برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے ناصرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔
سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں جس سے عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر ’روحانی مشاورت‘ کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی، بشریٰ بی بی کے روحانی اثر کے نتیجے میں عمران خان اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے میں ناکام رہے۔
حساس ادارے کے کچھ افراد مبینہ طور پر معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچاتے تھے: رپورٹ
بعض مبصرین کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حساس ادارے کے کچھ افراد مبینہ طور پر ایسی معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچاتے تھے جنہیں وہ عمران خان کے سامنے اپنی ’روحانی بصیرت‘ سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کے حساس ادارے کی بشریٰ بی بی میں دلچسپی کی پہلی علامت اُن کی عمران خان کے ساتھ خفیہ شادی کے فوراً بعد سامنے آئی۔
دی اکنامسٹ کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ آئی ایس آئی نے یہ رشتہ نہیں کروایا تھا لیکن ایسے اشارے ضرور موجود تھے کہ ادارہ اس تعلق سے فائدہ اٹھا رہا تھا، پاکستانی میڈیا میں گردش کرنے والی ایک کہانی کے مطابق سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید نے بشریٰ بی بی کو نہایت باریک مگر مؤثر طریقے سے استعمال کیا۔
فیض حمید نے بشریٰ بی بی کو نہایت باریک مگر مؤثر طریقے سے استعمال کیا: رپورٹ
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ حساس ادارہ اپنے ایک افسر کے ذریعے آئندہ ہونے والے واقعات کی معلومات بشریٰ بی بی کے کسی پیر تک پہنچاتا جو اُسے آگے بشریٰ بی بی تک منتقل کرتا اور یہ انفارمیشن بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی روحانی بصیرت سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں، جب وہ پیش گوئیاں درست ثابت ہوتیں تو عمران خان کا اپنی اہلیہ کی بصیرت پر یقین مزید پکا ہو جاتا۔
رپورٹ کی شریک مصنفہ کی جیونیوز سے گفتگو
دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دی اکانومسٹ کی خصوصی رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے بتایا کہ ’پہلے بھی بشریٰ بی بی کے جادو ٹونے پر رپورٹنگ ہوتی رہی،لیکن ہم نے اس پر کام شروع کیا تو ہمارے لیے بہت ساری معلومات حیران کن تھیں، سب سے زیادہ بشریٰ بی بی کا روحانی بصیرت کا لبادہ جو اوڑھا ہوا تھا اور عمران خان کو جس طرح انہوں نے کنٹرول کیا تو اس کے نتیجے میں ملک کا جو حال ہوا وہ سب کے سامنے ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں سینئر صحافی کا کہنا تھا ’عمران خان کے جو سیاسی وعدے تھے وہ صرف باتوں کی حد تک تھے، ہم نے اس میں سے کسی ایک پر بھی عمل ہوتے نہیں دیکھا، ہم نے ان کی پارٹی کے سینئر ممبران، ان کی کابینہ میں شامل وزرا، ان کے ممبران پارلیمنٹ سمیت درجنوں افراد سے رابطہ کیا تو اکثریت نے اعتراف کیا کہ عمران خان کی ناکامی کی وجوہات انتظامی تھیں ناکہ اسٹیلشمنٹ کا عنصر ،جس کے بارے میں عمران خان نے بعد میں ایک رائے پیدا کرنے کی کوشش کی کہ وہ پارلیمانی جدوجہد کے حامی ہیں حالانکہ عمران خان کو لانے والے اور انہیں چلانے والے وہی لوگ تھے‘۔
