Daily Roshni News

چیٹ جی پی ٹی 5.2 vs جیمینی 3

چیٹ جی پی ٹی 5.2 vs جیمینی 3

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )مصنوعی ذہانت کے میدان میں 2025 کے اختتامی ایام میں مقابلہ مزید واضح اور سخت ہوتا نظر آ رہا ہے، جہاں نئی ریلیزز کے باوجود تمام پیش رفت یکساں طور پر نمایاں نہیں رہی۔ حالیہ آزاد ٹیسٹنگ اور عملی استعمال کے تجربات کے مطابق OpenAI کا نیا ماڈل GPT-5.2 حقیقی دنیا کے استعمال میں اپنے پچھلے ورژن GPT-5.1 کے مقابلے میں صرف معمولی بہتری دکھا سکا، جبکہ دوسری جانب Google کا Gemini 3 واضح طور پر زیادہ تیز، مؤثر اور صارفین کو فوراً محسوس ہونے والی بہتری کے ساتھ سامنے آیا۔

ٹیسٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ Gemini 3 نہ صرف رفتار کے لحاظ سے بہتر ہے بلکہ تخلیقی تحریر اور امیج جنریشن جیسے شعبوں میں بھی نمایاں سبقت رکھتا ہے۔ خاص طور پر گوگل کے امیج ماڈل Nano Banana Pro نے بصری تخلیق میں ایسے نتائج دیے جو عام صارف کو فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں، چاہے وہ تھمب نیلز ہوں، تخلیقی خاکے ہوں یا پیچیدہ بصری تصورات۔

اسی کارکردگی کے فرق نے اوپن اے آئی کے اندر بھی تشویش پیدا کی۔ رپورٹس کے مطابق Gemini 3 کی لانچ کے بعد، جب مختلف میٹرکس میں اس نے GPT-5.1 کو پیچھے چھوڑ دیا، تو اوپن اے آئی کے سی ای او Sam Altman نے کمپنی کے اندر ایک “کوڈ ریڈ” ہدایت جاری کی۔ اس ہدایت کے تحت عملے کو کہا گیا کہ وہ طویل مدتی منصوبوں کے بجائے فوری طور پر ChatGPT میں واضح اور قابلِ محسوس بہتریوں پر توجہ دیں، تاکہ صارفین کے سامنے گوگل کی برتری کا تاثر کم کیا جا سکے۔

عملی ٹیسٹنگ میں ایک اور اہم فرق قیمت اور کارکردگی کے توازن میں نظر آیا۔ GPT-5.2 کی API قیمت اپنے پچھلے ورژن کے مقابلے میں تقریباً چالیس فیصد بڑھا دی گئی، جبکہ Gemini 3 نسبتاً کم لاگت کے ساتھ زیادہ تیز اور مختصر جوابات فراہم کرتا رہا۔ پیچیدہ reasoning ٹاسکس میں بھی Gemini 3 کے جوابات زیادہ مربوط اور فوری سمجھے گئے، وہ چیزیں جنہیں عام صارف تکنیکی بینچ مارکس کے بغیر بھی محسوس کر لیتا ہے۔

یہ صورتحال اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اے آئی کی دوڑ اب صرف بڑے دعووں یا معمولی اپ گریڈز پر نہیں جیتی جا سکتی۔ صارفین کے لیے وہی بہتری اہم ہے جو روزمرہ استعمال میں واضح ہو، چاہے وہ رفتار ہو، تخلیقی صلاحیت ہو یا قیمت کے مقابلے میں حاصل ہونے والی قدر۔ اسی تناظر میں گوگل کا Gemini 3 ایک مضبوط قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ GPT-5.2 کو فی الحال ایک محتاط اور محدود پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

مجموعی طور پر یہ مقابلہ ظاہر کرتا ہے کہ 2025 میں اے آئی ماڈلز کا معیار صرف “نیا” ہونے سے طے نہیں ہو رہا، بلکہ اس بات سے ہو رہا ہے کہ عام صارف کو کتنی واضح تبدیلی محسوس ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں دونوں کمپنیوں پر دباؤ رہے گا کہ وہ نہ صرف تکنیکی بہتری دکھائیں بلکہ ایسی بہتری جو براہِ راست استعمال کے تجربے میں فرق ڈالے۔

یہ تحریر اے آئی کی دنیا کے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی ہے۔

#aikiduniya #AI #aitools

Loading