”۔۔معیارات کی جنگ۔۔”
تحریر ۔۔۔۔۔۔۔ سید اسلم شاہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ معیارات کی جنگ۔۔ تحریر ۔۔۔۔ سید اسلم شاہ)جب تم میرے سچ کو بھی جھوٹ کہتے ہو تو مجھ سے یہ توقع کیسے کرتے ہو کہ میں تمھارے جھوٹ کو سچ مان لوں ؟
ذرا غور کیجئے ۔۔۔۔۔ میں اپنا سچ بھی منوانے کیلئے اسرار نہیں کرتا تو آپ اپنا جھوٹ منوانے کیلئے متشدد کیوں ہو، کیا یہ آپ کی شکست کا ثبوت نہیں، کہ آپکے پاس دلیل نہیں ہے ؟
میں یہ جانتا ہوں کہ جس مقام پہ میں کھڑا ہوں وہاں سے آپ نظر آ رہے ہیں مگر جہاں آپ ہیں وہاں سے میں نظر نہیں آ رہا، مجھ پہ یہ راز بھی کھل چکا کہ میں سچا ہوں تو جھوٹے آپ بھی نہیں کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ آپ نہیں جانتے بلکہ صرف مانتے ہیں ۔
سنیں نہ آپ جھوٹے نہ میں، بلکہ فرق معیارات کا ہے، معیار جھوٹا یا سچا ہوتا ہے، آپ کا معیار کہتا ہے کہ مان لو جبکہ میرا معیار کہتا ہے کہ پہلے جانو پھر مانو، آپ کا معیار آپکو وہ منواتا ہے جو آپکو دکھتا ہی نہیں اور میرا معیار منواتا نہیں صرف دکھاتا ہے۔
پس ہم جان چکے کہ فرق معیار کا ہے، جھوٹے نہ آپ نہ میں، جبتک معیار نہ بدلے آپ کو سمجھ نہیں آئے گی اور اپکا معیار میں نہیں آپ ہی بدل سکتے ہیں۔
آو جھگڑا ختم کرتے ہیں، یہ لڑائی میری اور آپکی ذات کی ہے ہی نہیں بلکہ معیارات کی ہے ۔۔۔۔۔ اگر آپ اپنا معیار نہیں بدل سکتے تو میری طرف سے امن و دوستی کا پیغام مبارک، مگر ایک کرم مجھ پر بھی کیجئے اور آپ بھی مجھے ایسا ہی حق دے دیں، آئیے اپنا اپنا متضاد معیار قائم رکھتے ہوئے ایک ایسا مشترک معیار پروان چڑہایں، بقائے باہمی کا اور ایک دوسرے کے معیار کا احترام کرنے کا ‘معیار’ جو نہ آپکے معیار کی نفی کرے اور نہ میرے معیار کی، جو آپکو بھی آزادی رائے دے اور مجھے بھی، اگر آپ میرے معیار کا احترام نہیں کریں گے تو میں بھی پابند نہیں کیونکہ جہاں حق ہے وہاں فرض بھی لازم ۔۔۔۔۔
جیو اور جینے دو ۔۔۔ اسی میں ہماری بقاء مضمر ہے، اسی بقائے باہمی کی پیروی پوری کائنات کر رہی ہے تو ہم کیوں نہیں کر سکتے ۔۔۔۔ اسے ہی اسلام کہتے ہیں اور یہی ‘رب العالمین’ ہے ۔
–