تحریر ۔۔۔نثار یونس ۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ تحریر ۔۔۔نثار یونس )انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن، ISS جو کہ خلاء میں ایک شاندار انجینئرنگ کا شاہکار ہے، زمین سے تقریباً 400 کلومیٹر اوپر مدار میں گھوم رہا ہے۔ یہ نہ صرف سائنسدانوں اور خلابازوں کے لیے ایک لیبارٹری ہے بلکہ پوری انسانیت کے لیے بے شمار فوائد فراہم کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسا خلائی اسٹیشن ہے جو زمین کے گرد مدار میں گردش کرتا ہے اور جہاں کششِ ثقل نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسی مایکرو گریوٹی ماحول کی وجہ سے سائنس دان ایسے تجربات کرتے ہیں جو زمین پر ممکن نہیں۔ یہ اسٹیشن 2000 سے مسلسل فعال ہے، اور اسے دنیا کے مختلف ممالک نے مل کر بنایا ہے جن میں امریکہ، روس، جاپان، کینیڈا اور یورپی ممالک شامل ہیں۔
سب سے پہلے، اسٹیشن کے فائدوں کی بات کریں۔
-
انسانی صحت اور دواؤں میں ترقی، اسٹیشن پر کیے گئے تجربات سے نئی دواؤں اور علاج کے طریقے دریافت ہوئے ہیں۔ مثلاً کچھ تجربات سے کینسر کی دوائیں بہتر بنانے میں مدد ملی، مصنوعی ریٹینا بنائی گئی، اور پروٹین کرسٹل کے ذریعے بہت سی پیچیدہ بیماریوں کو سمجھا گیا جیسے اسی طرح خلا میں ہڈیوں کے کمزور ہونے پر کی گئی تحقیق نے زمین پر اوسٹیوپوروسس کے مریضوں کے لیے علاج بہتر بنانے میں مدد دی۔
-
زمین کا مشاہدہ اور آفات کی نگرانی، خلائی اسٹیشن سے زمین کی تصاویر اور ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے جس سے موسمیاتی تبدیلیوں، جنگلات میں کمی، سیلابوں اور آتش فشاں کے پھٹنے جیسے واقعات پر فوری نظر رکھی جا سکتی ہے۔
-
نئی ٹیکنالوجیز، اسٹیشن پر ہونے والی ریسرچ سے ایسی ٹیکنالوجیز بنی ہیں جو اب ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں۔ مثلاً: بہتر واٹر فلٹریشن سسٹم، زیادہ مؤثر سولر سیلز، اور کمپیوٹرز و مشینوں کے لیے کولنگ سسٹمز میں بہتری وغیرہ۔
-
فزکس اور مٹیریل سائنس میں تجربات، مایکرو گریوٹی میں مائعات، شعلوں اور ذرات کا رویہ مختلف ہوتا ہے۔ ان تجربات سے سائنس دانوں نے بہتر انجن فیولز، زیادہ پائیدار مواد اور اعلیٰ کوالٹی مینوفیکچرنگ کے طریقے دریافت کیے۔
-
تعلیم اور ترغیب، اسٹیشن سے لائیو کلاسز، ویڈیوز اور تجربات کے ذریعے دنیا بھر کے طلباء کو سائنس اور خلاء کی دنیا میں دلچسپی پیدا کی جاتی ہے۔ یہ نوجوان نسل کو سائنس، ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔
-
معاشی سرگرمیاں، اب بہت سی پرائیویٹ کمپنیاں بھی اسٹیشن کا استعمال کر رہی ہیں تاکہ اپنی خلائی ٹیکنالوجی، مصنوعی سیاروں اور کاروباری ماڈلز کو آزما سکیں۔ یوں یہ خلائی اسٹیشن ایک نئی کمرشل اسپیس اکانومی کی بنیاد بن چکا ہے۔
تاہم، اسٹیشن نہ صرف خلاء میں انسانیت کی سب سے بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ زمین پر سائنسی ترقی، نئی دواؤں، اور ٹیکنالوجی میں بے شمار فائدے دے رہی ہے۔ اس کی بدولت ہم نے سیکھا ہے کہ خلا میں زندگی کیسی ہو سکتی ہے۔ اور مستقبل میں دوسرے سیاروں پر بستیاں کیسے قائم کی جا سکتی ہیں۔
اگر ہم اسٹیشن کے اخراجات کی بات کریں تو صرف ناسا امریکی خلائی ایجنسی کے لیے اسٹیشن کو چلانے اور برقرار رکھنے کا سالانہ خرچ 2025 میں تقریباً 3 سے 4 ارب ڈالر تک ہے۔ ان اخراجات میں شامل ہیں، عملے کو خلاء میں بھیجنے کے اخراجات۔ سامان، خوراک اور مشینری کی ترسیل۔ زمینی کنٹرول اور انجینئرنگ۔ اور اسٹیشن کی دیکھ بھال و تحقیقاتی سرگرمیاں وغیرہ۔
اگر ہم اس کے اختتام اور مستقبل کی بات کریں تو اسٹیشن کو پہلے صرف 15 سال کے لیے بنایا گیا تھا، مگر چونکہ اس کی کارکردگی شاندار رہی، اس لیے اس کی مدت کئی بار بڑھائی گئی۔ اب ناسا نے اعلان کیا ہے کہ 2030 کے اختتام تک اسٹیشن کو ریٹائر کر دیا جائے گا۔
اس کے بعد ایک خاص خلائی گاڑی اسٹیشن کو زمین کے ماحول میں داخل کر کے بحرالکاہل کے ایک دور دراز حصے میں گرا دے گی تاکہ باقی ماندہ ملبہ محفوظ طور پر سمندر میں جا گرے۔ اسی دوران ناسا اور دیگر ادارے نئی کمرشل اسپیس اسٹیشنز بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ جو مستقبل میں تحقیقات، تجربات اور خلائی سیاحت کے لیے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی جگہ لیں گی۔
تحریر: نثار یونس
![]()

