*ایک چور کی توبہ کا عجیب واقعہ*
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ) عربی حکایت ہے، کہ ایک بادشاہ اپنی جوان سالہ بیٹی کی شادی کو لیکر بہت فکر مند رہتا تھا ۔ وہ برسوں سے نیک اور عبادت گزار داماد کی تلاش میں تھا۔ ایک دن اس نے وزیر کو بلایا اور کہا کہ کسی طرح میری بیٹی کیلئے میری رعایا میں سے عبادت گزار انسان کو تلاش کرکے سامنے پیش کرو ۔ وزیر نے اپنی فوج کو شہر کی جامع مسجد کے گرد تعینات کر دیا اور کہا چھپ کر دیکھتے رہو جو شخص آدھی رات کو مسجد میں داخل ہوگا اسے نکلنے مت دینا جب تک میں نہ آجاؤں..۔ عین اسی وقت ایک چور چوری کرنے کے ارادے سے گھر سے نکلا! اور دل ہی دل میں سوچا کیوں نہ آج شہر کی جامع مسجد میں جا کر چوری کی جائے وہاں مسجد کا قیمتی سامان چرایا جائے۔ چور جیسے ہی جامع مسجد میں داخل ہوا مسجد کی انتظامیہ نے چور سے بے خبر مسجد کو باہر سے تالا لگایا اور اپنے گھروں کو چلے گئے۔ فوجی دستوں نے وزیر کو اطلاع دی کہ لگتا ہے کوئی عبادت گزار آیا ہے مگر مسجد کو تالا لگ چکا اب صبح کی اذان پر ہی مسجد کھلے گی تو پتہ چلے گا کون ہے وزیر جلدی سے مسجد پہنچا اور صبح کی اذان کا شدت سے انتظار کرنے لگا تاکہ اندر موجود نیک انسان کو بادشاہ کے سامنے حاضر کیا جا سکے۔ جیسے ہی مسجد کھلی وزیر دستے سمیت اندر داخل ہوا ۔ چور یہ دیکھ کر گھبرایا کہ آج تو پکڑا گیا اور جلدی سے نماز کی نیت باندھ لی۔ جوں ہی سلام پھیرتا فورا کھڑا ہوکر دوبارہ نیت باندھ لیتا۔ وزیر کو اسکی عبادت گزاری پر یقین آگیا جوں ہی سلام پھیرا فوجی دستے نے اس چور کو پکڑا اور بادشاہ کے سامنے پیش کیا۔ وزیر نے کہا بادشاہ سلامت یہ ہے آپکا مطلوبہ شخص اسے مسجد سے گرفتار کیا ہے رات بھر مسجد میں عبادت کرتا رہا۔ چور کی حالت غیر ہو رہی ہے ۔ بادشاہ چور سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔ کیا خیال ہے اگر میں اپنی بیٹی کی شادی تمہارے ساتھ کر کے تمہیں اپنی سلطنت کا ولی عہد مقرر کر دوں۔ کیا تمہیں منظور ہے۔۔۔۔۔؟ چور ہکا بکا ہو کر دیکھنے لگا ۔ ڈرتے ڈرتے پوچھا ۔ عالی جاہ ۔ یہ کرم نوازی کس وجہ سے ہے ۔۔۔.۔۔؟ بادشاہ نے کہا تم عبادت گزار ہو ۔ رات بھر مسجد میں رہے صبح اذان ہونے پر باہر آئے ہو ۔ چور دل ہی دل میں سوچنے لگا ” اے اللہ ۔ میں چوری کی نیت سے ہی سہی مگر تیرے گھر میں گیا ، دکھلاوے کی نیت سے ہی سہی نماز ادا کی اور بدلے میں تو نے دنیا میرے قدموں میں ڈال دی۔ اگر میں سچ مچ عبادت گزار ہوتا اور راتوں کو تہجد پڑھا کرتا تو پھر نجانے تیرا انعام کتنا بڑا ہوتا !!! وہیں کھڑے کھڑے نادم ہوکر تائب ہوا ۔ حاصل کلام چور چوری کی نیت سے مسجد میں داخل ہوا تھا اور نماز پڑھنے کا ارادہ بھی نہیں تھا اور سپاہیوں کے ڈر سے اس نے نماز ادا کی تو اس کو یہ انعام ملا جو لوگ نماز کی ادائیگی کے گھر سے مسجد میں جاتے ہیں اور ان کا مقصد اللہ کی عبادت ہوتا ہے تو اللہ پاک کے نزدیک ان کا کیا مقام ہوتا ہوگا۔۔۔۔؟؟ اور ان کو کتنا اجرو ثواب ملتا ہو گا۔۔؟؟ ایسے لوگوں کا مرتبہ اور مقام تو صرف اللہ تعالی کو ہی معلوم ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ کے گھر جنکا دل عبادت میں لگتا ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں جاتے ہیں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں باجماعت نماز پنجگانہ کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
![]()

