ماسٹر صاحب
ماسٹر صاحب نے بچوں کو خاموشی کے فائدے بتائے اور پھر ان سے پوچھا”جو شخص مسلسل بولتا ہوا ور کسی دوسرے کوبولنے کاموقع نہ دے اسے ہم کیا کہیں گے؟“ پچھلے کونے سے آواز آئی ”ماسٹر صاحب۔“
ماسٹر صاحب نے بچوں کو خاموشی کے فائدے بتائے اور پھر ان سے پوچھا”جو شخص مسلسل بولتا ہوا ور کسی دوسرے کوبولنے کاموقع نہ دے اسے ہم کیا کہیں گے؟“ پچھلے کونے سے آواز آئی ”ماسٹر صاحب۔“
پہلا دوست:میرے خاندان کے کسی آدمی نے کبھی کسی کی نوکری نہیں کی۔ دوسرا دوست(حیرت سے) تو پھر وہ کیا کرتے تھے؟ پہلا دوست: بھیک مانگا کرتے تھے۔
ڈاکٹر(بوڑھے مریض سے) میں تمہیں ایسی دوادوں گا کہ تم جوان ہو جاؤں گے۔ بوڑھا مریض (تقریباً چیختے ہوئے)نہیں نہیں ڈاکٹر ! اگر میں جوان ہو گیا تو مجھے”پینشن“ کون دے گا۔ ؟
دوڑ کا مقابلہ ہو رہا تھا سب لوگ دوڑتے ہوئے جا رہے تھے ان میں سے ایک موٹا آدمی بھی تھا۔ ایک آدمی نے کہا آپ تو پہلے نمبر پر آئے ہیں۔ موٹے آدمی نے کہا پہلے یہ بتاؤ کہ میرے پیچھے کتا کس نے چھوڑا تھا۔
ایک نوجوان اپنی بیوی کے ساتھ پارک میں چہل قدمی کر رہا تھا۔ اتنے میں ایک خوبصورت لڑکی نوجوان کے پاس آئی۔ اس کا مزاج پوچھا تو نوجوان نے بتایا کہ یونیورسٹی کے دنوں میں یہ لڑکی اور میں ایک ساتھ سویا کرتے تھے۔ بیوی بولی کتنی شرمناک بات ہے۔ کہاں سوتے تھے۔ نوجوان نے …
ایک شخص نے اپنے ایک دوست کہا۔ معلوم ہوتاہے۔ علی کافی دن تک ہسپتال میں رہے گا۔ دوست نے پوچھا۔ کیوں ؟کیا تم اس کے ڈاکٹر سے مل چکے ہو۔ اس شخص نے جواب دیا۔ نہیں مگر میں اس کی نرس سے مل چکا ہوں۔
ایک ڈاکٹر کو ماشا ء اللہ اور انشاء اللہ کہنے کی عادت تھی۔ ایک دن ایک مریض ڈاکٹر کے پاس گیا اور کہا۔ مریض ۔۔۔ ڈاکٹر صاحب میری پیٹ میں درد ہے۔ ڈاکٹر۔۔۔ ماشاء اللہ ۔ مریض ۔۔۔ کیا میں مرجاؤں گا۔ ڈاکٹر۔۔۔ انشاء اللہ۔
ایک دیہاتی مولی کھا رہا تھا۔ ایک انگریز اس سے ٹکرا گیا۔ انگریز نے کہا۔۔۔ آئی ایم ساری۔ دیہاتی ۔۔۔ ساری مانگتا ہے میں آدھی بھی نہیں دوں گا۔
چوری کے ملزم نے عدالت میں اپنی صفائی میں کہا:”جناب! میں اس بھری دنیا میں اکیلا ہوں۔ کھانے کو روٹی نہیں، رہنے کو مکان نہیں اور بہت عرصے سے بے روز گار ہوں، اورنہ میرا کوئی دوست ہے۔“یہ سن کر جج نے کہا:”واقعی تمہاری کہانی بڑی دکھ بھری ہے، لہٰذا میں تمہیں ایسی جگہ بھیج …