Daily Roshni News

ایچ پی وی کینسر کا علاج یا مشکوک پروگرام؟۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ایچ پی وی کینسر کا علاج یا مشکوک پروگرام؟

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ایچ پی وی کینسر کا علاج یا مشکوک پروگرام؟۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم)پاکستان کا شمار تھرڈ ورلڈ کنٹریز یعنی ترقی پذیر ممالک میں ہوتا پے۔لہذا عالمی این جی اوز ہمیں ادویات اور امدادی فنڈز دیتی رہتی ہیں۔جیسے کہ پولیو کی ویکسین یا پیدائش سے لے کر نوماہ کی عمر تک لگنے والی ویکسینیز۔اور یہ وہ ویکسینیز ہیں جو ساری دنیا میں لگائی جاتی ہیں۔لیکن شاید پاکستان واحد ایسا ملک ہے جس میں آج بھی کئی لوگ ان مہنگی مگر مفت ملنے والی ویکسینیز کے متعلق خدشات کا شکار ہیں۔

    جس کی کئی وجوہات ہیں۔مثلا:بہت سے لوگ حتی کہ ڈاکٹرز بھی ایچ پی وی کے بارے میں مکمل معلومات نہیں رکھتے یا غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔ایک مطالعے میں یونیورسٹی کی طالبات میں بھی بہت کم تعداد نے ویکسین لی حالانکہ وہ طبی شعبے سے وابستہ تھیں۔

  چونکہ ایچ پی وی جنسی تعلقات سے منتقل ہوتا ہے تو ویکسین لگانے کا مطلب یہ ہے کہ جنسی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔ حالانکہ ویکسین کا مقصد وائرس سے محفوظ رکھنا ہےنہ کہ جنسی رویے پر اثر انداز ہونا۔اگر ویکسین بہت مہنگی ہو یا دور دراز علاقوں تک نہ پہنچے تو لوگوں کا اعتماد کم ہوگا۔

پاکستان میں پولیو ویکسین، دیگر انجیکشنز کے بارےمیں کچھ افواہیں مثلاً بانجھ پن کا خطرہ، یا مغرب کا ہماری نسل کشی کے لئے استعمال کرنا وغیرہ۔حالانکہ

امریکہ میں سی ڈی سی کی سفارش ہے کہ لڑکیاں اور لڑکے دونوں عمر 9-26 سال کی عمر تک ویکسین لیں۔بعض ممالک نے ویکسین کو وسیع پیمانے پر اپنایا ہے اور اس کی افادیت واضح طور پر ثابت ہوئی ہے۔ جنسی تعلقات کے آغاز سے پہلے ویکسین لگنے کی وجہ سے ایچ پی وی انفیکشن کی شرح، وارٹس اور کینسر کے خطرات کم ہو گئے ہیں۔Screening پروگرامز بھی بہتر ہیں۔

اور اگر ان ویکسینیز کے ذریعے غیر مسلم اقوام کا مقصدمسلمانوں کی نسل کشی ہے تو انہیں ویکسین کی ضرورت نہیں وہ پہلے ہی ہر مسلمان ملک پر حملہ کر کے یہ کام بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔

   اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس کے متعلق مکمل آگاہی حاصل کریں۔Human Papillomavirus ایک عام وائرس ہے جو جلد یا مخاطی (mucosal) خلیات کو متاثر کرتا ہے۔اس کی ہزاروں قسمیں ہیں۔ کچھ قسمیں معمولی ہیں اور جلد پر چھالے، وارٹس یا معمولی خرابیاں پیدا کرتی ہیں۔ لیکن کچھ خاص  ہیں جو کینسر پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں خاص طور پر گرد رحم (cervix) کا کینسر۔

ایچ پی وی ویکسین ایک حفاظتی انجیکشن ہے جو ان اقسام کے خلاف کام کرتا ہے جو کہ کینسر اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔ مختلف ویکسین برینڈز میں مختلف اقسام کا تحفظ ہوتا ہے:

Cervarixدو قسموں (HPV-16 اور HPV-18) کے خلاف تحفظ، جو کہ گرد رحم کے کینسر کے تقریباً 70٪ سے زیادہ کیسیزکا باعث بنتے ہیں۔

Gardasil اور Gardasil-9

متعدد اقسام کے خلاف کام کرتے ہیں جن میں وہ قسمیں بھی شامل ہیں جن سے جینیٹل وارٹس(genital warts) ہوتے ہیں ۔

ویکسین کا مقصد وائرس کی ان اقسام سے بچاؤ کرنا ہے جن سے لاحق امراض اگر دیر سے معلوم ہوں تو جان لیوا ہوسکتے ہیں۔

 ایچ پی وی انفیکشنز وقت گزرنے کے ساتھ گرد رحم cervics vulva, vagina, anus, throat وغیرہ کے کینسر کا باعث بنتی ہیں۔ویکسین لینے سے یہ خطرہ بہت کم ہوجاتا ہے۔

