کیا آپ آج بھی اُسی دوڑ کا حصہ ہیں جس کی کوئی منزل نہیں؟
انتخاب۔۔۔ میاں عاصم محمود
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ انتخاب۔۔۔ میاں عاصم محمود )ذرا ایک لمحے کے لیے رکیں اور سوچیں… آخری بار آپ نے خود کو کب شیشے میں دیکھا تھا؟ میرا مطلب سرسری نظر ڈالنا نہیں، بلکہ اپنی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا کہ سامنے کھڑا شخص درحقیقت کون ہے؟ ہم سب ایک عجیب سی افراتفری کا شکار ہیں۔ بچپن سے ہمیں ایک ہی سبق پڑھایا گیا کہ ہمیں “دوسروں” سے آگے نکلنا ہے۔ کلاس میں اول آنا ہے تاکہ فلاں کے بیٹے سے پیچھے نہ رہ جائیں، نوکری وہ کرنی ہے جس کی تنخواہ دوستوں سے زیادہ ہو، گاڑی وہ لینی ہے جو پڑوسی کی گاڑی سے بڑی ہو۔
ہماری پوری زندگی ایک ایسے “مقابلے” کی نذر ہو جاتی ہے جو دراصل کبھی ہمارا تھا ہی نہیں۔ ہم ساری عمر دوسروں کو ہرانے میں لگا دیتے ہیں، لیکن جب ہم رات کو تنہائی میں اپنے بستر پر لیٹتے ہیں تو ایک عجیب سی خالی پن کی کیفیت ہمیں گھیر لیتی ہے۔ جانتے ہیں کیوں؟ کیونکہ ہم نے باہر کی دنیا کو تو فتح کرنے کی کوشش کی، لیکن اپنے اندر کی دنیا کو ویران چھوڑ دیا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کا مقابلہ کبھی بھی دوسرے لوگوں سے تھا ہی نہیں۔ یہ وہ سب سے بڑا جھوٹ ہے جو معاشرے نے ہمارے ذہنوں میں انڈیلا ہے۔ دوسرے لوگ تو اپنی زندگی جی رہے ہیں، اپنے حالات، اپنی قسمت اور اپنی جدوجہد کے مطابق۔ اُن سے آپ کا کیا موازنہ؟ آپ کا اصل مقابلہ تو اُس شخص سے ہے جو آپ کو روز آئینہ دیکھنے پر نظر آتا ہے۔
اصل میدانِ جنگ: آپ کی اپنی ذات
فلسفہِ خودی اور روحانیت بھی ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ انسان کا سب سے بڑا “جہاد” اپنے نفس کے خلاف ہے۔ جب آپ تصویر کا رخ اپنی ذات کی طرف موڑتے ہیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کے راستے کی رکاوٹ کوئی دوسرا نہیں، بلکہ آپ خود ہیں۔ آئیے ذرا گہرائی میں جا کر دیکھیں کہ وہ کون سے دشمن ہیں جو ہمارے اندر چھپے بیٹھے ہیں اور ہمیں آگے بڑھنے سے روک رہے ہیں۔
-
آپ کی بری عادات (Your Bad Habits):
یہ وہ چھوٹی چھوٹی زنجیریں ہیں جو ہم خود اپنے پیروں میں باندھتے ہیں۔ شروع میں یہ دھاگے کی طرح کمزور لگتی ہیں، لیکن وقت کے ساتھ یہ لوہے کی زنجیریں بن جاتی ہیں۔ صبح دیر سے اٹھنا، وقت ضائع کرنا، منفی سوچ رکھنا—یہ سب وہ دیمک ہیں جو خاموشی سے آپ کی صلاحیتوں کو چاٹ رہی ہیں۔ جب تک آپ ان عادات کو نہیں بدلیں گے، آپ دنیا کو نہیں بدل سکتے۔
-
آپ کی توجہ کا بھٹکنا (Your Distractions):
آج کے ڈیجیٹل دور میں سب سے مہنگی چیز “توجہ” (Focus) ہے۔ ہم ہر وقت دوسروں کی زندگیوں میں جھانکنے میں مصروف ہیں۔ سوشل میڈیا کی چمک دمک ہمیں اپنے اصل مقصد سے دور کر دیتی ہے۔ آپ کا مقابلہ اس بے مقصد اسکرولنگ (scrolling) سے ہے جو آپ کے قیمتی گھنٹے نگل رہی ہے۔ جس لمحے آپ اپنی توجہ کو مرکوز کرنا سیکھ لیتے ہیں، آدھی کامیابی آپ کے قدموں میں ہوتی ہے۔
-
آپ کے عدم تحفظات (Your Insecurities):
