سورۃ الکہف میں کتے کے اپنے اگلے پاؤں پھیلانے کا ذکر کیوں کیا گیا ہے؟
اور جب اصحاب کہف دائیں اور بائیں کروٹیں بدل رہے تھے تو کتا کیوں نہیں پلٹ رہا تھا؟
ہم میں سے اکثر نے سورۃ الکہف سینکڑوں مرتبہ تلاوت کی ہوگی مگر شاید ہی کبھی اس بات پر غور کیا ہو کہ قرآن نے کتے کے پلٹنے کا ذکر نہیں کیا. حالانکہ ہمیں بتایا گیا کہ اصحابِ کہف کو دائیں بائیں پلٹایا جاتا رہا تاکہ ان کے جسموں پر زخم یا سڑن پیدا نہ ہو۔
ایک جرمن طبی سائنسدان نے کہا
ایک دن میں سفر کر رہا تھا کہ ایک نوجوان میرے پاس آیا اور مجھے قرآن مجید کا ترجمہ شدہ نسخہ پیش کیا۔ میں نے شکریہ ادا کیا اور اسے جیب میں رکھ لیا، ارادہ یہ تھا کہ نوجوان کے جانے کے بعد کسی کو شرمندہ کیے بغیر اسے کوڑے میں پھینک دوں۔
میں اسے بھول گیا اور جہاز میں سوار ہوگیا ۔ پرواز طویل اور بور تھی، جیب میں رکھا وہ نسخہ یاد
آیا تو میں نے اسے نکال کر ورق الٹنے شروع کیے ۔ میری نظر سورۃ الکہف پر پڑی تو میں نے پڑھنا شروع کیا، اور دو : آیات نے میری توجہ اپنی طرف مبذول کرلی
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اور تم دیکھتے کہ جب سورج طلوع ہوتا تو غار سے دائیں طرف ہٹ جاتا تھا اور جب غروب ہوتا تو ان سے بائیں طرف کتراتا ہوا نکل جاتا تھا، اور وہ غار کے کشادہ حصے میں تھے ۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے ۔ جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے، اور جسے وہ گمراہ کردے تو تم اس کے لیے کوئی کارساز نہیں پاؤ گے ۔
(سورة الكهف آیت (17)
اور پھر
اور تم خیال کرتے کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سو رہے تھے، اور ہم انہیں دائیں اور بائیں کروٹ دلواتے رہے، اور ان کا کتا غار کے دہانے پر اپنے اگلے پاؤں پھیلائے ہوئے تھا ۔ اگر تم انہیں دیکھ لیتے تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور تمہیں ان سے خوف آجاتا ۔
(سورة الكهف آیت (18)
: ڈاکٹر نے کہا
یہ تو سمجھ میں آتا ہے کہ انہیں نیند کے دوران پلٹایا ” جا رہا تھا تاکہ ان کے جسموں پر زخم یا سڑن نہ بنے، کیونکہ وہ لمبے عرصے تک ایک ہی حالت میں تھے ۔ لیکن مجھے جس بات نے حیران کیا وہ پچھلی آیت تھی جس میں بتایا گیا کہ سورج کی روشنی غار میں داخل ہوتی تھی، مگر ان کے جسموں پر براہ راست نہیں پڑتی تھی ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ سورج کی شعاعیں روز غار میں آتی تھیں مگر انہیں براہ راست نہیں چھوتی تھیں ۔ ڈاکٹر نے کہا: طبی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ اگر کسی مریض کو طویل عرصے تک ایک ہی حالت میں رہنا پڑے تو کمر یا جسم پر زخم نہ بننے کے لیے جگہ ہوا دار ہونی چاہیے اور بالواسطہ سورج کی روشنی ہونی چاہیے،
لیکن براہِ راست دھوپ نہیں پڑنی چاہیے ۔
پھر جب اس نے اگلی آیت پر غور کیا تو اسے احساس ہوا کہ واقعی نیند کے دوران جسم کو حرکت دینا زخموں اور سڑن سے بچاتا ہے ۔
مگر جس بات نے اسے انتہائی حیران کیا وہ یہ تھی کہ کتا تو نہیں پلٹا جا رہا تھا – وہ صرف غار کے دہانے پر اپنے اگلے پاؤں پھیلائے ہوئے تھا، 309 سال تک – مگر اس کا جسم نہ سڑا نہ گل سڑا
یہ بات اس جرمن ڈاکٹر کو مزید تحقیق پر ابھار گئی۔ اس نے کتوں کی جسمانی بناوٹ کا مطالعہ کیا اور حیرت انگیز طور پر دریافت کیا کہ کتوں میں جلد کے نیچے ایسے غدود پائے جاتے ہیں جو ایک خاص مادہ خارج کرتے ہیں – یہ مادہ جسم میں زخم یا سڑن کو پیدا ہونے سے روکتا ہے، جب تک کتا زندہ ہو، خواہ وہ حرکت نہ بھی کرے۔
اسی لیے اصحابِ کہف کا کتا پلٹنے کا محتاج نہ تھا ۔
یہی قرآنی معجزہ اس جرمن سائنسدان کے اسلام قبول کرنے کا سبب بنا۔
بیان کا نکتہ
سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس غیر مسلم سائنسدان نے صرف پہلی مرتبہ سورۃ الکہف پڑھتے ہی ان نکتوں کو محسوس کیا جبکہ ہم میں سے کتنے ہی لوگ روز قرآن پڑھتے ہیں مگر غور نہیں کرتے
اللہ تعالیٰ نے خود قرآن میں فرمایا ہے
یہ ایک بابرکت کتاب ہے جو ہم نے تم پر نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں، اور عقل والے نصیحت حاصل کریں ۔
![]()

