیز، اور طاقتور طریقہ ہے جو کسی بھی نمونے میں ڈی این اے یا آر این اے کے بنیادی اجزاء کی ترتیب کو پڑھتا ہے۔
اس سے سائنسدان جینز کا مطالعہ، بیماریوں کی تشخیص، اور ان کا علاج پہلے سے کہیں زیادہ تیز اور سستا طریقے سے کر سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف پورٹسماؤتھ کی ایک نئی تحقیق کے مطابق، اس پورے عمل یعنی نمونے کی تیاری سے لے کر ڈیٹا کے تجزیے تک کئی کمزور مقامات موجود ہیں جہاں ہیکرز جینیاتی معلومات چوری یا ان میں رد و بدل کر سکتے ہیں۔
یہ بات تشویشناک ہے کیونکہ جینیاتی ڈیٹا نہایت ذاتی نوعیت کا ہوتا ہے، اور اس کا غلط استعمال رازداری کی خلاف ورزی، نگرانی، شناخت کی چوری، یا یہاں تک کہ حیاتیاتی دہشت گردی کا باعث بن سکتا ہے۔
ہیکرز چرائے گئے ڈی این اے ڈیٹا کو استعمال کر کے افراد کی شناخت معلوم کر سکتے ہیں، انہیں بلیک میل کر سکتے ہیں، حیاتیاتی ہتھیار تیار کر سکتے ہیں، یا مخصوص افراد پر حملہ آور ہونے والی دوائیں تخلیق کر سکتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نقلی (synthetic) ڈی این اے میں مالویئر شامل کر کے حملے کیے جا سکتے ہیں، مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے جینوم میں چالاکی سے تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں، اور گمنام سمجھے جانے والے ڈی این اے سے بھی افراد کی شناخت معلوم کی جا سکتی ہے۔
سوچتا ہوں دنیا کیا سے کیا ہو جاۓ گی . . 🤔