کینسر کا علاج طویل، مہنگا اور مشکل ہے۔ اگر ویکسین کے ذریعے تحفظ ہو جائے تو علاج اور اس کی مشکلات سے بچا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) نے ایک حکمتِ عملی بنائی ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک میں ویکسینیشن، اسکریننگ (Pap smear, HPV DNA test) اور علاج کوفعال بنایا جائے۔

ویکسین کا بہترین اثر تب ہوتا ہے جب وہ جنسی تعلقات شروع کرنے سے پہلے استعمال کی جائے.کیونکہ ایچ پی وی ایک جنسی  طور پرمنتقل ہونے والا وائرس ہے۔ اور پہلے انفیکشن نہ ہونے کی صورت میں ویکسین زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔

عموما 9-14 سال کی لڑکیوں کو دو خوراکیں دی جاتی ہیں۔ پہلی خوراک کے بعد دوسری خوراک 6-12 ماہ کے وقفے سے ہو۔

اگر عمر بڑھ جائے (مثلاً 15-26 سال) اور ویکسین نہ لگی ہو، تب بھی کَیچ اپ ویکسینیشن ممکن ہے۔ لیکن  اس کی عموماً تین خوراکیں ہوتی ہیں۔

بعض ممالک میں مردوں کو بھی ویکسین لگائی جاتی ہے تاکہ ایچ پی وی کے پھیلاؤ کو کم کیا جائے۔ چونکہ مرد بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں اور وائرل منتقلی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

پاکستان نے پہلی مرتبہ ایچ پی وی ویکسین مہم شروع کی ہے جو 15 تا 27 ستمبر 2025 کو پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر میں چلائی جائے گی جس کا مقصد 9-14 سال کی لڑکیوں کو یہ ویکسین مفت لگانا ہے۔

اس کے بعد ویکسین کو روٹین امیونائزیشن پروگرام کا حصہ بنانے کی منصوبہ بندی ہے خاص طور پر 9 سال کی لڑکیوں کے لئے۔

حکومت اور عالمی ادارے جیسے WHO, GAVI, UNICEF تعاون کر رہے ہیں تاکہ ویکسین کی دستیابی اور آگاہی بہتر ہو۔

بیشتر گائناکالوجسٹ، پبلک ہیلتھ ماہرین اور امیونائزیشن پروگرام کے سربراہان سمجھتے ہیں کہ ایچ پی وی ویکسین ایک انقلاب ہے ۔یہ  بیماری ہونے سے پہلے اسے روکنے کا بہترین طریقہ ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر ویکسین جلد لگائی جائے تو اثر بہت زیادہ اور لاگت کم ثابت ہوتی ہے۔ خاص طور پر جہاں علاج کے وسائل کم ہوں۔

کچھ ڈاکٹرز تجویز کرتے ہیں کہ ویکسین کے ساتھ ساتھ اسکریننگ پروگرامز بھی بہت ضروری ہیں ۔ہر عورت یا لڑکی جو ویکسین لیتی ہے اسے بعد میں Pap smear یاایچ پی وی ٹیسٹ کراتے رہنا چاہیے تاکہ اگر کوئی تبدیلی ہو رہی ہو تو وقت پر علاج ممکن ہو۔

ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ مہموں میں عوامی آگاہی، مذہبی رہنماؤں کی شرکت اور قابل اعتماد ذرائع سے معلومات پہنچانا بہت اہم ہے تاکہ شکوک دور ہوں۔

اس لیے ویکسین ایک محفوظ، مؤثر اور ضروری انجیکشن ہے۔ اس کے متعلق شکوک و شبہات، معلومات کی کمی، قیمت اور رسائی کے مسائل کو دور کرنا ضروری ہے۔ والدین، کمیونٹی رہنما، ڈاکٹر اور میڈیا مل کر کام کریں تو یہ مہم کامیاب ہو سکتی ہے۔ورنہ پولیو کی طرح ایچ پی وی اور ایڈز پھیلتے ہی جائیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ نکاح سے پہلے یا بعد میں نامحرم سے جنسی تعلقات نہ صرف حرام ہیں بلکہ کئی بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں۔اس لیے صرف اپنے شوہر یا بیوی تک محدود رہیں اور صحت مند زندگی گزاریں۔عموما مرد جب اس بات کا خیال نہیں رکھتے اور پیشہ ور خواتین سے تعلق کی وجہ سے ایس ٹی ڈیز کا شکار ہو جاتے ہیں تو ان کی بیویوں کو بھی یہ امراض منتقل ہو جاتے ہیں جن کا اثر ان کے پیدا ہونے والے بچوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔اس لیے احتیاط ضروری ہے۔

Loading