Daily Roshni News

حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللّٰه علیہ فیضانِ اولیاء و علماء سے مستفیض ہوتے ہوئے دریارِ مُرشد ” دہلی ” پہنچے۔۔۔

حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللّٰه علیہ فیضانِ اولیاء و علماء سے مستفیض ہوتے ہوئے دریارِ مُرشد ” دہلی ” پہنچے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللّٰه علیہ فیضانِ اولیاء و علماء سے مستفیض ہوتے ہوئے دریارِ مُرشد ” دہلی ” پہنچے اور پِیر و مُرشد کی ہدایات پر مجاہدوں اور ریاضتوں میں مصروف ہو گئے۔

ایک مرتبہ سُلطان الہِند حضرت خواجہ غریب نواز معین الدّین چشتی اجمیری رحمتہ اللّٰه علیہ دہلی تشریف لائے تو والیِ ہِندوستان شمس الدّین التَمش سمیت پورا شہر زیارت و قدم بوسی کے لیے اُمڈ آیا،جب سب لوگ چلے گئے تو حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللّٰه علیہ نے حضرت خواجہ قطب الدّین بختیار کاکی رحمتہ اللّٰه علیہ سے فرمایا:

” تم نے اپنے مُرِید فریدُالدّین مسعود ( رحمتہ اللّٰه علیہ ) کے بارے میں بتایا تھا،وہ کہاں ہے؟ ”

حضرت خواجہ قطب الدّین بختیار کاکی رحمتہ اللّٰه علیہ نے عرض کی:

” حضور! وہ عِبادت و ریاضت میں مشغول ہے۔ ”

اِرشاد فرمایا:

” اگر وہ یہاں نہیں آیا تو ہم اس کے پاس چلتے ہیں۔ ”

حضرت خواجہ قطب الدّین کاکی رحمتہ اللّٰه علیہ عرض گزار ہوئے:

” حضور! اسے یہیں بلوا لیتے ہیں۔ ”

لیکن حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللّٰه علیہ نے فرمایا:

” نہیں! ہم خود اس کے پاس جائیں گے۔ ”

حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللّٰه علیہ جس کمرے میں محوِ ذِکر و عِبادت تھے اچانک وہاں محسور کُن خوشبُو پھیل گئی۔آپ رحمتہ اللّٰه علیہ نے گھبرا کر اپنی آنکھیں کھولیں تو سامنے پِیر و مُرشد حضرت خواجہ قطب الدّین بختیار کاکی رحمتہ اللّٰه علیہ زیارت کا شرف بخشتے ہوئے فرما رہے تھے:

” فرید! اپنی خوش بختی پر ناز کرو کہ تم سے مِلبے سُلطانُ الہِند تشریف لائے ہیں۔ ”

حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللّٰه علیہ نے احتراماً کھڑے ہونے کی کوشش کی مگر سخت مُجاہدے اور ریاضت سے ہونے والی کمزوری کی وجہ سے لَڑکَھڑا کر گِر پڑے،جب اُٹھنے کی سَکت نہ پائی تو بے اِختیار آنسو رواں ہو گئے۔حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللّٰه علیہ نے آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کا دایاں بازو جبکہ حضرت بختیار کاکی رحمتہ اللّٰه علیہ نے بایاں بازو پکڑ کر اوپر اُٹھایا۔پِھر حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللّٰه علیہ نے دُعا کی:

” اِلٰہی! فرید کو قبول کر اور کامِل ترین درویشوں کے مرتبہ پر پہنچا۔ ”

آواز آئی:

” فرید کو قبول کِیا،فرید فریدِ عصر اور فریدِ دہر ہے۔ ”

اس کے بعد حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللّٰه علیہ نے حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللّٰه علیہ کو اِسمِ اعظم سِکھایا،اپنے سینے سے لگایا تو آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کو یوں محسوس ہُوا کہ جِسم آگ کے شعلوں میں گِھر گیا ہے۔پِھر یہی تپش آہستہ آہستہ شبنم کی طرح ٹھنڈی ہوتی چلی گئی۔آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کی آنکھوں کے سامنے سے کئی حجابات اُٹھ گئے،طویل سیاحت اور سخت ریاضت کے بعد بھی جو دولتِ عرفان حاصل نہ ہو سکی تھی وہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللّٰه علیہ کی ایک نظرِکرم سے آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کے دامن میں سما چُکی تھی۔اس وقت آپ رحمتہ اللّٰه علیہ کی عمر تیس برس تھی۔

( اقتباس الانوار،صفحہ ٤٤٤ )

( سیرالاقطاب مترجم،صفحہ ۱۸۹ )

___________🖤

Loading