Daily Roshni News

کہیں ہماری مزاحمت، ہماری اپنی بربادی کا سبب تو نہیں بن‌ رہی ؟

ہیں ہماری مزاحمت، ہماری اپنی بربادی کا سبب تو نہیں بن‌ رہی ؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کسی انگریز دانشور کا مقولہ ہے ۔

Laugh, and the world laughs with you

Weep, and you weep alone

ہنسوگے تو دنیا بھی تمہارے ساتھ ہنسے گی ۔ روؤگے تو تم اکیلے روؤ گے ۔ ( کوئی اور تمہارے ساتھ نہیں روئے گا)یہ بات صحیح ہے اور تجربہ پر مبنی ہے کہ خوشی میں سب شامل ہونے کی کوشش کرتے ہیں ، لیکن‌ جب رنج و غم کا وقت آتا ہے ، تو اس وقت ساتھ دینے اور آنسؤں پونچنے کے لئے کوئی نہیں ہوتا ، ایسا لگتا ہے کہ غم کی ایک معمولی پرچھائی سے سارے سہارے ٹوٹ اور چھوٹ جاتے ہیں ۔

میں ابھی کچھ دیر پہلے سوشل میڈیا دیکھ رہا تھا ، تو اس میں ایک غور طلب پوسٹ ان چند سطور میں پڑھنے کو ملا ۔

” کسی اہل دانش کا قول ہے ۔

” تم سمجھتے ہو کہ تم مزاحمت کر رہے ہو، لیکن حقیقت میں تم خود کو بجھا رہے ہو!”

  یہ قول محض ایک جملہ نہیں ہے ، بلکہ ایک گہری حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ بعض اوقات ہم کسی چیز کے خلاف لڑنے یا مزاحمت کرنے میں اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم اپنی ہی توانائی ختم کر رہے ہوتے ہیں ۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم کسی جدوجہد میں حد سے زیادہ مشغول ہو جاتے ہیں، بغیر یہ سمجھے کہ آیا یہ جدوجہد ہمارے لئے فائدہ مند بھی ہے یا نہیں۔

یہ بات زندگی کے مختلف پہلوؤں پر لاگو ہو سکتی ہے، جیسے کوئی شخص سخت محنت کر کے خود کو ختم کر رہا ہو، لیکن وہ سمجھتا ہو کہ وہ کامیابی کے قریب ہے۔

کوئی رشتہ، جو زبردستی چلانے کی کوشش کی جا رہی ہو، حالانکہ وہ اندر سے ختم ہو رہا ہو۔

کوئی نظریہ یا عقیدہ، جسے بچانے کے لئے انسان اپنی ہی خوشیوں اور سکون کو قربان کر رہا ہو۔

یہ جملہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کہیں ہماری مزاحمت، ہماری اپنی بربادی کا سبب تو نہیں بن‌ رہی ؟

 جب بھی کسی اہل دانش کا کوئی قول یا کوئی مقولہ نظر سے گزرے ، تو اسے ضرور پڑھنا اور اس پر غور و فکر کرنا چاہئے ، اور اسی طرح ہر علمی تحریر کو سطور کے ساتھ بین السطور بھی پڑھنے کی بھی کوشش کرنی چاہئے ، پھر اپنے اور دوسروں کے لئے اس تحریر کا خاص طور سے وہ پہلو اجاگر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ، جس میں اچھی نصحیت ہو اور زندگی کا پیغام ہو ۔

                                      ______________________

نیچے کی تصویر کا بھی یہی پیغام ہے کہ کہیں ہم دوسروں کو شمع کی طرح روشنی دیتے دیتے اپنے وجود ہی کو تو نہیں پگھلا اور بجھا رہے ہوں اور ہمیں اس کا احساس تک نہ ہو ۔

Loading