ناسا سائنسدانوں کا دعویٰ ، خلائی چٹان جو “3I/ATLAS” کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ناسا سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک خلائی چٹان جو “3I/ATLAS” کے نام سے جانا جاتا ہے ہمارے نظام شمسی میں داخل ہوچکا ہے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی خلائی عام چٹان نہیں ہے بلکہ دوسرے ستارے سے آنے والا انٹرسٹیلر چٹان ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ایک اندازے کے مطابق اس کی لمبائی تقریباً پندرہ کلومیٹر ہے اور اس کا وزن درجنوں ارب ٹن ہے، جب کہ اس کی رفتار تقریباً 57 کلومیٹر فی سیکنڈ سے زیادہ ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رفتار اور ساخت کی وجہ سے یہ زمین یا سورج کی کشش ثقل میں نہیں پھنس سکے گا بلکہ محض ایک لمحاتی مہمان کی طرح گزر جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ غیر رسمی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ اس پر کسی اجنبی مخلوق کی کوئی نشانی ہو سکتی ہے یعنی ممکن ہے کہ اس پر ایلین نامی خلائی مخلوق بھی موجود ہوں لیکن اس کی کوئی سائنسی تصدیق نہیں ہوئی ہیں۔
یہ خلائی جسم اس وقت سورج کے قریب ترین مقام کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں اس کی سطح تیزی سے گرم ہو رہی ہے اور گیس اور دھول کو باہر نکال رہی ہے۔ ناسا، یورپی خلائی ایجنسی (ESA) اور دیگر بین الاقوامی ادارے دن رات اس کی حرکت، ساخت اور تابکاری کے اثرات کا تجزیہ کر رہے ہیں۔ اگر ایسی چٹان زمین سے ٹکرائے تو اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس کے پھٹنے سے اتنی توانائی نکلے گی جتنی لاکھوں ایٹم بم بیک وقت پھٹتے ہیں اگر یہ خلائی چٹان زمین سے ٹکرائے تو زمین کی سطح لرز جائے گی، سونامی ہزاروں میل بلند ہو جائیں گے اور سورج کی روشنی ہفتوں تک بند ہو جائے گی۔ لیکن کیلکولیشن سے پتا چلتا ہے کہ ایسا کچھ بھی ہونے والا نہیں ہے کیونکہ یہ زمین سے بہت دوری پر گزرے گا۔
یہ خلائی چٹان صرف سورج کے قریب سے گزرے گا اور پھر واپس کہکشاں کی گہرائیوں میں واپس ہوگا، اس کی رفتار اتنی زیادہ ہے کہ کوئی طاقت اسے ہمارے نظام شمسی میں روک نہیں سکتے، مشتری اور سورج بھی یہاں بےبس ہے کیونکہ 57 کلومیٹر فی سیکنڈ کوئی مزاق نہیں ہے پتا نہیں اس کی مومینٹم کیا ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ماہرین فلکیات اسے ایک نادر موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں ایک ایسا لمحہ جو ہمیں دوسرے ستاروں کے نظاموں کے رازوں کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ لیکن وقت ختم ہو رہا ہے جیسے جیسے یہ عجیب مسافر قریب سے قریب تر ہوتا جا رہا ہے اور جلد ہی یہ ہمارے آسمانوں سے ہمیشہ کے لیے غائب ہو جائے گا۔ اگر آپ کے ساتھ ایک اچھا سا ٹیلی سکوپ موجود ہے تو آپ اس پرسرار چٹان کو پاکستان سے بھی دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔!!
تحریر Tehsin Ullah Khan
![]()

