جنسی عمل میں عورتیں مرد سےزیادہ دلچسپی لیتی ہیں لیکن اکثر عورتیں،
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ) جو کم پڑھی لکھی ہوں، یا جنسی علوم و نفسیات اور ماحول سے لا علم ہوں، یہ بیشک ہر رات تسکین کی خواہشمند ہوتی ہیں لیکن جسمانی قرب کو آسانی سے قبول نہیں کرتیں…
ان کے ساتھ لمس کرتے وقت گو یہ خوب خوب لذّت سمیٹتی رہتی ہیں لیکن اس لذت کو چھپانے میں فخر محسوس کرتی ہیں… ماہر مرد تو ان کی کمزوریوں پر آسانی سے قابو پالیتا ہے لیکن جو مرد اس رویئے کو پاکبازی کی علامت سمجھتا ہے اور احترام کرتا ہے وہ ہر بار ناکام و نامراد رہتا ہے، نتیجتاً شادی کے کئی برسوں بعد تک ان کے تعلقات میں کھچاو رہتا ہے کشش کے بجائے گریز کا پہلو غالب رہتا ہے اور وہ رسمی قسم کی پھیکی زندگی گزارتے ہیں…
نیز کہ مرد اگر سستی سے کام لیں گے تو ظاہر ہے کہ مرد تو کسی نہ کسی طریقے تسکین پالیں گے لیکن عورتوں کو مکمل تسکین نہ ملے گی جس باعث وہ اکتا کر غیروں کی جانب مائل اور ان کو متاثر کرنے کی کوشش کرے گی…
جنسی قرب کو آسانی سے قبول نہ کرنے کی ایک اہم وجہ بھی قابل بیان ہے جو اس موضع سے الگ ہے لیکن خیر؛ عورتوں میں مرد سے زیادہ شہوت ہوتی ہے لیکن مرد کی طرح بیدار اور دس سیکنڈ میں مشتعل و مضطرب کرنے والی شہوت نہیں ہوتی، عورت کو بوس و کنار کرکے بتدریج ابھارنا ہوتا ہے جب محسوس ہو کہ ان کے رگ و پے میں اضطرب برپا ہوچکا تو پھر دبوچ لیں…
یاد رہے جنسی عمل میں عورتیں لذت کشیدنے میں مردوں سے کہیں زیادہ حق دار ہوتی ہیں، لہذا اخلاقی، طبی و نفسیاتی اصول و عوامل پر برابر پورا اتریں… اس دوران انہیں بھی کھل کر “جینا” سکھادیں اور کھل کر “جینے” دیں…
![]()