“مجھ سے نہیں ہو پائے گا”، “میں اتنا اچھا نہیں ہوں”، “لوگ کیا کہیں گے”—یہ وہ جملے ہیں جو آپ کی صلاحیتوں کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔ یہ احساسِ کمتری آپ کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ یاد رکھیں، اللہ نے آپ کو اشرف المخلوقات بنایا ہے، آپ کے اندر وہ صلاحیتیں پنہاں ہیں جن کا آپ کو ادراک بھی نہیں۔ اپنے اندر کے اس ڈرپوک بچے کو چپ کرائیں جو آپ کو ہر نیا قدم اٹھانے سے روکتا ہے۔
-
آج کا کام کل پر ٹالنا (Procrastination):
“کل کر لوں گا”—یہ دنیا کا سب سے خطرناک جملہ ہے۔ یہ سستی اور کاہلی کا وہ خوبصورت غلاف ہے جس میں ہم اپنی ناکامیوں کو چھپاتے ہیں۔ ٹال مٹول کرنا دراصل اپنے مستقبل کو ادھار پر دینے کے مترادف ہے۔ جو وقت گزر گیا وہ واپس نہیں آئے گا اور جو وقت آنے والا ہے اس کا کوئی بھروسہ نہیں۔ آپ کے پاس صرف “آج” ہے، اور آپ کا اصل مقابلہ اسی “کل کروں گا” والی ذہنیت سے ہے۔
-
نظم و ضبط کی کمی (Lack of Discipline):
جذبات اور موٹیویشن (Motivation) آپ کو کام شروع تو کروا سکتے ہیں، لیکن نظم و ضبط (Discipline) وہ واحد سواری ہے جو آپ کو منزل تک لے کر جاتی ہے۔ جب دل نہ چاہ رہا ہو، جب تھکاوٹ ہو، جب حالات سازگار نہ ہوں—تب بھی اپنے مقصد پر ڈٹے رہنا ہی اصل کامیابی ہے۔ اگر آپ اپنے موڈ کے غلام ہیں، تو آپ کبھی بادشاہ نہیں بن سکتے۔ اپنی ذات پر قابو پانا ہی اصل حکمرانی ہے۔
-
آپ کا خوف اور آپ کی انا (Your Fear and Ego):
خوف ہمیں شروع کرنے سے روکتا ہے اور “انا” ہمیں سیکھنے سے روکتی ہے۔ انا انسان کو یہ وہم دلا دیتی ہے کہ اسے سب کچھ معلوم ہے، اور یہی وہ نقطہ ہے جہاں انسان کا زوال شروع ہوتا ہے۔ اور خوف؟ خوف صرف ایک وہم ہے۔ ہم ان چیزوں سے ڈرتے ہیں جو شاید کبھی ہوں گی ہی نہیں۔ اپنے خوف کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا سیکھیں اور اپنی انا کو علم کے سمندر میں ڈبو دیں۔
نتیجہ: کل سے بہتر آج
زندگی کوئی ریس نہیں ہے جہاں آپ کو دوسروں کو پیچھے چھوڑنا ہے۔ زندگی ایک سفر ہے خود کو تراشنے کا، خود کو نکھارنے کا۔ اگر آپ آج بھی وہی ہیں جو آپ کل تھے، تو یقین کریں آپ ہار رہے ہیں—چاہے آپ دنیا کی نظر میں کتنے ہی کامیاب کیوں نہ ہوں۔
اصل کامیابی یہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو چیلنج کریں۔
* اپنے غصے کو شکست دیں۔
* اپنی سستی کو مات دیں۔
* اپنی جہالت کو علم سے بدلیں۔
* اپنی بری عادتوں کو اچھی عادات سے تبدیل کریں۔
آج عہد کریں کہ آپ دوسروں کی طرف دیکھنا بند کریں گے۔ جب آپ دوسروں سے مقابلہ کرتے ہیں تو آپ “کڑواہٹ” کا شکار ہوتے ہیں، لیکن جب آپ خود سے مقابلہ کرتے ہیں تو آپ “بہتر” بنتے ہیں۔ انتخاب آپ کا ہے کہ آپ کو کڑوا بننا ہے یا بہتر؟
آئینہ دیکھیں، اور اس میں نظر آنے والے شخص سے کہیں: “میرا مقابلہ صرف تم سے ہے۔ مجھے تم سے بہتر بننا ہے۔”
یہی زندگی کا راز ہے اور یہی سکون کا راستہ۔
#UrduPost #SelfImprovement #Khudi #MotivationUrdu #LifeLessons #SelfGrowth #Inspiration #PhilosophyOfLife #MentalHealth #SuccessMindset #DailyMotivation #UrduAdab #Falsafa #Zindagi #BeBetter #Discipline #NoExcuses
![]()

