Daily Roshni News

🪱زہریلی ناگن …. 7

مریم چیخنا چاہتی تھی مگر اس کا حلق خشک ہوگیا تھا اس کی آواز نہیں نکل رہی تھی
تبھی کنتیرا تیزی سے پلٹی دروازہ خودبخود ایک آواز کے ساتھ بندہوگیا اور اگلے لمحے مریم کے سامنے وہ ناگ کھڑا تھای مریم کو سمجھ بھی نہیں لگی تھی کہ کیسے اس پانچ سروں والی ناگن جو اس کے سامنے تھی ایک سیکنڈ میں اس کے سر پر پہنچ کی تھی
مریم کو اپنی موت واضح نظر آرہی تھی تبھی ناگن نے ایک زہریلی پھنکار ماری اور ایک سیکنڈ سے بھی کم وقفے میں وہ ایک انتہائی حسین ہو جمیل لڑکی میں بدل گئی تھی مریم کے ہوش ایک بار پھر اڑ گئے تھے اس سے پہلے کہ مریم اپنے لب ہلاتی کنتیرا نے آگے بڑھ کر اپنا ہاتھ اس کے منہ پر رکھ دیا
کنتیرا کا چاند سا سفید اور گلابی بدن بےلباس تھا
مریم کانپ رہی تھی اس سردی میں بھی اس کا جسم پسینے سے نہایا ہوا تھا اسے یقین نہیں ہورہا تھا کہ کنتیرا ایک ناگن ہے
ڈرو مت مجھ سے مریم ڈرو مت میں ناگن ضرور پر اب انسان ہوں میں تمھیں کچھ نہیں کہوں گیں
کنتیرا نے اتنا بول کر مریم کے ہونٹوں سے اپنا ہاتھ ہٹادیا
مریم نے فوراً لب ہلانا چاہے مگر وہ حیران رہ گئی کہ پوتی کوشش کے باوجود اس کے لب ہل تک نہیں رہے تھے
مریم تم میرے ناگن ہونے کی سچائی جان گئی ہو اور یہ بات میرے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور میں چاہوں تو ایک سیکنڈ میں تمھاری جان لےسکتی ہوں پرنتو میں ایسا نہیں کروں گیں کیونکہ میں انسان بن چکی ہوں میرے اندر انسانیت ہے
نجانے کیوں مگر کنتیرا کی باتیں سن جر مریم کے اندر سے خوف ختم ہورہا تھا ایسے لگ رہا تھا جیسے کنتیرا اس کے دل کے ساتھ من کے ساتھ بات کررہی ہو یا اسے اپنے وش میں کررہی ہو
مریم تم چپ چاپ میری بات سنو تم پچھلے پانچ سالوں سے اس محل میں ہو پر ایک معمولی کنیز کی طرح تمھارا دل نہیں چاہتا تم بھی مہارانیوں کی طرح عیاشی کرو یہاں پر
مریم کنتیرا کی باتیں بہت غور سے سن رہی تھی
کنتیرا خاموش ہوگئی اور اس نے اپنی نگاہ مریم کے لبوں ہر ڈالی مریم کو محسوس ہوا اب وہ بول سکتی ہے
پر یہ کیسے سمبھو ہے مہارانی جی
مریم نے سوال کیا تو کنتیرا کا دل اندر تک خوش ہوگیا
واہ مریم تم تو بہت سمجھدار ہو تم نے بہت اچھی بات پوچھی ہے مریم تم پچھلے پامچ سال سے اس محل میں ہو اور مہاراج کی خاص کنیز بھی ہو تم محل میں ہر ایک سے اچھی طرح واقف ہو ہرکسی کو جانتی ہو مجھے تمھاری ضرورت ہے اگر تم میری کنیز خاص بن جاؤ تو میں تمھیں مہارانیوں جیسا جیون دوں گیں
کنتیرا نے اسے پیشکش دی تھی اور اس کا دماغ بھی اپنے وش میں کرلیا تھا
جی مہارانی جی پرنتو خاص کنیز تو ہم پہلے سے ہی ہیں
