Daily Roshni News

کرو موپیتھی۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی۔۔۔قسط نمبر2

کرو موپیتھی

رنگ تنفس

تحریر۔۔۔ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کرو موپیتھی۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی ) بایاں نتھنا بند رکھتے ہوئے سانس لیا جائے تو دس پندرہ منٹ میں سردی کا احساس کم ہو جاتا ہے۔

نزلہ زکام میں طبعیت بہت بو جھل محسوس ہوتی ہے۔ اس کے لئے ڈاکٹری علاج کے ساتھ ساتھ اگر نیلی روشنی سر پہ آدھ آدھ گھنٹے کے لئے تین چار بار ڈالی جائے تو بہت جلد افاقہ ہوتا ہے۔ نزلہ زکام اور فلو میں ڈاکٹرز بیڈ ریسٹ ضرور تجویز کرتے ہیں۔ اگر مریض بستر میں دائیں کروٹ لیٹ کر آرام کرے تو اُس کا بایاں نتھنا کھلنے سے جسم کو توانائی کی ایسی لہروں کی فراہمی بڑھ جائے گی جو نزلے زکام کو ختم کرنے میں معاون ہوتی ہیں اور مریض کی بے چینی اور اضطراب سکون میں ڈھل جاتا ہے۔

اسی طرح کوئی بھی ایسی بیماری جس میں کمزوری اور نقاہت یا سردی محسوس ہو تو مریض کو بائیں کروٹ لیٹنے سے بہت جلد افاقہ ہو تا ہے۔ بائیں کروٹ لیٹنے سے دایاں نتھنا کھل جانے سے جسم کی حرارت میں اضافہ کرنے والی توانائی کی فراہمی بڑھ جاتی ہے۔

ہم سب اس بات کو جانتے ہیں اور مانتے بھی ہیں کہ ورزش سے صحت اور طویل عمری کا ایک گہرا تعلق ہے۔ ورزش سے پٹھوں اور عضلات کو حرکت دی جاتی ہے، تیز چلنا اور دوڑنا صحت کے لئے ضروری قرار دیا جاتا ہے لیکن اس بات سے ہم کم ہی واقف ہیں کہ اس سب جسمانی ورزشوں، تیز تیز چلنے یا دوڑنے سے اصل میں کیا ہوتا ہے …؟

ان سب کے نتیجے میں ہمارا مخفس تیز ہوتا ہے۔ ڈایافرام پوری طرح حرکت کرتا ہے اور اچھلا اور سطحی سانس گہرا ہو جاتا ہے۔ سانس کے گہرا ہونے سے جسم کو درکار توانائی کی فراہمی بڑھ جاتی ہے اور جسم اپنی کمزوری اور نقاہت سے باہر آتا ہے۔ اسی بات کو کروموفیقی یوں کہتی ہے کہ سانس کے گہرا اور لمبا ہونے سے جسم میں درکار رنگوں کی فراہمی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ دونوں نتھنے اپنے اپنے رنگوں سے متعلق توانائی کی لہروں کو اپنے اندر جذب کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ ہوا جتنی تیزی اور دیر تک نخنوں سے پھیپھڑوں کی طرف بہتی اور جتنی زیادہ دیر پھیپھڑوں میں رہتی ہے جسم میں درکار توانائی کی لہروں یعنی رنگوں کا انجذاب اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ شروع شروع میں تو خرچ ہونے والے رنگوں کی کمی پوری ہوتی ہے لیکن رفتہ رفتہ یہ توانائی کے یہ رنگ جسم کے مختلف مراکز میں ذخیرہ ہونے لگتے ہیں۔ رنمین توانائی کا یہ ذخیر ہ جتنازیادہ بڑھتا ہے انسان اس قدر توانا، متحرک اور فعال رہتا ہے اور جس قدر زندگی بھی اسے عطا ہوتی ہے وہ اسے بھر پور اور شاندار انداز میں پوری صحت اور تندرستی کے ساتھ گزارتا ہے۔

 سانس کی مشقوں کی بنیادی طور پر دو اقسام زیادہ اہم ہیں۔ پہلی قسم وہ ہے جس میں سانس کو اندر لینے اور باہر نکالنے کا وقفہ بہت کم ہوتا ہے۔ اسے ( Fast Breathing) یعنی تیز تنفس کہا جاتا ہے۔ اس ورزش میں سانس کو تیزی سے اندر کھینچتے اور رو کے بغیر اس تیزی سے باہر نکالا جاتا ہے۔ ایک سیکنڈ میں سانس اندر لینا اور ایک سیکنڈ میں باہر نکالنا۔ شروع میں دو تا پانچ منٹ کرنا بہت کافی ہوتا ہے۔ پھر رفتہ رفتہ اس کو دس پندرہ منٹ کیا جاتا ہے۔ دن میں دو تین بار۔

