تنخواہ کو آج سیلری کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک وقت ایسا تھا جب نمک بطور کرنسی استعمال ہوتا تھا، لوگ نمک کی ڈلیوں کے عوض اشیاء ضرورت خریدا کرتے تھے۔
2200 ق م میں چین کے “ہیسایو” نامی بادشاہ کے دور میں نمک کی خرید و فروخت پر تاجروں کو حکومت کو ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا۔
یونان میں تاجر نمک کے بدلے غلاموں کی خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔
روم کے عظیم شہنشاہ “جولیس سیزر” اپنی افواج کو اجرت کے عوض نمک دیا کرتا تھا۔
کبھی برصغیر ہند میں نمک کے بدلے ہاتھی اور گھوڑے بیچے اور خریدے جاتے تھے۔
لاطینی امریکہ میں نمک کو “سیل” کہا جاتا تھا۔ غلاموں اور سرکاری ملازمین کو کام کے بدلے نمک دیاجاتا تھا جو “سالاری” کہلاتا تھا،
یہ آگے چل کر سیلری بنا۔۔۔۔۔