مریم نے بنا کوئی سوال کیے کہا
نہیں مریم اب تک مہاراج کی خاص کنیز تھی پرنتو اب تم میری کنیز خاص بنوگی اور میری خاص کنیز کا جو رتبہ ہوگا کسی مہارانی سے کم نہیں ہوگا بس تمھیں مجھے ایک وچن دینا ہوگا
کنتیرا نے اس کی کللی آنکھوں مین دیکھ کر کہا
کیسا وچن
مریم بولی
تم میرا راز راز ہی رکھو گی ورنہ میں تمھارا وہ حال کرسکتی ہوں جو تم بھی نہیں سوچ سکتی
کنتیرا نے سخت لہحجے میں کہا
ٹھیک ہے مہارانی صاحبہ میں آپ کی کنیز خاص بننے کےلیے تیار ہوں
مریم نے جواب دیا
کنتیرا تو پہلے سے ہی اس کا جواب جانتی تھی
شاباش مریم مجخے تم سے یہی مید اب دیکھو میں کیسے تمھارا جیون سورگ بنادوں گیں
———————————-
کنتیرا اس وقت محل کے وسطی حصے میں موجود تھی اس کے ساتھ مہاراج پال ناتھ موجود تھی اور ان سے پیچھے مریم سرجھکائے کھڑی تھی سامنے محل کی تمام کنیزیں اور باندیاں سرجھکائے کھڑی تھیں
کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کنتیرا نے سب کو یہاں کیوں اکھٹا کیا ہے یہاں تک کہ خود کو مہاراج کو بھی نہیں
کنتیرا نے ایک نظر سب پر ڈالی اور پھر مسکرا کر گویا ہوئی
آج ہم نے تم سب کو یہاں یہ اپنا ایک فیصلہ سنانے کےلیے اکھٹا کیا ہے آج سے ہم ہندوستان کی سب بڑی ریاست وتانیہ کی مہارانی کنتیرا یہ اعلان کرتی ہیں کہ مریم ہماری کنیز خاص ہوگی پرنتو اب ہماری کنیز خاص کا رتبہ اونچا ہوگا تمام کنیزیں اور باندیوں کو مریم کی ہر بات ماننی ہوگی کوئی کنیز مریم کے سامنے سر اٹھا کر بات نہیں کرے گی مریم کا حکم مہاراج کے حکم کی طرح ہوگا اگر کسی نے مریم کے حکم کی خلاف ورزی کو تو اس کا سر تن سے جدا کردیا جائے گا یہی نہیں مریم کےلیے خاص حجلہ عروسی اور خاص لباس ہوگا مریم کی خدمت ایسے ہی کی جائے جیسے ہماری
کنتیرا کا یہ فیصلہ سنتے سب کنیزیں باندیاں یہاں تک کہ مہاراج بھی حیران رہ گئے تھے مہاراج کس کنتیرا کو بھولی بھالی سمجھ رہے تھے وہ اتنے سخت لہجے میں کسی پر حکم چلائے گی انھوں نے سوچا تک نہیں
مہاراج کو کنتیرا کے اس فاصلے پر اعتراض تھا مگر وہ کنتیرا سے اکیلے میں بات کرنا چاہتے تھے
کنتیرا بالکل صحیح کہہ رہی ہے آج سے تم سب کو مریم کی عزت اسی طرح کرنی ہوگی یہ کنتیرا کا نہیں ہمارا بھی فیصلہ ہے
مہاراج کا یہ کہنا تھا کہ مریم حیران رہ گئی کیونکہ کنتیرا کی بات تو وہ سمجھ گئی تھی مگر اس نے مہاراج یہ توقع نہ کی تھی اس کا دل باغ باغ ہوگیا تھا ایک گہری مسکان اس کے چہرے پر آگئی تھی
—————————————
یہ آپ نے کیا کنتیرا آپ نے ایک کنیز کا رتبہ اتنا اونچا کردیا
مہاراج نے اندر آتے ہی سوال کیا
