سر ! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں؟
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جوتا پالش کرنے والے بچے نے پالش کے دوران ہی پوچھ لیا۔ سر ! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں؟
پروفیسر جو اس کا مستقل گاہک تھا ‘ نے قہقہہ لگا کر جواب دیا
’’دنیا کا ہر شخص بڑا آدمی بن سکتا ہے‘‘
بچے نے اگلا سوال کیا۔
’’کیسے؟‘‘
پروفیسر نے اپنے بیگ سے چاک نکالا‘اوراسکے تختے پر
دائیں سے بائیں تین لکیریں لگائیں‘
پہلی لکیر پر محنت‘ محنت اور محنت لکھا‘
دوسری لکیر پر ایمانداری‘ ایمانداری اور ایمانداری لکھا
اور تیسری لکیر پر صرف ایک لفظ ہنر لکھ دیا۔
بچہ پروفیسر کو چپ چاپ دیکھتا رہا۔
پروفیسر یہ لکھنے کے بعد بچے کی طرف دیکھ کر مخاطب ہوا ۔
ترقی کے تین زینے ہوتے ہیں
پہلا زینہ محنت ہے
آپ جو بھی ہیں‘ آپ اگر صبح‘ دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ تیس فیصد کامیاب ہو جائیں گے. آپ کوئی سا بھی کام شروع کر دیں۔ آپ کی دکان‘ فیکٹری‘ دفتر یا کھوکھا صبح سب سے پہلے کھلنا چاہئے اور رات کو آخر میں بند ہونا چاہئے۔ آپ کامیاب ہو جائیں گے۔
پروفیسر نے مزید کہا ۔ ہمارے اردگرد موجود نوے فیصد لوگ سست ہیں۔ یہ محنت نہیں کرتے‘ آپ جوں ہی محنت کرتے ہیں آپ نوے فیصد سست لوگوں کی فہرست سے نکل کر دس فیصد محنتی لوگوں میں آ جاتے ہیں۔ آپ ترقی کیلئے اہل لوگوں میں شمار ہونے لگتے ہیں۔
اگلا مرحلہ ایمانداری ہوتی ہے. ایمانداری چار عادتوں کا مرکب ہے۔
وعدے کی پابندی
جھوٹ سے نفرت
زبان پر قائم رہنا
اپنی غلطی کا اعتراف کرنا۔
آپ محنت کے بعد ایمانداری کو اپنی زندگی اور کاروبار کا حصہ بنا لو۔ وعدہ کرو تو پورا کرو۔ جھوٹ کسی قیمت پر نہ بولو۔ زبان سے اگر ایک بار بات نکل جائے تو آپ اس پر ہمیشہ قائم رہو اور ہمیشہ اپنی غلطی‘ کوتاہی’ اور خامی کا آگے بڑھ کر اعتراف کرو
تم ایماندار ہو جاؤ گے۔
.کاروبار میں اس ایمانداری کی شرح 50 فیصد ہوتی ہے
آپ پہلا تیس فیصد محنت سے حاصل کرتے ہیں. آپ کو دوسرا پچاس فیصد ایمانداری سے ملتا ہے اور پیچھے رہ گیا 20 فیصد تو یہ 20 فیصد آپ کا ہنر ہوتا ہے. آپ کا پروفیشنل ازم، آپ کی صلاحیت اور آپ کا ہنر آپ کو باقی 20 فیصد بھی دے دے گا۔
“آپ سو فیصد کامیاب ہو جاؤ گے‘‘
پروفیسر نے بچے کے چہرے پر نظریں جمائے بات جاری رکھی اور کہا۔
یہ یاد رکھو ہنر‘ پروفیشنل ازم اور سکل کی شرح صرف 20 فیصد ہے اور یہ 20 فیصد بھی آخر میں آتا ہے۔ آپ کے پاس اگر ہنر کی کمی ہے تو بھی آپ محنت اور ایمانداری سے 80 فیصد کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ بے ایمان اور سست ہوں اور آپ صرف ہنر کے زور پر کامیاب ہو جائیں۔
آپ کو محنت ہی سے سٹارٹ لینا ہو گا
ایمانداری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانا ہو گا’
آخر میں خود کو ہنر مند ثابت کرنا ہوگا۔
پروفیسر نے گہری سانس لی اور بتایا کہ میں نے دنیا کے بے شمار ہنر مندوں اور فنکاروں کو بھوکے مرتے دیکھا ہے۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ
وہ بے ایمان تھے اور سست بھی
اور میں نے دنیا کے بے شمار بے ہنر لوگوں کو ذاتی جہاز اڑاتے دیکھا ہے۔
’ میرے عزیز بچے تم سمیت کوئی بھی ان تین لکیروں پر چلنا شروع کر دے کامیابی اس کے قدم چومے گی ۔یہ کہہ کر پروفیسر نے بچے کو ڈالر تھمایا اور وہاں سے روانہ ہوگیا ۔
#lifelessons #success #components #inspiration #trap #urdu #followersreelsfypシ゚viralシfypシ゚viralシalシ
![]()

