Daily Roshni News

شکوہ اور شکر۔۔۔ تحریر۔۔۔جاوید چوہدری۔۔۔قسط نمبر2

شکوہ اور شُکر

تحریر۔۔۔جاوید چوہدری

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2017

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔۔ شکوہ اور شکر۔۔۔ تحریر۔۔۔جاوید چوہدری) کرنے سے قبل ہنری کی کہانی کی طرف آتے ہیں۔ ہنری کو اللہ تعالیٰ نے شہرت کی نعمت سے نواز رکھا تھا، وہ پیدائشی مشہور تھا، وہ پیدائش کے بعد وارڈ میں پہنچاتو وہ وارڈ کے تمام بچوں میں ممتاز تھا، اسپتال کے تمام ڈاکٹر اور نرسیں اسے پیار کرتی تھیں، وہ پورے محلے میں بھی مشہور تھا، وہ اسکول میں بھی مشہور ہو گیا، وہ شہر بھر میں بھی ممتاز تھا اور اس نے نوکری کی تو وہ دفتر میں بھی سب سے نمایاں ہو گیا، وہ عام نین نقش کا حامل شخص تھا لیکن قدرت نے اس میں شہرت کی “ریڈیم“ رکھی ہوئی تھی۔ یہ ریڈیم چمکتی تھی تو وہ لوگوں میں نمایاں ہو جاتا تھا لوگ افسروں سے زیادہ اسے جانتے تھے’ دفتر کا ہر ناممکن کام اسے دے دیا جاتا تھا اور وہ چٹکی بجا کر وہ کام کر جاتا تھا’ دفتر میں آنے والا ہر شخص سیدھا اس کے پاس آتا تھا اور اس کی تعریف کرتا تھا۔ یہ شہرت اس کیلیے عذاب بن گئی’ لوگ اس سے بھی جیلس ہو گئے’ دفتر’ محلے خاندان اور کمیونٹی کے لوگ اس کے حاسد ہو گئے وہ اسے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے تھے وہ اس کے خلاف بدنامی کی کہانیاں بھی گھڑتے رہتے تھے۔ ہنری بھی یہ دکھ سہتے سہتے تنگ آگیا اور اس نے بھی اللہ تعالیٰ سے شکوے شروع کر دیئے وہ بار بار اللہ تعالیٰ سے مخاطب ہو کر کہتا تھا یا باری تعالیٰ تم نے مجھے اتنا نمایاں کیوں بنایا میں بھی اگر عام لوگوں کی طرح عام ہوتا تو میں بھی سکھی زندگی گزارتا لوگ میرے ساتھ بھی کمفر ٹیبل رہتے اور میں بھی ان کے ساتھ خوش زندگی  غائب ہو گزارتا یا باری تعالیٰ تو نے مجھے اتنا انوکھا اتنا ڈفرینٹ کیوں بنایا؟“ وہ روز اللہ تعالیٰ سے یہ شکوہ کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک دن اس کے شکوے کو بھی سن لیا۔ اشارہ ہوا اور ہنری کی شخصیت سے شہرت کی ریڈیم خشک ہو گئی’ وہ ایک ہی دن میں خاص سے عام آدمی بن گیا لوگوں نے اس سے منہ موڑ لیا اور لوگوں کے منہ موڑتے ہی اس کے حاسدین بھی گئے’ اب کوئی شخص ہنری سے جیلس نہیں تھا۔ وہ مطمئن ہو گیا لیکن اس کا یہ اطمینان زیادہ دیر تک اس کے ساتھ نہ رہ سکا’ وہ فرسٹریشن کا شکار ہوا فرسٹریشن ڈپریشن میں تبدیل ہوئی اور ہنری نے ایک دن پل سے چھلانگ لگا دی وہ دریا میں ڈوب گیا۔ ہم اب ٹام ڈک اور ہنری کی افسوسناک کہانیوں کا تجزیہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے کروڑوں لوگوں میں سے چند لوگوں کو حسن خوش نصیبی اور عزت کی نعمتوں سے نوازتا ہے یہ نعمتیں ان لوگوں کو عام لوگوں سے ممتاز کر دیتی ہیں’ یہ لوگ جب ممتاز ہو جاتے ہیں تو عام لوگ ان سے جیلس ہونے لگتے ہیں’ یہ ان کے حسد میں مبتلا ہو جاتے ہیں لوگوں کا حسد’ لوگوں کی جیلسی ثابت کرتی ہے یہ عام لوگ نہیں ہیں’ یہ اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور نوازے ہوئے لوگ ہیں۔ لوگ ہمیشہ ان لوگوں سے حسد کرتے ہیں یہ جن لوگوں جیسا بننا چاہتے ہیں۔ یہ جن لوگوں کی جگہ پر خود کو دیکھنا چاہتے ہیں’ یہ بھی اپنے جیسے یا اپنے سے کمتر لوگوں سے جیلس نہیں ہوتے۔ ٹام ڈک اور ہنری اسپیشل لوگ تھے لیکن یہ لوگ حاسدین سے ڈر گئے اور یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت پر شکر کے بجائے شکوے کرنے لگے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ایک دن ان سے اپنی نعمتیں واپس لے لیں۔ یہ لوگ نعمت کے عادی تھے ، یہ خالی پن برداشت نہ کر سکے لہذا یہ خود کشی کر گئے۔ ٹام، ڈک اور ہنری کی کہانیاں ثابت کرتی ہیں حاسدین مقام شکوہ نہیں مقام شکر ہوتے ہیں، یہ ثابت کرتے ہیں آپ عام انسان نہیں ہیں۔ آپ  خاص ہیں چنانچہ لوگ جب بھی آپ سے حسد کریں آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ شکوہ نہ کریں اور ہمیشہ اس وقت سے ڈریں جب پورے شہر میں کوئی شخص آپ کو حسد کے قابل نہ سمجھے۔ لوگ آپ کا نوٹس لیے بغیر آپ کے قریب سے گزر جائیں۔ میری درخواست ہے آپ جب بھی شکوہ کرنے لگیں آپ فوراً سجدہ کریں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں شکر شکوے سے لاکھ درجے بہتر ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2017

Loading