جی مہاراج ہم شما چاہتے ہیں کہ ہم نے آپ سے بات کیے بنا اتنا بڑا فیصلہ سنادیا پرنتو مہاراج یہ فیصلہ میں نے اپنی سلطنت اور آپ کےلیے ہی تو کیا
کنتیرا نے جواب دیا
مطلب؟
مطلب یہ کہ مہاراج مریم آپ کی کنیز خاص یے وہ آپ کے بہت سے رازوں اور محل کی بہت سی باتوں سے واقف ہے اس وقت ہندوستان میں آپ کے بہت سے دشمن اگر کسی نے بھی مریم کو کوئی لالچ دیا پھر اپنی طرف کرکے کچھ اگلوا لیا تو اس لیے ہم نے مریم کا رتبہ بڑھادیا ہے اس طرح وہ ہم سے کبھی غداری کا سوچے گی بھی نہیں اور آپ کے ایک اشارے پر اپنی جانے دے دے گی
کنتیرا مہاراج کے بالکل قریب آگئی تھی
پر کنتیرا
مہاراج نے بولنا چاہا مگر کنتیرا نے اپنی انگلی مہاراج کے ہونٹوں پر رکھ دی
پر ور کچھ نہیں مہاراج اس وقت بس ہمیں اپنا ہونے دیں کنتیرا مہاراج کی بانہوں میں سمٹتی جارہی تھی پھر کمرے میں مکمل اندھیرا ہوگیا ایک سیلاب آیا پیاسی روحیں سیراب ہوئی اور اب کمرے میں گہری سانسیں سنائی دے رہیں تھیزں مگر کنتیرا کے چہرے پر اداسی تھی وہ مہاراج سے خوش نہیں تھی مہاراج کا بوڑھا بدن اس کی پیاس نہیں بجھاپارہا تھا
________________________________
آج صبح سے ہی کنتیرا نہایت شوخ اور تروتازہ لگ رہی تھی مہاراج کے ساتھ ناشتے کے بعد اس نے اپنا بناؤ سنگھار اپنی کنیزوں سے مکمل کروایا
آج اس نے مہاراج سے کہہ دیا تھا۔۔۔کہ وہ دربار میں جائے گی اور واپی پر پورے محل دورہ بھی کرے گی یہ نات صرف مہاراجہ کو معلوم تھی کیونکہ شادی کے بعد وہ ایک بار بھی دربار میں نہیں گئی تھی
کنتیرا نے نیلے رنگ کا نہایت عمدہ شاہی لباس پہنا تھا اور اس کا تاج بھی بہت خوبصورت تھا مہاراج کے پہلو میں چلتے ہوئے وہ دربار میں داخل ہوئی تمام مصاحین نے کھڑے ہوکر جھک کر انہیں سلام کیا مہاراج اور کنتیرا اپنے تخت پر براجمان ہوگئے اور پھر تمام مصاحین کو بیٹھنے کی اجازت دی
کنتیرا کے چہرے پر مسکراہٹ تھی اور اس کا حسن آج بھی عروج پر تھا سرکاری کروائی شروع ہوچکی تھی مگر کنتیرا کی مظریں بار بار یہاں وہاں حارہی تھیں شاید وہ کسی کو تلاش کررہی تھیں
تبھی کنتیرا کی نظریں سپہ سالار دھیراج پر گئیں دھیراج سرخ و سفید رنگت اونچے قد کاٹھ اور کسرتی جسم کا مالک تھا اسے دیکھتے ہی کنتیرا کے چہرے پر ایک مسکان آگئی کنتیرا اسے دیکھ کر مسکرانے لگی سپہ سالار کی نظر اچانک کنتیرا پر پڑی اور اپنے اوپر اس کی نظریں دیکھ کر وہ تھوڑا گھبرا گیا اس نے فوراً نظریں چرائیں
تھوڑی دیر سرکاری فیصلے اور دربار کا جائزہ لینے کے بعد کنتیرا نے مہاراج سے دربار اے باہر جانے کی اجازت مانگی مہاراج نے پورے اعزاز کے ساتھ اس کے واپس جانے کا بندوبست فرمایا
