Daily Roshni News

کلیاتِ اقبال

کلیاتِ اقبال

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کلامِ اقبالؒ کے عمیق مطالعے سے یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ اقبالؒ کا اندازِ فکر و نظر قرآنی ہے۔

اقبال کے نزدیک قرآن اللہ کی آخری نازل کردہ کتاب ہے

جس میں ابدی حکمت سے معمور رہنمائی کا بحر بیکراں موجزن ہے۔ اس لیے ان کے نزدیک قرآن تمام انسانوں کے لیے ہے۔ یہ کسی خاص ملک، نسل یا نسلی گروہ تک محدود یا اس کا مقصد نہیں ہے۔

اقبال کے نزدیک تمام انسان بنیادی طور پر ایک ہیں۔ وہ ایک ہی جڑ کی ٹہنیاں ہیں۔ وہ آدم کی اولاد ہیں، مٹی سے بنائے گئے ہیں۔ روحانی طور پر وہ ایک ہیں، ایک ہی روح یا روح سے پر جوش ہیں۔ونفخت فیہ من روحی (اور میں نے اس میں اپنی روح کا ایک حصہ پھونک دیا ہے)

انسان کا تعلق ایک طرف نفس سے ہے اور دوسری طرف کائنات سے۔ اس کا وجود روحانی بھی ہے اور مقامی بھی۔ اور ہر انسان کو اسی پناہ گاہ میں لوٹنا ہے۔ وہی ماخذ اور اصل ہے

عشرتِ امروز

نہ مجھ سے کہہ کہ اجل ہے پیامِ عیش و سرور

نہ کھینچ نقشۂ کیفیّتِ شرابِ طہور

فراقِ حُور میں ہو غم سے ہمکنار نہ تو

پری کو شیشۂ الفاظ میں اُتار نہ تو

مجھے فریفتۂ ساقیِ جمیل نہ کر

بیانِ حُور نہ کر، ذکرِ سلسبیل نہ کر

مقامِ امن ہے جنّت، مجھے کلام نہیں

شباب کے لیے موزُوں ترا پیام نہیں

شباب، آہ! کہاں تک اُمیدوار رہے

وہ عیش، عیش نہیں، جس کا انتظار رہے

وہ حُسن کیا جو محتاجِ چشمِ بینا ہو

نموُد کے لیے منّت پذیرِ فردا ہو

عجیب چیز ہے احساس زندگانی کا

عقیدہ ’عشرتِ امروز‘ ہے جوانی کا

Loading