مالک نوکر سے
مالک (نوکر سے) میری گھوڑٰ تم نے چرائی ہے۔ نوکر: نہیں جناب! میں نے نہیں چرائی۔ مالک: قسم اٹھاوٴ۔ نوکر: آج تو میں بہت تھکا ہوا ہوں۔ کل اٹھا لوں گا۔
مالک (نوکر سے) میری گھوڑٰ تم نے چرائی ہے۔ نوکر: نہیں جناب! میں نے نہیں چرائی۔ مالک: قسم اٹھاوٴ۔ نوکر: آج تو میں بہت تھکا ہوا ہوں۔ کل اٹھا لوں گا۔
ایک صاحب کو مسجد میں پہلی بار دیکھ کر مولوی صاحب نے کہا :”بڑی خوشی کی بات ہے آپ نیکی کے راستے پر آ گئے ضرور آپ کی دین دار بیوی نے آپ کو یہاں آنے کی تلقین کی ہو گی؟“۔ اس صاحب نے جواب دیا:”جی ہاں! مجھے دو باتوں میں سے ایک کو چننا …
گاہک:”میں پچھلے سال بھی اسی شہر میں آیا تھا کاش میں اس وقت ہی آپ کے ریستوران میں آگیا ہوتا“۔ مالک:”بہت شکریہ جناب! آپ کو ہمارا ریستوران پسند آیا“۔ گاہک:”پسند نا پسند کو چھوڑیں‘ میں یہ اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جو مچھلی آپ نے مجھے کھلائی ہے اگر میں پچھلے سال آ گیا …
ہما جو اپنی کنجوسی کی وجہ سے اسکول بھر میں مشہور تھی‘ اس کی صرف دو سہیلیاں تھیں۔ ایک دن ہما نے ایک ٹافی خرید لی اور ٹافی کے تین ٹکڑے کیے جس میں سے بڑا حصہ خود نے رکھ لیا اور باقی دو اپنی دونوں ”دوستوں“ کو دےئے‘ جس پر انہوں نے شکریہ کہا …
ایک نیا ڈاکٹر پاگل خانے کو دورہ کر رہا تھا۔ اس نے ایک شخص کو دیکھا جو خاموشی سے بیٹھا تھا جبکہ باقی پاگل اوٹ پتانگ حرکتیں کر رہے تھے۔ ڈاکٹر اس کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ تم مجھے پاگل تو نہیں لگتے۔ اس شخص نے کہا۔ ”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں …
ایک انسپکٹر سکول کے معائنے کے لیے تشریف لائے ساتویں جماعت میں داخل ہو کر انہوں نے بلیک بورڈ پر فقرہ لکھا ”ہم دودھ پیتا ہے“ اور ایک لڑکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا ”اس جملے میں کیا غلطی ہے؟“۔ لڑکے نے پر اعتماد لہجے میں جواب دیا:”جناب آپ کی لکھائی بہت خراب ہے“۔
مسافر نے پلیٹ فارم پر پہنچ کر ریلوے کے ایک ملازم سے پوچھا۔ ”کیا میں راولپنڈی جانے والی گاڑی پکڑ سکتا ہوں۔“ اس کا دارومدار تو اس بات پر ہے کہ آپ کتنا تیز دوڑ سکتے ہیں کیونکہ گاڑی بیس منٹ پہلے جا چکی ہے۔ ریلوے ملازم نے سادگی سے جواب دیا۔
”مگر امی میں دریا میں نہانے کے لئے کیوں نہیں جا سکتا۔“ ”بیٹے پانی بہت گہرا ہے۔“ ”مگر ابو بھی تو وہیں نہا رہے ہیں۔ ” ابو کی اور بات ہے۔ ان کا بیمہ ہو چکا ہے“۔
بچہ: (اپنے دوست سے) میرے دادا اتنے بہادر تھے کہ انہوں نے ایک جنگ میں ایک آدمی کی ٹانگ کاٹ دی۔ دوسرا بچہ: ٹانگ کیوں کاٹی؟ گردن کیوں نہیں کاٹی۔ پہلا بچہ: کیونکر گردن پہلے ہی کسی نے کاٹ دی تھی۔