کوفہ کی ایک تنگ گلی میں عصر کا وقت تھا۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کوفہ کی ایک تنگ گلی میں عصر کا وقت تھا۔گرد اڑی ہوئی تھی اور لوگ گھروں کو لوٹ رہے تھے۔
ایسے میں ایک نوجوان غلام تیزی سے بھاگتا ہوا ایک دروازے کے سامنے آ کر رک گیا۔
اس کے پیچھے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس کی گردن دبوچ لی۔
اتفاق سے اسی وقت حضرت علیؓ وہاں سے گزر رہے تھے۔
لوگوں نے راستہ چھوڑ دیا۔
وہ شخص چلّایا
“امیرالمؤمنینؓ! یہی ہے وہ غلام
اس نے میرا خچر چرا لیا تھا۔
حضرت علیؓ پرسکون مگر وقار کے ساتھ آگے بڑھے۔
انہوں نے اس غلام کی آنکھوں میں جھانکا
خوف اور بے بسی کا سایہ صاف نظر آرہا تھا۔
حضرت علیؓ نے آہستہ آواز میں پوچھا:
“کیا تم نے یہ خچر چرایا ہے؟”
غلام کی پلکیں لرزنے لگیں۔
“نہیں، امیرالمؤمنینؓ
مجھے صرف اس پر سوار ہوتے دیکھا گیا
لیکن میں نے یہ نہیں چرایا۔
یہ مجھے راستے میں ملا تھا اور میں گھر پہنچنے کے لیے بیٹھ گیا تھا۔
لوگ سرگوشیاں کرنے لگے۔
الزام لگانے والا شخص بھی چونک گیا۔
حضرت علیؓ نے فرمایا:
“الزام لگانے والے سے کہا کہ گواہ لاؤ،
یا ثبوت پیش کرو۔
صرف الزام سے کسی کو مجرم نہیں بنایا جاتا۔”
وہ شخص خاموش ہو گیا
کیونکہ اس کے پاس نہ گواہ تھا نہ ثبوت۔
حضرت علیؓ نے غلام کو اپنی چادر کی آڑ میں لیا
اور فرمایا
“جاؤ، تم آزاد ہو۔
اسلام میں کوئی شخص صرف شک کی بنیاد پر مجرم نہیں ٹھہرایا جاتا۔
عدل گمان پر نہیں، سچ پر قائم ہوتا ہے۔
غلام کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔
اس نے امیرالمؤمنینؓ کے پاؤں کو چھونا چاہا تو حضرت علیؓ نے فوراً ہاتھ پکڑ کر روک لیا
“کسی انسان کے قدموں میں نہیں
صرف اللہ کے حضور جھکو۔”
پھر آپ نے لوگوں کی طرف دیکھ کر فرمایا
“یاد رکھو
جس معاشرے میں کمزور کو انصاف مل جائے
وہی معاشرہ اللہ کی نگاہ میں سرخرو ہوتا ہے۔
✅ حاصلِ حکمت
عدل حکمران کی طاقت سے نہیں
دیانت اور خوفِ خدا سے قائم ہوتا ہے۔
بے گناہ پر الزام لگانانہ صرف ظلم ہے بلکہ پوری ریاست کی بنیادیں ہلا دیتا ہے۔
📚 مستند حوالہ جات
تاریخ ابنِ اثیر، جلد 3، صفحہ 47
المستدرک للحاکم، 3/125
نہج البلاغہ، حکمت و اقوالِ امیرالمؤمنینؓ
![]()

