Daily Roshni News

دودھ اللہ کی نعمت ہے

دودھ اللہ کی نعمت ہے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دودھ کا نام سنتے ہی اکثر لوگوں کے منہ میں پانی آ جاتا ہے۔

دودھ کو ایک سپر فوڈ کہا جاتا ہے۔

احادیث میں بھی دودھ کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

رسول اللہ ﷺ دودھ پینے کے بعد یہ دعا فرمایا کرتے تھے:

اللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ

(اے اللہ! اس میں ہمارے لیے برکت دے اور ہمیں اس سے اور عطا فرما)

سنن ابی داود، ترمذی

اور یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ

جہاں عام کھانے کے بعد الحمدللہ کہنے کا حکم ہے

وہیں دودھ کے بعد الگ دعا سکھائی گئی —

جو اس کی غذائی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔

دودھ کو سپر فوڈ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں:

پروٹین + فیٹ + کیلشیم + وٹامنز اور مائیکرونیوٹرینٹس موجود ہوتے ہیں۔

لیکن ————

آئیے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرتے ہیں۔

پاکستان، خاص طور پر پنجاب میں دودھ کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔

تقریباً ہر بندے کی کوشش ہوتی ہے کہ روزانہ دودھ لازمی پیا جائے۔

جہاں کروڑوں افراد کو دودھ فائدہ دیتا ہے

وہیں ایک بڑی تعداد کے لیے یہی دودھ پیٹ کے مسائل پیدا کر دیتا ہے۔

سائنسی ڈیٹا بتاتا ہے کہ:

دنیا کی تقریباً 65% بالغ آبادی لیکٹوز کو مکمل ہضم نہیں کر پاتی

اور ایشیائی آبادی میں یہ شرح 70–80% تک ہے۔

یعنی مسئلہ دودھ نہیں

دودھ ہضم کرنے کی صلاحیت ہے۔

اصل مسئلہ کیا ہے؟

لیکٹوز ایک شوگر ہے۔

اسے توڑنے کے لیے ہمارے جسم کو لیکٹیز (Lactase) انزائم چاہیے ہوتا ہے۔

بچپن میں تقریباً ہر بچے میں یہ انزائم وافر مقدار میں ہوتا ہے۔

لیکن عمر کے ساتھ، خاص طور پر ایشیائی نسل میں،

یہ انزائم قدرتی طور پر کم ہوتا چلا جاتا ہے۔

دودھ پینے کی عمر نکل جاتی ہے

لیکن عادت نہیں چھوٹتی۔

جب دودھ ہضم نہ ہو تو کیا ہوتا ہے؟

 پیٹ کا پھولنا

  • گیس

 مروڑ (Cramps)

 ڈائریا / لوز موشن

 بھاری پن یا متلی

 بعض افراد میں تیزابیت

یہ سب لیکٹوز اِنٹولرنس کی علامات ہیں — الرجی نہیں۔

اب دودھ کی اقسام کی بات

نمبر 1: A1 دودھ

یہی دودھ زیادہ تر کمرشل ڈبوں میں ملتا ہے۔

اس میں A1 بیٹا کیسین پروٹین ہوتا ہے۔

کچھ مطالعات کے مطابق اس سے کچھ لوگوں میں آنتوں کی سوزش، گیس یا تکلیف بڑھ سکتی ہے،

لیکن یہ اثر ہر شخص میں نہیں ہوتا

اور اس پر ریسرچ ابھی جاری ہے۔

یعنی مسئلہ دودھ نہیں —

مسئلہ یہ ہے کہ کس کا پیٹ کیا برداشت کرتا ہے۔

نمبر 2: A2 دودھ

دیسی یا ساہیوال گائے کا دودھ

جس میں A2 بیٹا کیسین ہوتا ہے

اور اس سے BCM-7 پیپٹائڈ نہیں بنتا۔

یہ دودھ کئی لوگوں کے لیے نسبتاً آسان ثابت ہوتا ہے۔

 لیکن یاد رہے:

لیکٹوز اس میں بھی موجود ہوتا ہے

لہٰذا لیکٹوز اِنٹولرنس والے افراد کو پھر بھی مسئلہ ہو سکتا ہے۔

نمبر 3: لیکٹوز فری دودھ

اس میں پہلے سے لیکٹیز انزائم شامل کر دیا جاتا ہے

اس لیے یہ ذرا سا میٹھا لگتا ہے۔

یہ اُن لوگوں کے لیے بہترین آپشن ہے

جنہیں دودھ پسند ہے مگر پیٹ اجازت نہیں دیتا۔

پر پاکستان میں یہ شاید میسر نہیں

نمبر 4: بھینس کا دودھ (ہمارا پسندیدہ)

ہائی فیٹ

ہائی کیلوریز

پیٹ کے لیے خاصا ہیوی

لیکٹوز تقریباً گائے کے دودھ جتنا ہی

اور زیادہ فیٹ ہاضمے کو سست کر سکتا ہے

خاص طور پر کمزور گٹ (gut)والوں میں۔

اب سب کہیں گے:

دودھ نہیں پیا تو پھر کیا جیا؟

کیلشیم کہاں سے آئے گا؟

بھائی!

کیلشیم صرف دودھ کا محتاج نہیں بلکہ دہی لسی

 پنیر چیز تل

 سبز پتوں والی سبزیاں

ان سب سے کیلشیم بخوبی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

دودھ کو پراسیس کر کے استعمال کریں

نہ کہ زبردستی پیٹ میں ٹھونسیں۔

خود کو چیک کرنے کا آسان طریقہ

2 سے 4 ہفتے دودھ چھوڑ دیں۔

اگر:

 پیٹ کا بھاری پن کم ہو جائے

 گیس اور اپھارہ کم ہو جائے

اور دودھ دوبارہ شروع کرنے پر

وہی علامات واپس آ جائیں —

تو سمجھ لیں مسئلہ دودھ نہیں

لیکٹوز ہے۔

حل کیا ہے؟

 دہی، لسی، پنیر استعمال کریں

A2 دودھ آزمائیں

 یا لیکٹوز فری آپشن

 شدید مسئلے میں ڈاکٹر سے ٹیسٹ کروائیں

خلاصہ

دودھ اللہ کی نعمت ہے

لیکن ہر نعمت ہر جسم کے لیے ایک جیسی نہیں ہوتی۔

اپنے جسم کو پہچانیں

سائنس کو عزت دیں

اور سنت کو سمجھ کے اپنائیں —

نہ کہ اندھی تقلید میں۔

دودھ سب کا دوست نہیں

Loading