Daily Roshni News

تو پھر دوستی ختم سمجھو۔۔۔تحریر۔۔۔ثاقب علی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تحریر۔۔۔ثاقب علی)ایلون مسک کی اس ٹویٹ سے اندازہ لگائیں کہ اب پیار محبت کتنا باقی ہے۔ امریکی خلاباز SpaceX کے خلائی جہاز میں عالمی خلائی اسٹیشن پر جاتے ہیں اور 2024 میں امریکہ کی 87 فیصد خلائی پروازیں ایلون مسک کے راکٹس پر ہی ہوئیں تھی۔ اسپیس ایکس اس وقت ناسا کا بھی سب سے بڑا کنٹریکٹر ہے لیکن مسک صاحب اب Dragon capsule کو decommission کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

مسک اور ٹرمپ کی دوستی اس حکومت کے آغاز پر بے مثال تھی، Department of Govt Efficiency مسک کے حوالے تھا اور ہر محکمہ سے ملازمتیں ختم کرکے بچت کروائی جا رہی تھی لیکن کوئی بھی حکومتی عہدیدار خوش نہ تھا تو ٹرمپ کو کہنا پڑا کہ یہ اختیار محکموں کے سیکرٹریوں کے پاس ہے۔

مسک کو حکومت کی طرف سے کافی سبسیڈیاں اور ٹیکس چھوٹ حاصل ہیں اور یہی امید کی جارہی تھی کہ مسک کو مزید نوازا بھی جائے گا لیکن حالیہ دنوں میں کچھ حکومتی بل اس بات کی نفی کر رہے ہیں جس سے مسک اور ٹرمپ کے درمیان خلیج بڑھنے لگی۔

ٹرمپ نے مسک کے چنیدہ شخص Jared Isaacman کو بھی ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بننے سے روک دیا تو مسک کو مزید غصہ آگیا۔

یہاں میرے خیال میں نقصان مسک کو زیادہ ہوگا کیونکہ اس کی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو سخت ریگولیشن کا سامنا کرنا ہوگا جو ابھی تک نہیں تھا۔ اس بات کا اندازہ آپ Starship راکٹ کی آزمائشی پروازوں سے لگا سکتے ہیں کہ کیسے ایک ناکامی کے بعد جلد ہی FAA اگلے ٹیسٹ کی اجازت دے دیتی تھی۔ ٹیسلا کے شئیر کی قیمت بھی کل 14 فیصد گرگئی ہے۔

امریکی حکومت کے پاس خلائی مشنوں کے لیے بہت سارے آپشن موجود ہیں جیسے

Blue Origin

Boeing

Firefly Aerospace

Rocket Lab

ULA

ویسے بھی 2030 تک عالمی خلائی اسٹیشن کو ختم کردیا جائے گا اور زیادہ تر کام کمرشل اسپیس کمپنیوں سے ہی لیا جائے گا۔

( ثاقب علی)

Loading