قطعہ۔۔۔پہلے دئیے کی روشنی میں آتی نہیں کمی۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی خوشیوں کے لمحات ، کبھی کبھی، ہاتھ، آتے ہیں جیسے اندھیری رات میں، جگنو، جگمگاتے ہیں پہلے دئیے کی روشنی میں آتی نہیں کمی جب ہم اک دئیے سے، دوسرا دیا، جلاتے ہیں
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی خوشیوں کے لمحات ، کبھی کبھی، ہاتھ، آتے ہیں جیسے اندھیری رات میں، جگنو، جگمگاتے ہیں پہلے دئیے کی روشنی میں آتی نہیں کمی جب ہم اک دئیے سے، دوسرا دیا، جلاتے ہیں
شہر آشوب سچی محبت کی۔۔۔۔ ۔ نشانی ضرب لگائے دل پہ۔۔۔۔ کاری شاعر۔۔۔ناصر نظامی سب کےساتھ کرے جو۔ یاری عمر گزارے تنہا۔۔۔۔۔ ساری موتی سمجھ کے کرتے۔۔۔ رہے جھوٹے نگوں کی۔۔۔ ریزہ کاری آتش دانوں میں نہیں۔۔۔ اگتی چاہت کے پھولوں کی۔۔کیاری ان کے شہر کے پانی کا ۔۔ ہے رنگ سنہرا۔۔ ذائقہ۔۔۔۔ کھاری سچی …
شہر آشوب۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی Read More »
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی مومنو کا فخر و ناز ہے۔ روزہ بھوک سے کرتا بے نیاز ہے روزہ اس کا اجر کرتا ہے عطاخود خدا خدا اور بندے کا۔ راز ہے روزہ ناصر نظامیناصر نظامی
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی کم ظرفوں کی۔ معتبری۔۔ ۔ میں محسنوں کے ہی۔ گھر۔جلتے ہیں یارو۔ جگنوؤں کی۔ بستی۔۔ میں تتلیوں کے بھی۔ پر۔ جلتے ہیں ناصر نظامی
تازہ قطعہ عشق میں انسان کی کھال اتر جاتی ہے شاعر۔۔۔ناصر نظامی عشق ریشم سے بنی ہوئی شال ہے یارو اک دھاگا کھینچو، ساری شال ادھڑ جاتی ہے سوچ سمجھ کے رکھنا، عشق کی راہ میں قدم عشق میں انسان کی کھال اتر جاتی ہے ناصر نظامی
تازہ قطعہ اپنے ہی آس پاس، ابھی گھومتا ہوں میں شاعر۔۔۔ناصر نظامی کھاتا رہا ہوں جن سے، ٹھوکر میں بار بار مڑ مڑ کے انہی پتھروں کو چومتا ہوں میں مدت سے رہبروں کے، فریب سفر میں ہوں اپنے ہی آس پاس، ابھی گھومتا ہوں میں
قطعہ ہم کم نظری کا نہیں کرتے شکوہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی پتھروں میں ، نگینے ڈھونڈتے ہیں کھنڈروں میں ، خزینے ڈھونڈتے ہیں ہم کم نظری کا نہیں کرتے شکوہ ہم جینے کے ، قرینے ڈھونڈتے ہیں ناصر نظامی
قطعہ ہم کو اپنا دیا جلانا ہے شاعر۔۔۔ناصر نظامی ہوا تیز چلے ، یا کمزور یہ تو یارو ، ہوا مسلۂ ہے ہم کو اپنا دیا جلانا ہے یہ ہماری ، بقا کا مسلۂ ہے ناصر نظامی
یُومِ پاکستان خصوصی۔۔۔ناصر نظامی آج ہے۔۔۔ یوم پاکستان ہم کو ملی۔۔۔ قومی پہچان اس کے مصور ہیں۔ اقبال قائد اعظم کا ہے۔۔۔کمال خطہ بنایا۔۔۔۔۔ عالی شان سبز ہلالی اس کا ۔۔۔۔پرچم لہراتا رہے دنیا میں۔۔ ہر دم یہ اپنا ہے قومی۔۔۔۔نشان یہ خطہ اسلام کا۔۔۔۔ مظہر اس پہ کٹائے ہیں لاکھوں سر اس کی بقا …
یُومِ پاکستان۔۔۔خصوصی۔۔۔ناصر نظامی Read More »
غزل شاعر۔۔۔ناصر نظامی گفتگو ان کے ، ساتھ ہوتی ہے لگتا ہے رب سے، بات ہوتی ہے وہ سراپا ہے نور کا پیکر سامنے چاند رات ہوتی ہے میرے چہرے پہ نور آتا ہے خوبصورت،حیات ہوتی ہے فضا پہ وجد طاری ہوتا ہے رقص میں، کائنات ہوتی ہے ان کی جو التیفات ہوتی ہے اپنی …
غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی Read More »