Daily Roshni News

حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی ؒ۔۔۔قسط نمبر1

حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی ؒ۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی ؒ)بر صغیر پاک و ہند کا خطے کئی نمایاں خصوصیات کا حامل ہے۔ یہ خطہ بہت بڑی تعداد میں اولیاء اللہ اور صوفیائے کرام کا مسکن بھی ہے۔ اللہ تعالی کی پسندیدہ کئی مقدس و محترم ہستیاں حجاز مقدس سے عراق، ایران، افغانستان، وسطی ایشیائی ریاستوں اور دیگر خطوں سے یہاں تشریف لائیں۔

بہت بڑی تعداد میں اولیاء اللہ نے اس سر زمین پر آنکھ کھولی۔ ان مقدس ہستیوں نے اس مخطے میں اللہ وحدہ لاشریک کی واحد انسیت اور حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت پر ایمان کی دعوت دی۔

اولیاء اللہ نے مہربانی اور محبت کے ساتھ اخلاص اور بھائی چارے کی دعوت دی۔ اللہ کے ان دوستوں اور حضرت محمد ﷺکے ان غلاموں نے انسانوں کو اللہ سے قربت کے

راتے دکھائے۔

حضرت محمد ﷺ کی اطاعت کا درس دیتے ہوئے عشق رسول کے جذبات کو فروغ دیا۔

توحید و رسالت کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ ان مقدس و محترم ہستیوں نے انسانوں کو انسانون کے احترام کا درس دیا۔ لوگوں کو آپس میں محبت ، احترام اور بھائی چارے کے ساتھ رہنے کی نہ صرف تلقین کی بلکہ اپنے عمل وکردار سے اس بھائی چارے کو فروغ دینے کا اہتمام فرماتے رہے۔

اولیاء اللہ کے مراکز تعلیم و تبلیغ اور حکمت عرفان کے مراکز ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ مراکز لوگوں کے لیے مرکز سکون وعافیت بھی ہیں۔ اولیاء اللہ دکھی اور پریشان حال لوگوں کی دستگیری فرماتے ہیں۔انہیں محبت و شفقت سے نوازتے ہیں ، انہیں دعائیں دیتے ہیں اور حتی المقدور

ملتان کو اولیاء اللہ کی سر زمین کہا جاتا ہے۔ یہاں متعدد نامور بزرگان دین کے مزارات ہیں۔ جن میں حضرت مخدوم بہاء الدین زکریا، ان کے پوتے شاور کن عالم، حضرت شمس الدین سبز واری اور حضرت شاہ جمال خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ شی بہاء الدین زکریا ملتان میں تقریباً پچاس سال سے کچھ زائد عرصہ تک خلق خدا کو فیض پہنچانے میں مصروف رہے۔ آپ کی عظیم الشان خانقاہ قرون وسطی کے ہندوستان میں صوفیانہ تعلیمات کی تبلیغ و ترویج کا ایک بہت بڑا مرکز بن گئی تھی۔ سلطان شمس الدین التمش نے آپ کو شیخ الاسلام کے عہدے پر

مقرر کیا اور یہ عہدہ ایک مدت تک آپ کے خاندان میں قائم رہا۔ شیخ بہاء الدین کے سلسلہ طریقت کو زیادہ تر سندھ اور پنجاب میں فروغ حاصل ہوا۔ آپ کے مریدین جرات، ہمدان، اور بخارا میں بھی تھے۔

لوگوں کے کام آتے ہیں۔

اولیاء اللہ کی عنایات و مہر بانیاں سب کے لیے عام ہیں۔ ان میں مذہب وملت اور نسل ولسان کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ اولیاء اللہ کے دربار میں

مسلمانوں کے ساتھ ہندو، عیسائی ، سکھ اور دیگر مذاہت کے ماننے والے بھی حاضر ہوتے ہیں۔ اولیاء اللہ سب کے لیے خیر وعافیت اور ہدایت کی دعا فرماتے ہیں۔

اولیاء اللہ کی اس مقدس جماعت کے ایک بہت محترم و ممتاز رکن حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی ہیں۔ سلسلہ سہر وردیہ کے روحانی بزرگ شیخ الاسلام حضرت شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی اپنے وقت کے بہت بڑے صاحب کمال ولی تھے، بر صغیر کے عظیم اولیاء اللہ میں آپ کا شمار ہوتا ہے، آپ نے ایک بہت بڑے علاقہ کو شمع اسلام سے منور فرمایا۔

حضرت بہاؤالدین زکریا کے والد گرامی کا نام وجیہ الدین محمد غوث ہے۔ آپ کی والدہ صاحبہ بی بی فاطمہ کا تعلق حضرت غوث الاعظم کے خاندان سے ہے۔

حضرت بہاؤ الدین کے دادا شاہ کمال الدین علی قریشی مکہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ آپ کا تعلق آباد قبیلہ قریش کے ہاشمی خاندان سے ہے۔ اس حوالے سے ان کا نسبتی تعلق حضرت محمد رسول الله عﷺ کے خاندان سے ملتا ہے۔

شاہ کمال الدین مکہ سے ہجرت کر کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے ملتان تشریف لائے۔ یہاں آپ نے لیہ کے علاقے میں سکونت اختیار فرمائی۔ حضرت بہاؤالدین زکریا کی ولادت ضلع لیہ کے گاؤں کوٹ کروڑ میں ہوئی۔ آپ کا سن ولادت 560 (بمطابق 1170ء) بتایا جاتا ہے۔ بہاؤالدین کی عمر ابھی صرف بارہ برس تھی کہ آپ کے والد کا انتقال ہو گیا۔

قرآن کی ساتوں قرآت سیکھنے اور حفظ قرآن کے بعد مزید تعلیم کے لیے بہاؤالدین ملتان سے عازم سفر ہوئے۔ روحانی اور دینی تعلیم کے لیے۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ

Loading