ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دجال کے بارے میں بہت سے علماء کرام کا خیال ہے کہ وہ ایک انسان ہے۔ جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دور میں موجود تھا۔ اور اللہ نے شیطان کے ساتھ ساتھ دجال کی موت کو بھی ایک مدت تک ملتوی کر دیا۔ اور یہی وجہ ہے دجال آج تک زندہ ہے۔
لیکن آج وہ کہاں ہے؟ اور وہ کب ظاہر ہوگا؟ تو اس کے بارے میں حدیث سے یہ ملتا ہے کہ دجال کو ایک نامعلوم جزیرے میں قید کیا گیا ہے۔ جس کا علم اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں ہے۔
متعدد علماء کے مطابق دجال کا ٹھکانہ جاپان کے شیطانی سمندر میں ہے. جب کہ صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق دجال کا خروج مشرق سے ہوگا۔ بہت سی احادیث میں ملتا ہے کہ دجال قوم یہود سے ہوگا۔ اور اس کے پیروکاروں میں زیادہ تر یہودی ہی ہوں گے۔
اگر عیسائیت کی لوک داستانوں کو سنیں تو ان میں دجال کا ذکر کچھ اس طرح سے ملتا ہے کہ دجال ایک ایسے گھر میں پیدا ہوگا۔ جس گھر کے رہنے والے انتہائی نیک اور ایماندار ہوں گے۔ یہ خاندان یعنی اس کے والدین سالوں سے بیٹے کی دعا کر رہے ہوں گے۔ اور پھر اللہ ان کے گھر بیٹا پیدا کرے گا۔ جو دجال ہوگا۔
یہودی دجال کو اپنا مسیحا قرار دیتے ہیں۔ آج کے دور میں یہودیوں کے مطابق ان کا مسیحا یعنی نجات دہندہ یہودی ہوگا۔ ان کے مطابق دجال حضرت داؤد علیہ السلام کے شاہی خاندان سے ہوگا اور تخت داؤد کا جانشین ہوگا. وہ عام انسانوں کی طرح پرورش پائے گا۔ لیکن وہ غیر معمولی اور بہت سی پراسرار طاقتوں کا حامل ہوگا۔
یہودی علماء کے مطابق وقت مقررہ سے پہلے خود دجال کو بھی علم نہیں ہوگا کہ وہ یہودی قوم کا نجات دہندہ اور خدا کا منتخب کردہ ہے۔ خدا اس کی آمد کے وقت اس کو اس کا مقام بتا دے گا۔ تب وہ یہودیوں کا نجات دہندہ بن کر انتہائی حیرت انگیز قوتوں کے ساتھ سامنے آئے گا۔ اور دنیا بھر میں موجود دھکے کھاتے اور ذلیل و رسوا یہودیوں کو جمع کر کے اسرائیل میں بسائے گا۔
ان کے عقیدے کے مطابق وہ مسجد اقصی کو شہید کر کے اس کی جگہ یہودیوں کا قبلہ تعمیر کرے گا۔ مزید ان کے عقیدے کے مطابق وہ تمام غیر یہودیوں کے خلاف ایک خوفناک جنگ کر کے ان سب کو ہلاک کر دے گا۔ اور وہ حضرت داؤد علیہ السلام کی سلطنت کو شان و شوکت کے ساتھ قائم کرے گا۔
یہ سلطنت اسرائیل کی سرحد سے عراق کے دریائے فرات سے ہوتی ہوئی مصر کے دریائے نیل تک پھیلی ہوگی۔ پھر وہ تمام یہودیوں کو اپنی بنائی گئی خود ساختہ شریعت پر عمل درآمد کروائے گا۔
یہودیوں کی کتابوں میں درج ہے کہ خدا نے دنیا کی بادشاہت کو صرف حضرت داؤد علیہ السلام کی نسل یعنی یہودیوں کے لیے مخصوص کر رکھا ہے۔ لہذا ان کا ماننا یہ ہے کہ دجال ایک عظیم پیغمبر ہوگا۔ لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کم عظیم ہوگا۔
جبکہ ان کا مزید کہنا ہے کہ ساری دنیا دجال کی عقل و ذہانت اور طاقتوں کی وجہ سے اس کو بادشاہ تسلیم کر لے گی اور دنیا کے سارے مذاہب ختم ہو جائیں گے صرف یہودیت باقی رہے گی۔
اب آپ کو واضح ہو چکا ہوگا کہ یہودی دجال کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ لیکن یہودیوں کے اس نظریہ کے برعکس ہمارے پیارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھا کہ یہودی دجال کو اس کی طاقتوں کی وجہ سے اپنا آقا اور رہنما مان لیں گے۔
اب پتا چلتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کریں گے؟ لہذا آج دنیا میں جتنی بھی بدامنی ہے وہ یہودیوں کی جانب سے اس لیے پھیلائی جا رہی ہے کہ جلد از جلد اپنے مسیحا کو دنیا پر حکمران دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کا قیام بھی دجال کے استقبال کی پہلی باقاعدہ تیاری کی وجہ سے ہے۔
یہودی دجال کو ایک خوبصورت اور خوبرو نوجوان مانتی ہیں۔ لیکن اسلام کے نزدیک دجال ایک بدصورت اور کانا شخص ہو گا۔ اس کے بال گھنگریالے ہوں گے جیسے اس کے سر سے سانپ لٹک رہے ہوں۔ اس کی رنگت سرخی مائل سفید ہو گی۔ اس کی پیشانی اور گردن بہت زیادہ چوڑی ہوگی اس کا قد چھوٹا ہوگا اور کمر میں قب ہوگا۔
اس کے باوجود وہ بہت طاقتور ہوگا۔ وہ عام انسانوں کی طرح نہیں چل سکے گا۔ دجال ایک مرد ہوگا اور اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوگا۔ اس کی پیشانی پر دونوں آنکھوں کے بیچ کافر لکھا ہوگا۔
دجال جنات پر قابو رکھتا ہے۔ جس نے جنات کی نسل میں اس کے باوجود وہ بہت طاقتور ہوگا۔ وہ عام انسانوں کی طرح نہیں چل سکے گا۔ دجال ایک مرد ہوگا اور اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوگا۔ اس کی پیشانی پر دونوں آنکھوں کے بیچ کافر لکھا ہوگا۔
دجال جنات پر قابو رکھتا ہے۔ جس نے جنات کی نسل میں شادی کی تھی۔ اور دجال کے آبا و اجداد کا تعلق حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور سے ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کو قید کیا تھا۔ تو ان جنات میں دجال کی بیوی اور اس کے آبا و اجداد بھی شامل تھے۔
![]()