سانس کی ورزش کی دوسری قسم وہ ہے جس میں بہت آہستگی، آرام اور نرمی سے سانس کو ناک کے راستے اندر لیا جاتا ہے اور پھر کچھ دیر روکنے کے بعد منہ کے راستے بہت آہستہ آہستہ باہر نکالا جاتا ہے۔ ابتدا میں یہ مشق پانچ سے دس منٹ کی جاتی ہے ۔

جب اس پہ کنٹرول حاصل ہو جائے تو پھر اس کا دورانیہ آدھ گھنٹہ کیا جاتا ہے۔ سانس کو اندر کھینچنے کا دورانیہ اگر دو سیکنڈ ہو تو سانس کو تین سیکنڈ روک کر چار یا پانچ سیکنڈ میں منہ کے راستے باہر نکالا جاتا ہے۔ سانس اس طرح سے لی جاتی ہے کہ پھیپھڑوں میں مزید ہوا کی گنجائش نہ رہے اور باہر نکالتے ہوئے اس قدر زور لگانا ضروری ہے کہ پھیپھڑے پوری

طرح خالی ہو جائیں۔

سانس کی ان دونوں مشقوں کو باقاعدگی سے کرنے کی عادت اپنانے والے افراد نہ صرف ہمیشہ تندرست اور توانا رہتے ہیں بلکہ ان کی کھال بھی دیگر افراد کے مقابلے میں جھریوں سے محفوظ رہتی ہے۔ یعنی یہ دو مشقیں سدا بہار زندگی کی ضمانت بن سکتی ہیں بشر طیکہ ان مشقوں اور گہرا اور لمبا سانس لینے کو اپنی عادت ثانیہ بنالیا جائے۔ پیٹ بھر کر سانس لینے والے افراد کی صحت قابل رشک رہتی ہے۔ سانس کی مشق کے لئے صبح کا وقت بہت سی وجوہات کی بنا پر تجویز کیا جاتا ہے۔ اس وقت ورزش کے لاشمار فوائد میں کروموفیقی کے نکتہ نظر سے اصل وجہ یہ ہوتی ہے کہ طلوع آفتاب سے قبل فضا نیلی روشنیوں سے معمور ہوتی ہے اور طلوع آفتاب کے وقت فضا میں نارنجی شعاعوں کی فراوانی ہو جاتی ہے۔ یہ دونوں رنگ جسم میں توانائی کے ذخیرہ میں

اضافہ کا سبب بنتے اور جسم کے افعال اور کار کردگی کو بہتر بنانے کے لئے بہت ضروری ہیں۔

صبح کے وقت کھلی فضا میں، ایک آدھ گھنٹہ، گہرے گہرے سانس لینا نہ صرف جسم کی مدافعاتی قوت کو بڑھاتا ہے بلکہ جسم میں ایسی توانائی کا ذخیرہ فراہم کرتا ہے کہ انسان سارا دن اپنے کاموں کو سہولت سے سر انجام دے سکتا ہے۔

بقیه: کلر سائیکالوجی

کرتے ہیں اور کھینچے چلے آتے ہیں۔

ے سلور کے دل دلدادہ افراد کی باطنی شخصیت فرشتوں کی سی معصومیت رکھتی ہے۔

اس کے عدم توازن والے افراد سرد مہر، فریبی اور وہری شخصیت کے حامل ہو سکتے ہیں۔

انفردایت کو بر قرار رکھنے کی کوشش میں اکثر ضد پر بھی اتر آتے ہیں جو اکثر سماجی تعلقات میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔

ایک اور دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے سلور سکرین پر چمکتے ستاروں کے مداح تو بہت ہوتے ہیں۔ مگر حد درجہ جنونی پرستار در حقیقت سلور رنگ کے عدم توازن میں مبتلا ہوتے ہیں۔

اس کے منفی پہلو میں indecisive، غیر ذمہ داری، ستی یا آرام طلبی کا پیدا کرنا ہے۔

یہ بھی یادرکھیے کہ ماحول میں اس کا حد سے استعمال ایک بے رنگ اور بے جان دنیا کی نمائندگی کرتا ہے۔(جاری ہے)

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ   جون 2017

Loading