Daily Roshni News

۔۔۔ایمبیسی فیسٹیول۔۔۔۔رپورٹ۔۔۔۔محمد جمیل

۔۔۔ایمبیسی فیسٹیول۔۔۔۔

سوشل راؤنڈ اپ

رپورٹ۔۔۔۔محمد جمیل

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ سوشل راؤنڈ اپ۔۔۔ رپورٹ۔۔۔۔محمد جمیل) دی ہیگ نیدرلینڈ جو کہ پوری دنیا میں” امن اور انصاف” کے شہر کے نام سے جانا جاتا ہے. 6 ستمبر کودی ہیگ نیدرلینڈ میں  بہار کے خوبصورت سہانے موسم میں کثیر الثقافتی لوگوں کے لیے ایک خاص دن تھا. کیونکہ اس دن دی ہیگ میں “ایمبیسی فیسٹیول” کے نام سے ” زندگی جیو”  “ The Life I Live” ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی. جہاں پر دنیا ایک ساتھ امنڈ ائی. اس تقریب میں شریک ہو کر میں نے محسوس کیا کہ واقعی ہی “دی ہیگ: دنیا کا گھر۔” ہے. یہ واقعی ایک خاص دن تھا!  خوشی، تخلیقی صلاحیتوں، اور بہت سے مختلف ممالک کی مختلف ثقافتوں کی خوبصورتی سے بھرا ہوا ایک خوبصورت دن. محبت، موسیقی. تنوع، اتحاد اور ثقافت کی جھلک واضح طور پر نظر ائی.

انٹرایکٹو سکویڈ گیمز اور جارجیائی کوئرز سے لے کر تال پر مبنی مراکش موسیقی اور ڈومینیکن ڈانس ورکشاپس، صدیوں کی تاریخی ثقافت ، وادی سندھ جیسی قدیم تہذیبوں، اور وسطی ایشیائی، فارسی، عرب, جنوبی ایشیائی, افریقی اور یورپین تہذیب و ثقافت کا حسن ایمبیسی فیسٹیول میں دنیا نے دیکھا. اور 50 سے زیادہ ممالک  دنیا کے ہر کونے سے ثقافت, موسیقی، رقص, بہترین کھانے اور روایات کو لے کر دی ہیگ میں اکٹھے ہوئے

دی ہیگ  نے  اپنی حقیقی روح ، اپنے بہترین کھانے، موسیقاروں اور فنکاروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے  ثقافتی شرکاء کی بہترین تعداد کو پیش کیا ۔ مختلف ممالک نے باہم مل کر اس تقریب میں مساوی اور برابری کے جذبے  کے ساتھ  اپنی سماجی ثقافتی روایات کو پیش کر کے ناقابل فراموش بنا دیا. جس پر مجھے ایک نیدرلینڈ کے شہری کی حیثیت سے فخر محسوس ہو رہا ہے

“ایمبیسی فیسٹیول” میں ایک اسٹیج ” Folk in Motion Stage”  جس کو ” ہم آہنگی کا مرکز”Harmony Hub” قرار دیا گیا.

اس خوبصورت تہوار نے ایک ہی دن میں پوری دنیا کا تجربہ کرنے کا ایک بہترین اور نادر موقع فراہم کیا. ثقافتی تقریبات اور فیسٹیول سماجی زندگی کے اہم پہلو ہیں۔

ایمبیسی فیسٹیول میں  متنوع ثقافتوں کے نظاروں، آوازوں اور ذائقوں کے ساتھ ساتھ   ایک منفرد جشن تخلیق میں مختلف ممالک کے لوگوں نے تقریباً 50 ثقافتوں کی شرکت کے ساتھ، تہوار کو

  قریب سے مشاہدہ کیا, دیکھا , محسوس کیا اور  سماجی ہم آہنگی . بین المذاہب ہم آہنگی, مشترکہ ثقافتی ورثہ, علاقائی ثقافتیں, رقص پُرجوش بھنگڑا اور مختلف  قومی علاقائی رقص کی لذت سے اشنائی حاصل کی. ہارمنی ہب اور فوک ان موشن اسٹیج دونوں میں، سامعین فنکاروں کے ساتھ قریبی تعلق سے لطف اندوز ہوئے.  موسیقی کی دھنوں روایتی ڈانس, اور گانوں پرفارمنس اور رقص کے ساتھ متحرک تال اور اعلی توانائی والے ڈرموں کی تال پر لوگ ناچتے ہوئے اور جھومتے ہوئے دکھائی دیے. موسیقی کی دھنوں نے ایک نہایت ہی خوبصورت انتہائی خوبصورت امتزاج برپا کیا ہوا تھا. ان مراحل کے ارد گرد ممالک اور ثقافتوں کا متنوع مجموعہ بین الاقوامی مارکیٹ میں منفرد کھانوں کے ذائقوں اور ثقافتی نمائشوں کے ذریعے اپنے بھرپور ورثے کی نمائش پیش کی جا رہی تھی

اس فیسٹیول میں 50 سے زائد ممالک نے برانڈ نام اسٹینڈز اور ایک انٹرایکٹو ایکٹیویٹی کے ساتھ ساتھ اپنے مستند ذائقوں رنگین ثقافت اور بین الاقامی مارکیٹ میں اپنی فوڈ ائٹم کو پیش کر کے اپنے ملک کی نمائندگی کو اجاگر کیا. اور ثقافتوں کی متنوع روایات اور ورثے کے بارے خواتین و حضرات اور بچوں کو  اگہی حاصل ہوئی .اس فیسٹیول میں بچوں کے لیے کڈز کارنر جو کہ نوجوان اور بچوں کے لیے تخیل اور تجسس سے بھرپور ایک کارنر تھا . سامعین دلفریب کہانیوں سے لطف اندوز ہوئے اور

پوری دنیا میں” ایمبیسی فیسٹیول” جیسے عالمی تہوار دنیا میں امن, سماجی ہم اہنگی, دوستی, بین المذاہب ہم اہنگی, رنگین ثقافت, بھائی چارے, سماجی ثقافتی روایات اور ثقافتی ورثے کے فروغ کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے, ایمبیسی فیسٹیول کے انعقاد میں ڈی بی ایونٹس گروپ کی انتظام امور میں مہارت کو بھی قدر کی نگاہ سے ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں. ڈی بی ایونٹس گروپ نے ایمبیسی فیسٹیول کو نیدرلینڈ گورنمنٹ دی ہیگ  کی انتظامیہ اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اس فیسٹیول کو منعقد کیا جس میں مختلف ثقافتوں کے ذریعے سفر کرنے، ان کی روایات کے بارے میں سیکھنے، ثقافتی لذتوں کے اسپیکٹرم میں شامل  ہونے کا موقع فراہم کیا .

میں اس موقع پر پاکستانی ایمبیسی دی ہیگ  ہالینڈ میں پاکستان کے سفیر سید حیدر شاہ اور جملہ اراکین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں. اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک تاریخی، جغرافیائی اور ایک  کثیر الثقافتی اور کثیر النسلی معاشرہ  کا حامل ملک ہے.جس میں مضبوط اسلامی اقدار اور متنوع علاقائی ثقافتیں ہیں کہ پاکستانی ایمبیسی نے بھی اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے کلچر اور ثقافت کو دنیا کے سامنے پیش کیا

 اخر میں میں یہ سمجھتا ہوں کہ جنگوں کے پیچھے چھپی ہوئی اصل قوت کو ایسے فیسٹیول منعقد کر کے ان کو بے نقاب کیا جا سکتا ہے. کیونکہ دنیا کو اس وقت “امن ” کی اشد ضرورت ہے

Loading