Daily Roshni News

رات دیر سے کھانے کے نقصانات۔۔۔ ترجمہ۔۔۔ عانیہ خان۔۔قسط نمبر1

رات دیر سے کھانے کے نقصانات

ترجمہ۔۔۔ عانیہ خان

(قسط نمبر1)

نیو یارک ٹائمٹر میں ڈاکٹر جیمی کا فمین کی تحریر اور حالیہ تحقیق سے ماخوذ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ رات دیر سے کھانے کے نقصانات۔۔۔ ترجمہ۔۔۔ عانیہ خان)انسان بڑھتی ہوئی مصروفیات کے باعث اپنے کھانے پینے کے اوقات ہی بھول بیٹھا ہے اور اسے جب بھی وقت ملتا ہے اس وقت کھانے کو ترجیح دیتا ہے جس کے بے شمار نقصانات ہیں لیکن خاص کر خواتین کو اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ بے وقت کا کھانا ان کے لیے کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے کیونکہ تحقیق میں یہ بات سامنے ہے کہ رات کو دیر سے کھانے کی عادت خواتین میں سینے کے کینسر کاسبب بن سکتی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا کی 80 فیصد آبادی کو معدے کی تیزابیت اور سینے کی جلن کا مسئلہ لاحق ہے، صرف امریکہ میں 40 فیصد افراد معدے کی تیزابیت، سینے کی جلن، آواز کا بیٹھ جانا، بلغم کا بہاؤ جیسی تکالیف کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں اور اس مرض پر ہر سال ادوایات کا خرچہ تقریباً 13 ارب ڈالر سے تجاوز کر جاتا ہے۔ سینے میں تیزابیت کے امراض میں حالیہ دہائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہی نہیں سینے کی تیزابیت، آگے چل کر السر اور کینسر تک کا باعث بن سکتی ہے۔ دستیاب ادویات سینے کی تیزابیت کو تو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں مگر اس تیزابیت سے سینے اور غذائی نالی میں ان عوامل کو نہیں روک پاتی جو آگے چل کر السر اور کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔

امریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ کی تحقیق کے مطابق رات کا کھانا جلدی کھانے اور رات میں اسٹیکس کھانے کی عادت چھوڑ دینے سے فشار خون اور شوگر لیول کم ہوتا ہے، تاہم اس کے بر عکس رات کا کھانا دیر سے کھانے سے کینسر جیسا موذی مرض لاحق

ہو سکتا ہے۔

کیلی فورنیا میں سان ڈیاگو انیه خان اسکول آف میڈین کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ رات کو دیر سے کھانا کھانے اور آدھی رات کو کھانے کی عادت کو ترک کرنے سے خواتین میں سینے کے کیسز کے ہونے کے خطرے کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین نے مزید کہا ہے کہ رات کے کھانے کے دورانیہ میں تبدیلی جیسے سادہ اور قابل عمل رویہ سے لوگوں میں صحت مند زندگی کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ اس تحقیق میں ان خواتین کے لیے واضح پیغام ہے جو کھانے کے بعد بھی رات کو سونے سے قبل جو اسٹیکس وغیرہ کھاتی ہیں۔ رات کے کھانے اور اگلی صبح کے ناشتے کے وقت میں جتنازیادہ فاصلہ ہو گا اتناہی سینے کے کینسر کا خدشہ کم ہوتا ہے جب کہ دوسرے لفظوں میں کیا جا سکتا ہے کہ یہ ایک سادہ غذائی پلان ہے جسے اپنا کر خواتین ایک مہلک بیماری سے بچ سکتی ہیں۔

جیمی کاؤ مین اپنے تجربات کے متعلق لکھتے ہیں کہ عنائی پیکل ایک ریستوران چلاتی تھی اور اکثر علاج کے لیے میرے کلینک آتیں ، اسے سینے کی جلن ، تیزابیت کے ساتھ ساتھ بلغم آنے، آواز بیٹھ جانے ، دائمی کھانسی اور ہڈیوں کی بیماری کی شکایات بھی تھیں، وہ بتاتی ہیں کہ ریستوران بند کرنے کے بعد گھر پہنچتے پہنچتے اسے رات گیارہ بج جاتے تھے ، وہ کھانا کھاتی اور سو جاتی ہیں۔ ان مریضہ کے والد اور چچا کی اموات غذائی نالی کے کینر oesophageal Cancer سے ہوئی تھی اور اسے بھی ڈر تھا کی کہیں وہ بھی اس میں مبتلا نہ ہو جائے۔ ان موصوفہ کا معمول تھا کہ وہ رات گئے کھانا کھاتی اور کھانے کے بعد اکثر مشروبات ( شراب و سانٹ ڈنکس وغیرہ) کی پوری بوتل نوش کرتیں۔ آخر ان کے اس پریشان کن مرض کے لیے ہمارا کون سا عمل ذمہ دار ہے ؟…. اس کا ایک عام جواب تو یہ ہے کہ ہماری ناقص غذا، چینی اور نمک کے استعمال میں اضافہ، سافٹ ڈرنکس اور مرغن غذائیں وغیرہ…. لیکن ایک اور اہم بات ہے جسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے وہ ہے ہماری رات کو دیر سے کھانے کی عادت …. میں نے کہا کہ آپ کا علاج دوا میں نہیں، اس کا واحد حل اپنے غذائی معمولات کو تبدیل کرنا ہے۔ یہ سن کر وہ چلی گئیں اور ایک سال تک واپس نہیں آئیں۔

پھر جب ملیں تو کہنے لگیں کہ پہلے تو میں نے آپ کی باتوں کو احمقانہ سمجھا اور تیزابیت کے لیے دوائیں لیتی رہی لیکن دو مہینے بعد ہی میرے حلق میں تکلیف شروع ہو گئی اور کھانا لگنا تک مشکل ہو گیا، پھر میں نے آپ کے مشورے کو اپنا کر رات کے کھانے کے اوقات کو 7 بجے کے بعد کر دیا۔ چھ ماہ انہوں نے اسی معمول سے کھانا شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی دائی تیزابیت کی شکایت رفع ہو گئی۔

جیمی کاؤضمین بتاتے ہیں ” گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بیشتر لوگوں میں رات گئے دیر سے کھانے کارجحان بڑھ گیا ہے، جن کی وجہ شاید آفس میں لیٹ آور کام کرنا۔ سورج ڈوبنے کے بعد شاپنگ یا ورزش اور دیگر سر گرمیوں کے لیے نکل جانا اور کھانا کھانے میں تاخیر کرنا ہے۔ میرے تجربے میں، تیزابیت لئے سب سے اہم علاج دیر سے کھانے کی عادت کو ختم کرنا۔۔۔جاری  ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2015

Loading