گلاب کا تیل، ایک حیران کن نئی دریافت
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک حیران کن نئی دریافت میں محققین نے پایا کہ وہ خواتین جنہوں نے صرف 30 دن تک اپنے کپڑوں پر گلاب کے تیل کی خوشبو لگائی، ان کے دماغ کے گرے میٹر (Gray Matter) میں پورے دماغ کی سطح پر قابلِ پیمائش اضافہ دیکھا گیا۔
گرے میٹر وہ دماغی حصہ ہے جو یادداشت، جذبات اور فیصلے کرنے جیسے افعال کا ذمہ دار ہوتا ہے، اور یہی انسانی ذہانت اور جذباتی توازن کی بنیاد ہے۔ حیرت انگیز طور پر، صرف یہ خوشبو ہی اس کے بڑھنے میں مددگار ثابت ہوئی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلاب کے تیل میں موجود خوشبودار مرکبات دماغ کے ان حصوں کو متحرک کرتے ہیں جو نیوروپلاسٹی سٹی (Neuroplasticity) یعنی نئے عصبی روابط بنانے کے عمل سے جڑے ہوتے ہیں۔ جب یہ خوشبو مسلسل سانس کے ذریعے جسم میں جاتی ہے تو ممکن ہے کہ یہ سونگھنے کے اعصابی راستوں کو متحرک کر کے ہارمونز، ذہنی دباؤ، اور اعصابی دوبارہ افزائش پر اثر انداز ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل افراد نے بتایا کہ ان کی توجہ میں اضافہ ہوا، موڈ بہتر ہوا اور نیند پرسکون ہو گئی — یعنی یہ فائدے محض خوشبو تک محدود نہیں رہے بلکہ مجموعی ذہنی صحت پر اثر ڈالے۔
یہ دریافت ایک حسین حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ہماری حواس ہماری حیاتیات کو تشکیل دیتے ہیں۔ ہم جو ہوا سانس میں لیتے ہیں، جو خوشبوئیں چنتے ہیں، اور جو احساسات وہ جگاتی ہیں — یہ سب ہمارے دماغ کی ساخت اور ارتقاء کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
گلاب کا تیل، جو کبھی صرف خوبصورتی اور جذبات کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب شفا کے سائنس میں ایک خاموش مگر مؤثر ساتھی کے طور پر سامنے آیا ہے — ایک یاد دہانی کہ فطرت کے چھوٹے سے چھوٹے تحفے بھی ہمارے ذہن پر گہرے نقوش چھوڑ سکتے ہیں۔
![]()

