4 ستمبر….. آج دکھی پریم نگری کی 34ویں برسی ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دکھی پریم نگری کا اصل نام وہاج محمد خان تھا، وہ یکم مارچ 1917 کو فیروز آباد آگرہ یوپی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بمبئی سے بی اے مکمل کیا۔ بنیادی طور پر وہ ایک فلمی صحافی تھے جنہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز بمبئی سے کیا اور پاکستان ہجرت کے بعد ہفت روزہ شاہ جہاں کراچی میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے روزنامہ انجام کراچی، دیپک، کہکشاں، ہفت روزہ نگار کراچی اور ہفت روزہ مصور لاہور کے ساتھ بھی کام کیا۔ وہ مشہور سیاستدان معراج محمد خان اور صحافی منہاج برنا کے بڑے بھائی تھے۔ انہوں نے 1946 میں ہندوستانی فلم شہناز لکھی۔ پاکستان میں وہ پرائی زمین، گھروندا، روٹھا نہ کرو، گاتا جائے بنجارہ، جاگ اٹھا انسان، نوری جام تماچی ، دل والے، اور نادان جیسی فلموں کے کہانی نویس تھے۔ انہوں نے اپنی ذاتی فلم شہر آرزو بھی شروع کی لیکن یہ مکمل نہ ہو سکی۔
دکھی پریم نگری کو اپنے سپر ہٹ سب سے بہترین گانے کے لیے جانا جاتا تھا۔
دنیا کسی کے پیار میں جنت سے کم نہیں۔
دکھی پریم نگری کی بطور گیت نگار اور کہانی کار مشہور فلمیں انسان بدلتا ہے (1961)، جاگ اٹھا انسان (1966)، نادان (1973) وغیرہ تھیں۔
ان کا انتقال 4 ستمبر 1991 کو کراچی میں ہوا۔
ان کے چند ہٹ گانے یہ ہیں:
-
دنیا کسی کے پیار میں جنت سے کم نہیں (جاگ اٹھا انسان)
-
بھنویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے (جاگ اٹھا انسان)
-
سیاں اناڑی سے نینا لگا بیٹھی (نادان)
-
بھولا بھالا میرا نام ہنسنا گانا میرا کام (نادان)
-
بنسی بجائی تونے ندیا کی پار رے ہولے ہولے (جاگ اٹھا انسان)
-
تم ملے مل گئی زندگی (روٹھا نہ کرو)
-
جب ساون گھر گھر آئے کوئلیا گائے (جاگ اٹھا انسان)
-
دل میں بسایا پیار سے ہم نے تمکو اپنا جان کے (جاگ اٹھا انسان)
-
آنکھوں میں کاجل ہاتھوں میں مہندی (جاگ اٹھا انسان)
-
آرارار مورے گھگرے کا پانی (جاگ اٹھا انسان)
-
بچپن کی وادیوں میں کس نے ہمیں پکارا (گھروندا)
-
تیری جبیں سے چودھویں کا چاند جھانکتا رہے (نادان)
-
کہاں چلی ہے گوری بن ٹھن کے (نادان)
-
کیا نخرے دکھاتے ہو (نادان)
-
صدا سہاگن اپنی دھرتی (نادان)
-
ذرا ٹھمکے پہ ٹھمکا لگا (نادان)
-
چل چل رے منوا تو (گھروندا)
-
تقدیر نہ ہنسا کے ہمیں پھر رلا دیا (شہناز)
-
ہمکو گلے کا ہار دیا ہے کیا کیا (شہناز)
-
تم نے محبتوں کا یہ اچھا صلہ دیا۔ (شہناز)۔