رینبو برج
تحریر۔۔۔تحسین اللہ خان
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر۔۔۔تحسین اللہ خان)کل بلوچستان کے شہر کویٹہ دالبندین ضلع چاغی میں یہ نظارہ دیکھنے کو ملا، بار بار دوست پوچھ رہے ہیں کہ تحسین بھائی یہ کیا چیز ہے ؟ اس کو ہم سائنس کی زبان میں “رینبو برج” کہتے ہیں۔ یہ عام قوس قزح سے مختلف ہے یہ اس وقت ہوتا ہے جب سورج آسمان میں بہت اونچا ہوتا ہے۔ یہ قوس قزح درحقیقت آسمان کے پتلے اور ریشمی سائرس بادلوں میں ہیکساگونل برف کے ذرات سے بنتی ہے جب سورج کی روشنی ان برف کے ذرات سے گزرتی ہے تو یہ ذرات روشنی کو توڑنے اور اسے مختلف رنگوں میں بکھیرنے کے لیے پرزم کی طرح کام کرتے ہیں برف کا ہر ذرہ ایک مسدس شیشے کی طرح ہوتا ہے جو اوپر والے کنارے سے روشنی اندر لے کر نیچے والے کنارے سے خارج کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں روشنی تقریباً 58 ڈگری کے زاویے پر بکھر جاتی ہے، یہ بکھرنے سے بادل کے نیچے ایک افقی رنگ کا بینڈ بنتا ہے جو اس کی طرح نظر آتا ہے۔
یہ واقعہ انتہائی نایاب ہے کیونکہ سورج کا اتنا اونچا زاویہ دنیا کے ہر حصے میں ممکن نہیں ہے بلکہ صرف خط استوا میں ممکن ہوتا ہے یہ تب پیدا ہوتی ہے جب بادلوں میں موجود برف کے ذرات کا زاویہ اور سمت بالکل درست ہوتا ہے ورنہ روشنی بکھر نہیں سکتی۔ اگر بادل بہت گھنے ہوں یا سورج تھوڑا سا بھی کم ہو تو یہ رنگ فوراً غائب ہو جاتے ہیں۔
بعض لوگ اسے “فائر رینبو” بھی کہتے ہیں حالانکہ اس کا آگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ نام محض رنگوں کی چمک کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ یہ منظر عموماً چند منٹوں کے لیے ہی نظر آتا ہے بتانا صرف یہ تھا کہ بعض لوگ اسے میزائل وغیرہ کے دھواں کہتے ہیں کہ پاکستان نے میزائل کا تجربہ کیا ہے ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ خالص Rainbow Bridge ہے جو ہیکساگونل برف زرات سے بنتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
تحریر Tehsin Ullah Khan
![]()