اس وقت مریم کنتیرا سے پیچھ چند فاصلے پر اور اس کے پیچھے درجنوں کنیزیں اور غلام چل رہے تھے
سب سے پہلے وہ شاہی محل سے باہر آئی اور اس محافظ دستے کے سربراہ سے محل کی حفاظت کے بارے میں معلومات لینا شروع کیں تو اس نے بتایا محل کئی سو ایکڑ زمین پر بنایا گیا ہے محل کے چاروں طرف موٹی سیسہ پلائی دیوار ہے دیوار سترہ گز اونچی اور آٹھ گز چوڑی ہے محل کے اوپر ہر وقت مسلح افواج کے دستے تعنیات رہتا ہے اور پچاس گز آگے موت کے کنوئیں بنائیں گیں جن میں ہر وقت آگ دھکتی رہتی ہے محل مکمل طرف سے محفوظ یے اس کے بعد کنتیرا نے محل کے اندر کی انتظامیہ کی طرف رخ کیا یہاں کی سربراہ ایک عورت تھی کنتیرا اس طرح آجائے گی اسے امید نہیں تھی اس نے فوراً آگے بڑھ کر جھک کر نمستے کہا
یہاں کا سربراہ کون ہے
کنتیرا نے پراعتماد لہجے میں ہوچھا
جج جی میں ہوں
عورت نے جواب دیا
اس کا جواب سن کر کنتیرا کے چہرے پر غصے کے آثار آگئے تھے
نام ہے کیا ہے تمھارا
کنتیرا سخت لہجے میں بولی
پپ۔۔پونم
اس نے گھبرا کر جواب دیا
سپاہیوں گرفتار کرلو اسے
کنتیرا کا حکم سنتے ہی دو سپاہی فوراً آگے بڑھے
پپ۔پر میرا دوش کیا یے
ہمارے ساتھ زبان لڑاتی ہو منہ بندکرو اپنا
سپاہیو ہمارے اگلے حکم تک اسے جیل میں رکھو
کنتیرا نے شان بےنیازی سے کہا اور آگے بڑھ گئی اس کے بعد اس نے محل کی خوراک لباس قیدخانوں جیلوں کا جائزہ لیا اور پھر کنتیرا واپس آگئی
کنتیرا کمرے میں آگئی اور اپنی مسہری پر بیٹھ گئی تم کنیزیں اس کے آگے سر جھکائے کھڑیں تھی اور سب سے آگے مریم کھڑی تھی
کنتیرا نے ایک مظر مریم کو غور سے دیکھا اور یہ سوچنے لگی کہ مریم اس کی بات لالچ یا پھر اس کا دل و دماغ کنتیرا کے وش میں تھا اس لیے وہ اس کے راز کو راز رکھی ہوئی تھی پر اب کنتیرا کو یقین ہوگیا تھا کہ اگر مریم کا دل وہ آزاد بھی کردے تو وہ اس کی غلام ہی رہے گی کیونکہ اس نے مریم کو جو کچھ دیا تھا وہ کسی مہارانی سے کم نہیں تھا ہر کنیز مریم کی خدمت کرتی تھی اس کے سامنت سرجھکا کرکھڑیں ہوتیں تھی محل میں جہاں چلتی تمام کنیزیں اور غلام جھک کر اس کو سلام کرتی تھیں
مریم ہم کچھ دیر آرام کرنا چاہتی ہیں
کنتیرا کے کہتے ہی تمام کنیزوں نے جھک کر نمستے کہا اور کمرے سے باہر چلی گئیں سب سے آخر میں مریم باہر چلی گئی دروازہ بند ہوگیا ان کے جاتے ہی کنتیرا کھڑی ہوگئی اس نے اندر سے چٹخی لگادی اور واپس آکر اپنی ایڑی پر گھومی اگلے لمحے وہ پانچ سروں والی شیش ناگن بن چکی تھی ناگن کے روپ میں اس نے ایک اور پھنکار ماری اگلے ہی لمحے وہ واپس کنتیرا بن گئی مگر اب وہ اپنے بھارے شاندار شاہی لباس سے بےلباس تھی ا س کے کپڑے اور تاج ایک طرف پڑا تھا