کالے جادو اور سیاست میں مداخلت سے متعلق سوال پر صحافی بشریٰ تسکین کا کہنا تھا ’اگر آپ کو یاد ہو کہ جب بشریٰ بی بی کی شادی ہوئی تھی تو جمائمہ نے ایک ٹوئٹ کی تھی جس میں کالے جادو کا تذکرہ تھا لیکن بین الاقوامی میڈیا نے اس معاملے کو اس طرح سے رپورٹ نہیں کیا، جب ہم نے اس معاملے کو دیکھنا شروع کیا تو ہمارے لیے یہ بہت مشکل تھا کہ ہم اپنے ادارے اور بین الاقوامی آڈینس کو کالے جادو یا روحانیت سے متعلق کس طرح سے سمجھائیں گے حالانکہ پاکستان میں تو اس طرح کے معاملات عام ہیں لیکن خوش قسمتی سے ہم جن جن لوگوں سے ملے اور جو ثبوت ہمارے ہاتھ آئے تو اس سے ہمارے لیے چیزیں آسان ہوتی چلی گئیں‘۔
خاور مانیکا نے ایک جملہ کہا ’Bushra Bibi is an evil genius’: بشریٰ تسکین
ایک اور سوال کے جواب میں خاتون صحافی کا کہنا تھا ’بشریٰ بی بی کے پاس گزشتہ برس بڑا اچھا موقع تھا وہ ایک بڑا کراؤڈ جمع کرنے میں کامیاب ہو چکی تھیں لیکن وہ پانی کے بلبلے کی طرح بہت جلد ایکسپوز ہوگئیں‘۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے طلاق لیکر عمران خان سے شادی کرنے سے متعلق انہوں نے بتایا ’جب اس حوالے سے ہماری خاور مانیکا سے بات ہوئی تو انہوں نے ایک جملہ کہا ’Bushra Bibi is an evil genius’، آپ اس سے خود اندازہ لگا لیں، ظاہر ہے وہ تو ان (بشریٰ بی بی) کو بہت سالوں سے جانتے تھے اور جس طرح سے ان کی جو سوچ تھی اور ارادے تھے یا وہ جو کرنا چاہ رہی تھیں اس میں وہ کامیاب ہوئیں تو وہ ثبوت تھا، جو چیز ہمارے لیے دھماکے دار اور حیران کن چیز تھی وہ یہ کہ جب یہ خبر آئی کہ عمران خان کو ایک پیر اور روحانی شخصیت مل گئی ہے اور وہ ایک خاتون ہیں، جب یہ خبر آئی کہ عمران خان نے اپنے پیر سے شادی کر لی ہے تو یہ چیز ہمارے لیے ایک ناقابل قبول فیکٹ کے طور پر سامنے آئی‘۔
بشریٰ بی بی کے پاس روحانی طاقت ہوتی تو عمران خان، انکی حکومت اور پارٹی کا یہ حال نہ ہوتا: رپورٹ کی شریک مصنفہ
انہوں نے بتایا کہ ’اس حوالے سے ہم نے بہت سی روحانی شخصیات سے بھی رابطہ کیا کہ روحانیت کس طرح کام کرتی ہے، جادو ٹونہ کس طرح سے ہوتا ہے تو اکثریت نے کہا کہ ہم لوگ جس طرح بھی ہیں لیکن ہمارا مریدین کے ساتھ تعلق بہت ہی محتاط ہوتا ہے لیکن یہاں پر تو پیر نے مرید سے شادی کر لی ہے تو ہم اس کو نہیں مانتے‘۔
بشریٰ تسکین کا کہنا تھا ’بشریٰ بی بی کے پاس ایسے ذرائع تھے جو انہیں معلومات فراہم کرتے تھے، اگر ان کے پاس روحانی طاقت ہوتی تو ان کا، عمران خان، پی ٹی آئی کا اور ان کی حکومت کا وہ حال نہ ہوتا جو ہوا، انہوں نے عوامی طور پر اور سیاسی طور پر کوئی چیز حاصل نہیں کی، میرے لیے سب سے زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ حکومت پاکستان کے روز مرہ کے معاملات، تقرر و تبادلے، آنا جانا اور ملنا ملانا ہر چیز جادو اور علم کی بنیاد پر ہونے لگی تھی‘۔
عمران خان ایک ایٹمی ملک کو جادو ٹونے اور توہمات پر چلا رہے تھے: بشریٰ تسکین
ان کا کہنا تھا ’25 کروڑ آبادی والے ایک جوہری ملک کا سربراہ جو کہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ان کی پارٹی سب سے زیادہ عوامی مقبول پارٹی ہے اور سب سے بڑی پارٹی ہے وہ اپنی حکومت کے فیصلے جادو اور روحانیت کی بنیاد پر کررہے تھے، یہ چیزیں ہمارے لیے بہت ہی حیران کن تھیں‘۔
![]()
