ابدی روزہ دار
سنگل مرد و خواتین + سپیشل افراد سے متعلق کچھ باتیں
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میں پنجاب یونیورسٹی سے پاس آؤٹ ہوں۔ تیرہ سال مجھے یونیورسٹی چھوڑے ہوئے ہوگئے. میں اپنے دس سال تک کے سینیئرز اور آج تک کے اپنے شعبے خصوصی تعلیم میں زیر تعلیم جونئیرز سے فعال رابطے میں ہوں۔۔سو طلباء کی مارننگ ایوننگ کلاس ہوتی ہے۔ جس میں 80 سے 90 فیصد لڑکیاں ہوتی ہیں۔ میرے سینئیرز میں ہر سیشن کی ایک دو لڑکیاں ایسی ہیں جن کی شادی ہی نہیں ہوئی نہ اب ہوتی نظر آتی ہے۔ کئیوں کی تو ایک بار منگنی تک نہیں ہوئی۔ ان میں اکثر کی عمریں 40 کراس کر چکی ہیں. طلاقیں تو ہر کلاس میں 2 سے 5 تک ہیں۔ میں صرف ان کی بات کروں گا جن کی شادی ہی نہیں ہوئی۔
میرے آس پاس اور بھی بہت ہی لڑکیاں ہیں جن کی عمریں معاشرے کے قائم کردہ مادی اعتبار سے شادی کی عمر سے تجاوز کر چکی ہیں۔ ہر ممکن کوشش کے باوجود اپنے لیول سے بہت نیچے آکر بھی ان کی شادی نہیں ہو سکی اور ہونے کے کوئی امکان نہیں نظر آتے۔
ایک بات کو ذہن میں رکھیں کہ ضروری نہیں شادی ہر حال میں ہو ہی ہو۔ ابو یحییٰ صاحب مشہور زمانہ کتاب “جب زندگی شروع ہوگی” کے مصنف اس صورت حال کو “ابدی روزہ” کہتے ہیں۔ جن بہنوں کی شادی نہیں ہوئی وہ پاکباز رہیں۔ معاشی خود کفیل ہوں اور اپنے ساتھ رہنے والے بہن بھائیوں و دیگر خاندان کے افراد کے معاملات میں باعث خیر بنیں نہ کہ بلاوجہ کی روک ٹوک اور ان کے لیے باعث پریشانی۔ ان شاءاللہ میرے اللہ کے پاس آپکے کے لیے بہت بڑا اجر ہوگا۔
لوگوں کی باتوں سے تنگ آکر کسی ایسی جگہ شادی نہ کریں جہاں آپکا کا کوئی جوڑ نہیں۔ تنہا رہ لیں اسلام میں یہ حرام نہیں ہے۔
بے شمار لڑکے بھی ہیں جن کی کسی بھی وجہ سے شادی نہیں ہو سکی ۔ میرے وہ بھائی بھی پاکباز رہیں۔ کسی سوشل سروس میں خود کو انوالو کریں۔ اپنی زندگی کو ایک بڑے مقصد میں لگائیں۔
بے شمار سپیشل افراد بھی اسی ضمن میں آتے ہیں۔۔ معمولی معذوری کے حامل فرد کو بھی معذوری کا سن کر ہی رد کر دیا جاتا ہے۔ اور ایسا ان کے ساتھ 10 سے 20 سال تک ہوتا رہتا ہے۔ تھک ہار کر وہ شادی کی خواہش دل سے نکال دیتے ہیں۔ تب تک ان کی شخصیت اس حد تک مجروح ہو چکی ہوتی ان کی روح اس قدر زخمی ہو چکی ہوتی جس کا اندازہ کسی دوسرے فرد کے لیے لگانا ممکن ہی نہیں ہوتا۔ وہ لوگ اپنے اہل خانہ سمیت ہم سب انسانوں سے ہمیشہ کے لیے ناراض ہوجاتے ہیں۔
میں لڑکوں اور لڑکیوں نارمل اور سپیشل دونوں گروہوں سے کہوں گا۔ آئے روز خود کو مادہ پرستانہ سوچ کے حامل لوگوں سے رد نہ کروائیں۔ آپ کو اپنی زندگی میں شادی اب نظر نہیں آتی تو والدین بہن بھائیوں پر بوجھ بننے کی بجائے مالی طور پر مستحکم ہوں۔ اور دنیا کے بڑے مسائل جیسے غربت، صاف پانی کی فراہمی، جنگلات کی کمی، تعلیم تک رسائی کا نہ ہونا، آوازوں کی آلودگی، فضائی آلودگی کے حاتمے، ایمان و اخلاق کی دعوت، اللہ کے دین کی کسی بھی سطح پر نصرت کرنے میں اپنی باقی ماندہ عمر کو ایک ٹریک میں گزارنے کا پلان کریں۔
انشاء اللہ اس دنیا سے جانے کے وقت آپکے پاس ایک خوشی ہوگی کہ آپ نے زندگی میں کچھ کیا ہے۔ اور میرا مالک آپکو دنیا میں ساری زندگی کے لیے رکھے گئے اس ابدی روزے کا اجر ضرور دے گا۔ کہ آپ نے اپنی کوشش تو کی مگر اس کی رضا پر راضی ہو کر اس کی مخلوق کی خدمت میں زندگی گزار دی۔
خود کو خاندان کو رشتہ داروں کو معاشرے کو معاشرے کے رسوم و رواج کو اپنی شادی نہ ہونے کا قصوروار قرار دے کر آپ ساری عمر کڑھتے رہیں تو کیا حاصل ہوگا؟ خود ترسی میں مبتلا ہو کر کسی سے دھوکہ کھائیں گے تو زندگی مزید تلخ ہوگی۔ شکایتوں اور دوسروں کے لیے نفرتیں دل میں رکھ کر آپ تلخ اور کڑوے ہو کر اپنا ہی نقصان کریں گے اور کسی کا نہیں۔
کچھ لوگوں کے نصیب میں شادی ہوتی ہی نہیں ہے۔ یہ ازل سے ہوتا آیا ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔ اسے قبول کیجیے اور اپنے آس پاس ایسے لوگوں کو ان کے خاندانوں کو اس سچ کو قبول کرنے کی ترغیب دیجیئے۔ نہ کہ وہ ہمیشہ ایک اذیت اور انتظار میں رہتے ہوئے نہ کھل کر جی سکیں۔ نہ کچھ کر سکیں۔
نشر مکرر
خطیب احمد