،،پاکستان کے پہلے وزیر اعظم قائدِ ملت شہید لیاقت علی خان،،
یکم اکتوبر 1895ء یومِ پیدائش
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)▪️ حالاتِ زندگی :آپ کرنال کے ایک نامور نواب جاٹ خاندان میں پیدا ہوئے۔ نواب زادہ لیاقت علی خان، نواب رستم علی خان کے دوسرے بیٹے تھے۔ آپ یکم اکتوبر، 1895ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ محمودہ بیگم نے گھر پر آپ کے لیے قرآن اور احادیث کی تعلیم کا انتظام کروایا۔ 1918ء میں آپ نے ایم اے او کالج علی گڑھ سے گریجویشن کیا۔
▪️ 1918ء میں ہی آپ نے جہانگیر بیگم سے شادی کی۔ شادی کے بعد آپ برطانیہ چلے گئے جہاں سے آپ نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی ۔
▪️سیاسی زندگی
1923ء میں برطانیہ سے واپس آنے کے بعد آپ نے اپنے ملک کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کروانے کے لیے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا۔ آپ نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔
▪️1924ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کی زیر قیادت مسلم لیگ کا اجلاس لاہور میں ہوا۔ اس اس اجلاس کا مقصد مسلم لیگ کو دربارہ منظم کرنا تھا۔ اس اجلاس میں لیاقت علی خان نے بھی شرکت کی۔
▪️1926ء میں آپ اتر پردیش سے قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1940ء میں مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہونے تک آپ یو پی اسمبلی کے رکن رہے۔
▪️1932ء میں آپ نے دوسری شادی کی۔ آپ کی دوسری بیگم بیگم رعنا لیاقت علی ایک ماہر تعلیم اور معیشت دان تھیں۔ آپ لیاقت علی خان کے سیاسی زندگی کی ایک بہتر معاون ثابت ہوئیں۔
▪️ لیاقت علی خان کی کابینہ وزارتی دفتر وزیر مدت
وزیر اعظملیاقت علی خان علی خان1947–1951
گورنر جنرل قائد اعظم محمد علی جناح
خواجہ ناظم الدین 1947–1948
1948–1951خارجہ محمد ظفر اللہ خان
1947–1954
خزانہ، اقتصادی ملک غلام محمد 1947–1954
قانون و انصاف، مزدور یجوگيندرا ناتھ ماندل1947–1951
داخلہ فضل الرحمٰن
خواجہ شہاب الدین1947–1948
1948–1951 وزیر دفاع اسکندر مرزا
1947–1954 سائنس و ٹیکنالوجی سلیم الزماں صدیقی 1951–1959تعلیم، صحت فضل الہی چوہدری
1947–1956مالیات، ادارہ شماریات پاکستان سر وکٹر ٹرنر
1947–1951 اقلیتی امور، نسواں بیگم رعنا لیاقت علی1947–1951وزیر مواصلات سردار عبدالرب نشتر 1947–1951
▪️شہادت قاتلانہ حملہ
16 اکتوبر 1951ء کی اس شام کمپنی باغ راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران ایس اکبر نامی شخص نے فائرنگ کرکے شہید کردیا مرحوم کے آخری یادگار الفاظ
( خدا پاکستان کی حفاظت فرمائے )
اس واقعے پیش آنے والے واقعات کی روشنی میں لیاقت علی خاں کے قتل کو ایک انفرادی جرم قرار دینا مشکل ہے۔ وزیر اعظم پر قاتلانہ حملے کے فوراً بعد کمپنی باغ میں ہونے والے واقعات پر ان گنت سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ جس کی تفصیل 16 اکتوبر کو ان کے یومِ شہادت کی پوسٹ میں بیان کی جائے گی
انشاء اللہ
▪️ترتیب و پیشکش: ،،اظہر رضوی،،