کنتیرا نے مسکرا کر آنکھیں بندکردیں آنکھیں بند کرنی تھیں کہ اس کے کانوں میں ایک غصیلی آواز گونجی
یہ تو کیا کررہی ناگن تو اپنے مقصد کے بجائے کن کاموں میں لگی ہے
آپ فکر مت کریں جو کچھ بھی میں کررہی ہو میرے مقصد کےلیے کررہی ہوں اور میں جلدبازی میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتی میں جو کروں گیں دھیرے کروں گیں پہلے میں کمزور تھی ایک ناگن تھی پھر میں اچھادھاری ناگن بنی پھر میں شیش ناگن بنی پوری دنیا کے ناگوں کی ملکہ ایک نئے انسانی روپ سے انسانوں کی ریاست کی ملکہ اور اب یہ ریاست بڑھنے والی ہے دھیرے دھیرے میں پوری دنیا پر قبضہ کرلوں گیں
کنتیرا نے جواب دیا
یہ سب مجھے معلوم پر تو اتنے دنوں سے کیا کررہی مہارانی تو تم کب کی بن چکی ہو
وہ آواز ایک عورت کی تھی جو صرف کنتیرا کو سنائی دے رہی تھی
آپ فکر کیوں کرتی ہیں کل مہاراج ایک سفر پر جارہے ہیں اور یہ سفر مہاراج کے جیون کا آخری سفر ہوگا وہ اس سفر سے زندہ واپس نہیں آپائیں گیں اس کے بعد یہ پوری سلطنت میری ہوگی یہاں کی مہارانی صرف میں ہوگی پھر دیکھیے آپ ان انسانوں پر ظلم کے وہ پہاڑ توڑوں گیں وہ بھیانک حال کردوگیں یہ سوچ نہیں سکتے پوری دنیا اپنے آگے جھکالوں گیں
کنتیرا اپنی دھن میں بولتی جارہی تھی
اچانک وہ ٹھٹک لر رک گئی اسے کچھ یاد آگیا
مجھے آپ سے مریم کے بارے میں پوچھنا ہے وہ میرا راز جانتی ہے ابھی تو اس کا دل میرے وش پرنتو اگر وہ میرے وش سے نکل گئی تو کوئی سمسیا تو نہیں ہوگی نا
کنتیرا نے پوچھا
ہاہاہا جواب میں اسے قہقہ سنائی دیا تو کی سمجھتی ہے کنتیرا اس دنیا میں تجھ سے چالاک کوئی نہیں جس مریم کو تو معصوم اپلا ناری سمجھ رہی ہے نا سفلی کی ملکہ ہے دنیا کے سب سے بڑے جادوگر سامری کی روح کی چیلی ہے وہ تیرے سے زیادہ ہوشیار ہے تجھے پہلی نظر میں دیکھتے ہی وہ جان گئی تھی کہ تو کالی شکتی ہے اور پھر سامری کی روح نے اسے بتادیا کہ تو ناگن ہے جس طرح تو سب کے ساتھ کھیل کھیل رہی ہے ویسے ہی وہ تیرے ساتھ کھیل کھیل رہی ہے
یہ سننا تھا جیسے کنتیرا کے ہوش اڑ گئے معصوم سے سادہ لوح دیکھنے والی مریم اتنی چالاک اور سفلی کی ملکہ اسے یقین نہیں ہورہا تھا
_________________________________
سوگ محل میں اعلان ہوا
سودھان۔۔۔مہارانی اوونتیکا بدھار رہی ہیں
آوقز آتے ہی تما غلام اور کنیزیں جو راستے میں کھڑے تھے سب نے فوراً سر جھکالیا
