
۔۔۔۔۔ کبھی چھوڑنا نہیں ۔۔۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک دکاندار عبدالرحمٰن نے ابھی اپنی دکان کھولی ہی تھی کہ ایک خاتون آئی اور بولی :
“بھائی صاحب، یہ لیجیے آپ کے دس روپے۔”
عبدالرحمٰن نے حیرت سے عورت کی طرف دیکھا، جیسے پوچھ رہا ہو،
“میں نے تمہیں دس روپے کب دیے تھے؟”
عورت بولی:
“کل شام میں نے آپ سے کچھ سامان خریدا تھا۔ میں نے آپ کو سو روپے دیے،
سامان ستر روپے کا تھا، آپ نے چالیس روپے واپس دیے،
جبکہ دینے تیس روپے تھے۔”
عبدالرحمٰن نے وہ دس روپے پیشانی سے لگائے،
پیسے کے ڈبے میں رکھے اور بولا:
“بہن، ایک بات بتاؤ، سامان لیتے وقت تم نے ہر پانچ روپے پر مجھ سے خوب بھاؤ تاؤ کیا،
اور اب محض دس روپے واپس کرنے کے لیے اتنی دور چلی آئیں؟”
عورت نے کہا:
“بھاؤ تاؤ میرا حق ھے، مگر جب ایک قیمت طے ہو جائے،
تو کم دینا گناہ ھے۔”
عبدالرحمٰن نے کہا:
“مگر تم نے کم نہیں دیا، پورے پیسے دیے۔
یہ دس روپے میری غلطی سے تمہارے پاس گئے،
اگر تم رکھ لیتیں تو مجھے کوئی فرق نہ پڑتا۔”
عورت نے جواب دیا:
“شاید آپ کو فرق نہ پڑتا،
لیکن میرے ضمیر پر بوجھ رہتا۔
میں جانتی کہ میں نے کسی کا حق جان بوجھ کر رکھا ہے۔
اسی لیے میں کل رات ہی واپس کرنے آئی تھی،
مگر آپ کی دکان بند تھی۔”
عبدالرحمٰن نے حیران ہو کر پوچھا:
“تم کہاں رہتی ہو؟”
عورت بولی:
“گلشن کالونی سیکٹر8میں۔”
عبدالرحمٰن کے منہ سے حیرت سے نکلا:
“سات کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے صرف دس روپے واپس کرنے آئی ہو؟
اور یہ تمہارا دوسرا چکر ہے؟”
عورت نے سکون سے کہا:
“جی ہاں، دوسری بار آئی ہوں۔
*اگر سکونِ دل چاہیے تو ایسے ہی کام کرنے پڑتے ہیں۔*
میرے شوہر اب دنیا میں نہیں،
مگر وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے:
‘کبھی کسی کا ایک پیسہ بھی ناحق مت رکھنا۔’
کیونکہ انسان تو خاموش رہ سکتا ہے،
مگر اللہ پاک کسی بھی وقت حساب لے سکتا ہے۔
اور اس حساب کی سزا میرے ساتھ میرے بچوں پر بھی آسکتی ھے۔”
یہ کہہ کر عورت چلی گئی۔
عبدالرحمٰن نے فوراً کیش باکس سے 300 روپے نکالے،
اپنے ملازم سے کہا:
“دکان کا خیال رکھنا، میں ابھی آتا ہوں۔”
وہ قریب ھی ایک اور دکاندار فراز کے پاس گیا اور بولا:
“یہ لو تمہارے 300 روپے،
کل جب تم سامان لینے آئے تھے،
میں نے تم سے زیادہ پیسے لے لیے تھے۔”
فراز ہنس کر بولا:
“اگر زیادہ لے لیے تھے تو واپس کر دیتے جب میں دوبارہ آتا۔
اتنی صبح صبح آنے کی کیا ضرورت تھی؟”
عبدالرحمٰن نے کہا:
“اگر میں تمہارے آنے سے پہلے مر گیا تو؟
تمہیں تو پتہ بھی نہ چلتا کہ تمہارے پیسے میرے پاس ہیں۔
اسی لیے لوٹا دیے۔
کبھی نہیں پتا کہ اللہ پاک کب حساب لے لے،
اور سزا میرے بچوں کو نہ بھگتنی پڑے۔”
یہ سن کر فراز خاموش ہوگیا۔
اس کے دل میں ایک زخم جاگا
دس سال پہلے اس نے ایک دوست کاشف سے تین لاکھ روپے قرض لیے تھے۔
اگلے دن ہی کاشف کا انتقال ہو گیا۔
کاشف کے گھر والوں کو اس قرض کا علم نہ تھا،
تو کسی نے تقاضا نہیں کیا۔
لالچ میں آکر فراز نے کبھی خود بھی واپس نہیں کیا۔
آج کاشف کا گھرانہ غربت میں زندگی گزار رہا تھا،
بیوہ عورت گھروں میں نوکریاں کر کے بچوں کو پال رہی تھی،
اور فراز ان کا حق دبائے بیٹھا تھا۔
عبدالرحمٰن کے الفاظ “اللہ پاک کسی بھی وقت حساب لے سکتا ھے”
فراز کے دل و دماغ میں گونجنے لگے۔
دو تین دن کی بےچینی کے بعد
فراز کا ضمیر جاگ اٹھا۔
اس نے بینک سے تین لاکھ روپے نکالے
اور اپنے دوست کے گھر گیا۔
کاشف کی بیوہ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھی تھی۔
فراز نے اس کے قدموں میں گر کر معافی مانگی۔
تین لاکھ روپے اس کے لیے بہت بڑی رقم تھی
اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے،
اور اس نے فراز کو دعائیں دیں۔
یہ وھی عورت تھی
جو دس روپے واپس کرنے دو بار دکاندار کے پاس گئی تھی۔
جو لوگ دیانتداری اور محنت سے جیتے ہیں،
اللہ پاک ان کا امتحان ضرور لیتا ھے،
مگر کبھی چھوڑتا نہیں۔
ایک دن ان کی دعا ضرور سنی جاتی ھے۔
اللہ پاک پر یقین رکھو۔
“ایمانداری ایمان کا حصہ ھے، اور ناحق مال انسان کے رزق سے برکت چھین لیتا ھے”؟
سبحان اللّٰہ ✨
ہمارے معاشرے کو بھی ایمان تقویٰ سے مزین فرما دے
وہی پہلے والا
ضمیر
پاک دل
اور
احساس
عقل و شعور
اورایمان داری عطا فرمادے یارب
کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق
جسکا مفہوم یہ ہے
کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا اور کسی کو دھوکا نہیں دیتا
اللّٰہ
#jaidi
#highlightseveryone #foryoupageシforyou #foryoupageシ #everyonefollowers
![]()
