Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔علامہ محمد اقبال

غزل

شاعر۔۔۔علامہ محمد اقبال

عقل ہےبےزمام ابھي ،عشق ہے بے مقام ابھي

نقش گر ، ازل! ترا نقش ہے نا تمام ابھي

خلق خدا کي گھات ميں رندوفقيہ و ميرو پير

تيرےجہاں ميں ہےوہي گردش صبح وشام ابھي

تيرے امير مال مست ، تيرے فقير حال مست

بندہ ہے کوچہ گرد ابھي ، خواجہ بلند بام ابھي

دانش و دين و علم و فن بندگي ہوس تمام

عشق گرہ کشاے کا فيض نہيں ہے عام ابھي

جوہر زندگي ہے عشق ، جوہر عشق ہے خودي

آہ کہ ہے يہ تيغ تيز پردگي نيام ابھي!

۔۔۔۔۔

فرمان خدا

(فرشتوں سے)

اٹھو ! مري دنيا کے غريبوں کو جگا دو

کاخ امرا کے در و ديوار ہلا دو

گرماؤ غلاموں کا لہو سوز يقيں سے

کنجشک فرومايہ کو شاہيں سے لڑا دو

سلطاني جمہور کا آتا ہے زمانہ

جو نقش کہن تم کو نظر آئے ، مٹا دو

جس کھيت سے دہقاں کو ميسر نہيں روزي

اس کھيت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو

کيوں خالق و مخلوق ميں حائل رہيں پردے

پيران کليسا کو کليسا سے اٹھا دو

حق را بسجودے ، صنماں را بطوافے

بہتر ہے چراغ حرم و دير بجھا دو

ميں ناخوش و بيزار ہوں مرمر کي سلوں سے

ميرے ليے مٹي کا حرم اور بنا دو

تہذيب نوي کارگہ شيشہ گراں ہے

آداب جنوں شاعر مشرق کو سکھا دو!

علامہ محمد اقبال

Loading