نئی دہلی: غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک 20 ہزار سے زائد بھارتی شہری فلسطینی مزدوروں کی جگہ لینے کے لیے اسرائیل جا چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق بھارت کے وزیر مملکت برائے خارجہ کرتی وردھن سنگھ نے پارلیمان کو بتایا کہ نومبر 2023 سے جولائی 2025 کے درمیان کم از کم 20 ہزار بھارتی مزدور اسرائیل جاچکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے دو طرفہ معاہدے کے تحت اب تک تعمیراتی شعبے سے وابستہ 6 ہزار 730 مزدور اور 44 دیکھ بھال کرنے والے کیئر گیورز اسرائیل جاچکے ہیں، اس کے علاوہ 7 ہزار کیئر گیورز اور 6 ہزار 400 مزدور نجی چینلز کے ذریعے اسرائیل گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ انکشاف اب تک بھارتی مزدوروں کی منتقلی کے حوالے سے سب سے جامع تفصیلات ہیں جو واضح کرتی ہیں کہ بھارت اسرائیل کی معیشت کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب غزہ پر جاری جنگ کے باعث اسرائیل عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل میں فلسطینی مزدوروں کے 70 ہزار سے زائد ورک پرمٹس منسوخ کیے جانے سے مزدوروں اور محنت کشوں کی شدید کمی واقع ہوئی ہے اور خاص طور پر تعمیراتی شعبہ مفلوج ہوکر رہ گیا اور اخراجات بڑھ گئے ہیں۔
اس صورتحال کے بعد نومبر 2023 میں اسرائیلی بلڈرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت سے مزدور بھرتی کرے، اس کے نتیجے میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں ہزاروں افراد نوکری کے لیے بھرتی مراکز کے باہر قطاروں میں کھڑے دکھائی دیے جسے ماہرین نے بھارت میں غربت اور بے روزگاری کا عکاس قرار دیا۔
بھارت سے مزدوروں کی اسرائیل منتقلی پر آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینز نے شدید مخالفت کی اور اسے ’خودکشی کا منصوبے‘ قرار دیا۔
یونین کے نائب صدر کلیفٹن ڈی روزاریو نے کہا کہ تازہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان گہری ہم آہنگی موجود ہے، انہوں نے کہا کہ اگر نجی ٹھیکیدار بھارتی مزدوروں کو اسرائیل لے جا رہے ہیں اور حکومت کچھ نہیں کر رہی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ نہ اپنے عوام کی پرواہ کرتی ہے اور نہ ہی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی، بھارتی حکومت نے فلسطین کی آزادی کے حوالے سے اپنے اخلاقی مؤقف کو کمزور کر دیا ہے۔
بھارتی ریکروٹمنٹ ایجنسی ڈائنامک اسٹافنگ سروسز کے مطابق بھارتی مزدور اسرائیل اس لیے جا رہے ہیں کیونکہ وہاں تنخواہیں بھارت کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں، اس ایجنسی نے اسرائیل کی تعمیرِ نو میں بھارت کے کردار کو ’انتہائی اہم‘ قرار دیا۔