مہارانی آوونتیکا بڑی شان و شوکت سے چل رہی تھی اس کے پیچھے آٹھ کنیزیں چل رہی تھی مہارانی آوونتیکا پنتیس سال کے لگ بھگ تھی اس کے چہرے پر آج بہت غرور ایک بہت بڑی خوشی تھی وہ ایکشاہی ہجرے کے سامنے آکر رکی تو سپاہیوں نے فوراً دروازہ کھول مہارانی آوونتیکا کنیزوں کے ااتھ اندر داخل ہوئی سمانے ہی ایک بڑے سے جھولے میں مہارانی برکھا بیٹھی تھی جھولے کے دائیں بائیں دو کنیزیں کھڑی تھیں آوونتیکا کو دیکھتے ہی برکھا کھڑی ہوگئی
واہ دیکھو تو آج ہمارے سوگ محل میں کون آیا ہے مہارانی برکھا شما کیجیے کیجیے شما کیجیے برکھا رانی کیونکہ مہارانی تو اب آپ رہیں نہیں
آوونتیکا نے طنزا کہا وہ برکھا کے محل سے نکالنے پر بہت خوش نظر آرہی تھی
آپ یہاں ہم پر طنز کرنے آئی ہیں
برکھا کا لہجہ رنجیدہ تھا
نہیں نہیں طنز نہیں آپ کا سواگت کررہی ہیں اگر ہمیں پہلے علم ہوتا کہ ہماری پیاری برکھا رانی تشریف لارہی ہیں تو ہم اپنے سفر پر ناجاتے بلکہ شان و شوکت سے آپ کا سواگت کرتے
آوونتیکا نے مسکرا کر کہا اس کی باتیں کسی تیر کی طرح برکھا کے دل پر لگ رہی تھیں
کیا ہوا برکھا رانی میرے شبد بہت تکلیف دے رہے نا آپ کو ایسی ہی تکلیف مجھے بھی ہوئی تھی جب آپ نے مجھے محل سے نکالا تھا میں آئی تھی تب تمھارے پاس میں نے کہا تھا تمھیں ہم مل کررہ سکتی ہیں پرنتو اس وقت تمھیں ہم پر دیا نہیں آئی تم ہمیں اس سوگ محل تک روانہ کرنے آئی تھی نا یا ہمارا تماشہ کرنے آج دیکھو تم اس سوگ محل میں تمھارا حسن جس پر تمھیں اپمہان(فخر) تھا آج وہ اپہمان خاک ہوچکا ہے تم اب بس نام کی برکھا رانی ہو کیونکہ اس ریاست کی مہارانی تو کوئی اور بن چکی ہے
اوونتیکا مسلسل اسے سنائی جارہی تھی اور برکھا کو ایک ایک بات یاد آرہی تھی
آوونتیکا
برکھا غصے سے چلائی
چلائیے مت اس محل میں آپ پہلے آئے اس لیے اس محل پر آپ سے زیادہ ہمارا ادکار ہے اور اس محل کی مہارانی ہم ہیں
آوونتیکا نے بھی قدرے غصیلے لہجے میں جواب دیا
برکھا ایک کڑوا گھونٹ بھر کر رہ گئی واقعی میں اس محل میں اس کی حثیت آوونتیکا سے بہت کم تھی
ویسے ہم جائیں گیں اپنی محسن سے اس لڑکی کو ہم بھی تو دیکھیں جس کے سامنے آپ کا یہ حسن مٹی میں مل گیا
آوونتیکا نے کہا اور واپس مڑی
رکیے مہارانی آوونتیکا جی
برکھا کی آواز پر وہ واپس مڑی
آپ کو کیا لگتا ہے مہارانی ہم اس محل سے نکل آئے ہیں تو کبھی واپس نہیں جاپائیں گیں ہم آپ کی طرح کمزور نہیں ہیں ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھیں گیں ہم آپ کی آنکھوں کے سامنے جس طرح اس محل میں آئیں ہیں اسی طرح لوٹ کر جائیں گیں
برکھا نے پراعتماد لہجے میں کہا
اب آپ سپنے ہی دیکھ سکتی ہیں برکھارانی
آوونتیکا نے کہا اور واپس مڑی ایک بار پھر آوونتیکا کے آنے کا اعلان ہوا اور وہ کمرے سے باہر نکل گئے

Loading