Daily Roshni News

نورِ اوّل، قرآن کا پہلا سبق: محبت تحریر۔۔۔ مقیتہ وسیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر۔۔۔ مقیتہ وسیم)قرآن کا پہلا سبق کیا ہے؟جواب بہت سادہ، مگر بے حد گہرا ہے: محبت۔

اَللّٰہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ۔

اصل حقیقت یہی ہے کہ اللہ خود نور ہے اور نور ہی محبت ہے۔

قرآن اسی محبت کا پہلا دروازہ کھولتا ہے۔

جو اس کلام کے قریب ہوتا ہے، وہ رب کے قریب ہوتا ہے اور قربت ہمیشہ مکرمین کو عطا ہوتی ہے۔

یہ نور محض روشنی نہیں، کائناتی کوڈ ہے۔

جس طرح سفید روشنی سات رنگوں میں تحلیل ہو کر کائنات کے ہر مظہر کو شکل دیتی ہے،

اسی طرح اللہ کا نور سات حقیقتوں میں ظاہر ہوتا ہے:

سات آیاتِ فاتحہ

سات چکرِ طواف

سات آسمان

سات تہیں، جن میں نور محفوظ اور مستور ہے۔

یہ سب محض عبادات نہیں؛ یہ کائناتی آرکیٹیکچر ہے۔

جیسے ہر طولِ موج (wavelength) اپنی مخصوص حقیقت رکھتا ہے،

ایسے ہی ہر “سات” کا مدار نور کی طرف واپس جانے کا راستہ دکھاتا ہے۔

وہ اللہ…

ایسا ظاہر کہ اس سے بڑھ کر کوئی مظہور نہیں۔

اور ایسا پنہاں کہ اس تک رسائی محض علم سے نہیں، نور سے ہوتی ہے۔

اسی لیے قرآن مستور ہے:

سطور کے پیچھے، حروف کے اندر، صوت کے آہنگ میں اور نور کے سات حُجب میں۔

محبت کا نور یوں ہی نہیں ملتا۔

اسے حاصل کرنا پڑتا ہے؛

قرب کے لیے قربانی

وصل کے لیے فنا

اور نور کے لیے دل کا اندھیرا مارنا ضروری ہے۔

سائنس کہتی ہے کہ روشنی کو دیکھنے کے لیے بھی روشنی چاہیے۔

قرآن یہی کہتا ہے کہ

اللہ اپنے نور کی طرف اسی کی رہنمائی کرتا ہے جس کے اندر نور کا ایک ذرہ موجود ہو۔

پہلا سبق محبت ہے،

اور محبت خود نور ہے۔

نورِ اوّل، نورِ ہدایت، نورِ قرآن۔

#مقیتہ وسیم

#قرآن_سے_رہنمائی

#SpiritualWisdom

Loading