قطعہ۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی آ نکھوں کے سامنے تیرا ، نام آ گیا میرے تڑپتے دل کو ، آ رام آ گیا نس نس میں اتری لہر، کیف و سرور کی تیرا خیال، بن کے مئے کا ، جام آ گیا ناصر نظامی 28/11/2024
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی آ نکھوں کے سامنے تیرا ، نام آ گیا میرے تڑپتے دل کو ، آ رام آ گیا نس نس میں اتری لہر، کیف و سرور کی تیرا خیال، بن کے مئے کا ، جام آ گیا ناصر نظامی 28/11/2024
قطعہ مرحوم سید زاہد حسین شاہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی آ ئی ہے زا ہد شاہ کو موت، ناگہاں گلزارِ ژندگی پہ چھا گئی، خزا ں خدایا تو کر آ خرت، ان کی، آ سان خلد بریں میں عطا کر ان کو، مکاں ناصر نظامی اسلام آباد پاکستان 13/11/2024,
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی لوگ تو چپ چاپ، دلوں میں، اتر جاتے ہیں خوشبو بن کے، مشام جاں میں، بکھر جاتے ہیں خوش کلامی کرتی ہے، دل کے قلعے کو فتح لہجے پتھر کو گل، گل کو پتھر، کر ، جاتے ہیں ناصر نظامی
غزل شاعر۔۔۔ناصر نظامی کھو گئی آ بروئے عاشقی ، سرابوں میں وفا کے تذکرے باقی ہیں بس ، کتابوں میں ستم تو یہ ہے کتابوں کا دور بھی نہ رہا جہل کا زنگ لگا دل کے اب ، ربابوں میں پہلی سی خوشبو رہی اب کہاں گلابوں ، میں نہ ڈھونڈ پیار کے موتی تو …
غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی Read More »
تازہ غزل شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہزاد تابش پیروں میں آبلے ہیں سرائے کے لوگ ہیں جلتے ہیں تیز دھوپ میں سائے کے لوگ ہیں اپنے ہی گھر میں ہم نے گزاری ہے اس طرح جیسے کسی مکاں میں کرائے کے لوگ ہیں اے سر زمینِ غیر یوں ہم سے خفا نہ ہو ہم مانتے ہیں دیس …
تازہ غزل ۔۔۔شاعر۔۔۔۔۔۔۔شہزاد تابش Read More »
قطعہ مرحوم و مغفور محترم قبلہ سرکار حسن شاہ صاحب کے نام شاعر۔۔۔ناصر نظامی حسن شاہ صاحب تھے سخی، انسان وہ تھے صاحب ظرف، صاحب وجدان خدمت خلق کرنا ان کا تھا ، ایمان وہ تھے سادات کے قبیلے کی اک، شان ناصر نظامی
یادگار غزل باذوق خواتین و حضرات کے لئے بس اک پکار پہ دروازہ کھول دیتے ہیں ذرا سا صبر بھی ان آنسوؤں سے ہوتا نہیں شکیل اعظمی دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو اطہر نفیس برہمن کھولے ہی گا بت کدہ کا دروازہ …
یادگار غزل۔۔۔باذوق خواتین و حضرات کے لئے Read More »
یادگار غزل شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اکبر الہ آبادی دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں زندہ ہوں مگر زیست کی لذت نہیں باقی ہر چند کہ ہوں ہوش میں ہشیار نہیں ہوں اس خانۂ ہستی سے گزر جاؤں گا بے لوث سایہ ہوں فقط نقش بہ دیوار …
یادگار غزل۔۔۔شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اکبر الہ آبادی Read More »
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )عدیم ہاشمی کی یہ غزل جسمانی قربت اور روحانی دوری کے درمیان کشمکش کا ایک دلچسپ بیانیہ پیش کرتی ہے۔ فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا عدیم ہاشمی کی یہ غزل جسمانی قربت اور روحانی دوری کے درمیان …
تازہ غزل پیشِ خدمت ہے نشاطِ دل کی خاطر درد سارے بانٹ لیتے ہیں سبق جن میں ہو چاہت کا شمارے بانٹ لیتے ہیں کہ ان طغیانیوں سے فیض مشکل ہے جو مل جائے مناسب ہے یہیں پر ہم کنارے بانٹ لیتے ہیں یہ سورج کی قرابت جسم کوجھلسا بھی سکتی ہے تو یوں کرتے …
۔۔۔یادگارغزل ۔۔۔شاعر۔۔۔شہزاد تابش Read More »