Daily Roshni News

ناصر نظامی کی شاعری

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل شاعر۔۔۔ناصر نظامی ہم سے اب چہرہ، تمہارا نہیں دیکھا جاتا جلتے سورج کو، دوبارہ نہیں دیکھا جاتا دل کی بینائی بھی درکار ہے جلوے کے لئے خالی آنکھوں سے، نظارہ نہیں دیکھا جاتا عشق کی جنگ میں کب سود و زیاں چلتا ہے اس میں تو جیتا، میں ہارا، نہیں دیکھا جاتا چاند بن …

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی Read More »

Loading

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل یہ اندھیرا، اجالا، کیا۔ شے ہے ان کا ہسنا ہے، ان کا، رونا ہے شاعر۔۔۔ناصر نظامی آدمی سانسوں کا۔۔۔کھلونا ہے ویسے مٹی ہے، لگتا،  سونا ہے سر پہ مٹی کی، اوڑھ کر۔۔ چادر سب کو اس مٹی میں ہی، سونا ہے ایک دم دو، تو دوجا۔۔ آتا ہے زندگی، پاناکبھی۔۔۔ کھونا  ہے یہ اندھیرا، …

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی Read More »

Loading

قطعہ۔۔۔پہلے دئیے کی روشنی میں آتی نہیں کمی۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی خوشیوں کے لمحات ، کبھی کبھی، ہاتھ، آتے ہیں جیسے اندھیری رات میں، جگنو، جگمگاتے ہیں پہلے دئیے کی روشنی میں آتی نہیں کمی جب ہم اک دئیے سے، دوسرا دیا، جلاتے ہیں

Loading

شہر آشوب۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

شہر آشوب سچی محبت کی۔۔۔۔ ۔  نشانی ضرب لگائے دل پہ۔۔۔۔ کاری شاعر۔۔۔ناصر نظامی سب کےساتھ کرے جو۔ یاری عمر گزارے تنہا۔۔۔۔۔ ساری موتی سمجھ کے کرتے۔۔۔ رہے جھوٹے نگوں کی۔۔۔ ریزہ کاری آتش دانوں میں نہیں۔۔۔ اگتی چاہت کے پھولوں کی۔۔کیاری ان کے شہر کے پانی کا ۔۔ ہے رنگ سنہرا۔۔ ذائقہ۔۔۔۔ کھاری سچی …

شہر آشوب۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی Read More »

Loading

قطعہ۔۔۔خدا اور بندے کا۔ راز ہے روزہ۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی مومنو کا فخر و ناز ہے۔ روزہ بھوک سے کرتا بے نیاز ہے روزہ اس کا اجر کرتا ہے عطاخود خدا خدا اور بندے کا۔ راز ہے روزہ ناصر نظامیناصر نظامی

Loading

تازہ قطعہ۔۔۔عشق میں انسان کی کھال اتر جاتی ہے۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

تازہ قطعہ عشق میں انسان کی کھال اتر جاتی ہے شاعر۔۔۔ناصر نظامی عشق ریشم سے بنی ہوئی شال ہے یارو اک دھاگا کھینچو، ساری شال ادھڑ جاتی ہے سوچ سمجھ کے رکھنا، عشق کی راہ میں قدم عشق میں انسان کی کھال اتر جاتی ہے ناصر نظامی

Loading

تازہ قطعہ۔۔اپنے ہی آس پاس، ابھی گھومتا ہوں میں۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

تازہ قطعہ اپنے ہی آس پاس، ابھی گھومتا ہوں میں شاعر۔۔۔ناصر نظامی کھاتا رہا ہوں جن سے، ٹھوکر میں بار بار مڑ مڑ کے انہی پتھروں کو چومتا ہوں میں مدت سے رہبروں کے، فریب سفر میں ہوں اپنے ہی آس پاس، ابھی گھومتا ہوں میں

Loading