Daily Roshni News

سیرت طیبہﷺ ۔۔۔ تحریر۔۔۔  خواجہ شمس الدین عظیمیؒ۔۔۔۔قسط نمبر 2

سیرت طیبہﷺ

تحریر۔۔۔  خواجہ شمس الدین عظیمیؒ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ سیرت طیبہﷺ ۔۔۔ تحریر۔۔۔  خواجہ شمس الدین عظیمیؒ )میں طرح طرح کی تصویریں بنانا جوکچھ بھی ہے مِنجانب اللہ ہے۔
حضرت محمد رسول اللہﷺ نے جو کچھ بھی فرمایا ہے وہ تمام پیغمبران علیہم الصلوٰۃ والسلام کے علم اور اس کے پیچھے واحد پیغام اور مقصد کا تسلسل ہے۔ وہ مقصد یا پیغام یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ صرف اور صرف اللہ کی ذات پرستش اور عبادت کے لائق ہے۔ جب انسان اس بات سے واقف ہو جاتا ہے تو اس کی زندگی کا مقصد پورا ہو جاتا ہے۔ اگر انسان اللہ کی وحدانیت اور اللہ کی ربوبیت اور اللہ کی خالقیت کا پوری طرح ادراک نہیں کرتا تو اس کی زندگی کا مقصد پورا نہیں ہو گا…وہ اس دنیا میں بھی گھاٹے میں رہے گا اور آخرت میں بھی گھاٹے میں رہے گا۔
قرآن کریم اور احادیث پڑھ کر ہمارے اندر تبدیلی کیوں نہیں آتی؟
میں سمجھتا ہوں تبدیلی اس لیے نہیں آتی کہ ہمارے اندر یقین کرنے کی جو ایجنسی ہے۔ ہم نے اس کو بیدار کرنے کے لیے جدوجہد نہیں کی۔
مسلمانوں کے باعزت ہونے کا باوقار ہونے کا اور پوری دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی سیرت طیبہ کو بار بار پڑھیں، اللہ کے محبوبﷺ نے جن باتوں کوپسند کیا ہے وہ باتیں اختیار کر لی جائیں اور جن باتوں سے رسول اللہﷺ نے منع فرمایا ہے ان کو چھوڑ دیا جائے۔
رسول اللہﷺ کے عطا کردہ روحانی علوم کے متلاشی افراد کے لیے ضروری ہے کہ سیرتِطیبہﷺ کو بار بار پڑھیں اور اس بات پر تفکر کریں کہ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے توحید کا پرچار کرنے اور شرک کو ختم کرنے کے لیے کیسی کیسی تکالیف برداشت کر کے اللہ کےمشن کو عام کیا۔ جب ہم رسول اللہﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرتے ہیں تو پہلی بات ہمیں یہ معلوم ہوتی ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی تعلیمات کا مکمل نچوڑ رسول اللہﷺ کی سیرت میں موجود ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہﷺ نے خود یہ فرمایا ہے کہ میں کوئی نئی بات نہیں کہہ رہا ہوں میں وہی بات کہہ رہا ہوں جو میرے بھائی پیغمبروں نے مجھ سے پہلے بیان کی ہے۔
حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام کی سیرت طیبہ جب ہم پڑھتے ہیں تو ہمیں یہ علم حاصل ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کا اخلاق کیسا تھا۔ آپ
رسول اللہﷺ نے کس طرح زندگی گزاری، حالات کا کس طرح مقابلہ کیا۔ کس طرح کاروبار کیا۔ ازدواجی زندگی میں حضور پاکﷺ کا کیا کردار رہا؟ اولاد کے ساتھ کیسا سلوک فرمایا؟ پڑوسیوں کے حقوق کس طرح ادا کئے۔
حضور پاکﷺ کا اپنے رشتے داروں کے ساتھ کیسا سلوک تھا؟ اس کے ساتھ آپ ﷺ کے شب و روز کیسےگزرتے تھے….؟
حضورﷺ نے عمل کر کے ہمیں بتایا ہے کہ غصہ نہیں کرنا۔ معاف کرنا ہے۔ عفو و درگزر سے کام لینا ہے۔ ہندہ کا واقعہ آپ کے سامنے ہے۔ کتنی بڑی اذیت اس کی وجہ سے ہوئی ۔
جب ہندہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسلام قبول کر لیا اور اس نے معافی مانگی تو حضور پاکﷺ نے اسے معاف کردیا۔ ہم رسول اللہﷺ کے پیروکار ہیں، ان سے محبت کرتے ہیں۔ کیا ہم لوگوں کو معاف کرتے ہیں؟ باہر کو چھوڑیئے، گھروں میں دشمنیاں پل رہی ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہﷺؑ کی سیرت طیبہ کے سب پہلو ہمارے لیے مشعل راہ ہیں، کردار سازی کے ان نبوی فارمولوں سے ہم اچھے باپ، رفیق، شوہر، بہن، بھائی، ہمدرد مالک، وفادار ملازم اور اچھے شہری بن سکتے ہیں۔
دنیا میں خیر پر مبنی تمام تصورات ہمیں سیرت طیبہ میں نظر آتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کے ذریعے ایک پر امن معاشرے کی تشکیل کی جاسکتی ہے۔ رسول اللہﷺ سے عشق و محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سب بحیثیت امتی، حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام کی عملی زندگی کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ دسمبر2017

Loading