Daily Roshni News

Horror House

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )علی اور نادیہ نے بڑی مشکل سے زندگی بھر کی جمع پونجی سے ایک نیا گھر خریدا۔ یہ ان کا خواب تھا، ایک ایسا گھر جہاں وہ اپنے دو بچوں کے ساتھ سکون سے رہ سکیں۔ جب وہ اس ویران سی گلی میں شفٹ ہوئے تو انہیں حیرانی ہوئی کہ کوئی بھی پڑوسی ان کا استقبال کرنے نہیں آیا۔ نہ کوئی پھول، نہ کوئی مبارک باد۔

​”چلو، ہم خود ہی سب کو مبارک باد دیتے ہیں،” نادیہ نے ایک دن کہا۔

​جب وہ گلی کے چند گھروں میں گئے اور بتایا کہ وہ اسی نئے گھر میں آئے ہیں، تو سب کے چہروں کا رنگ اڑ گیا۔ ایک بوڑھی عورت نے کانپتی ہوئی آواز میں پوچھا، “بیٹا، تم لوگ وہاں رہ کیسے رہے ہو؟” ایک اور پڑوسی نے جلدی سے دروازہ بند کر دیا۔ علی نے ان باتوں کو نظر انداز کیا، لیکن نادیہ کے دل میں ایک ہلکی سی خلش پیدا ہو گئی۔

​”مجھے تو کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے،” نادیہ نے اپنی ساس، تہمینہ بیگم، اور علی سے کہا۔

​علی نے اس بات کو ہنستے ہوئے ٹال دیا، “ارے، نئی گلی ہے، نئے لوگ ہیں، یہ سب عام ہے۔”

​لیکن نادیہ کی بے چینی بڑھتی جا رہی تھی۔ کچھ دنوں بعد اسے اس کی وجہ سمجھ میں آنے لگی۔

​رات کا پچھلا پہر تھا، جب نادیہ کو یاد آیا کہ وہ تندور پر روٹیاں لگانے کے بعد آٹا چھت پر ہی بھول آئی تھی۔ اس نے سوچا کہ کہیں بلی یا کوئی اور جانور اس آٹے کو خراب نہ کر دے۔ وہ سیڑھیاں چڑھ کر چھت پر پہنچی۔ وہاں اندھیرا تھا لیکن تندور سے ایک ہلکی سی آگ کی روشنی نکل رہی تھی۔

​جوں ہی وہ تندور کے پاس پہنچی، اس نے ایک سایہ دیکھا۔ ایک عورت تھی جس کے لمبے، بکھرے ہوئے بال زمین کو چھو رہے تھے۔ وہ تندور پر روٹیاں لگا رہی تھی، لیکن اس کے ہاتھ اور جسم ساکت تھے۔ اچانک، اس کا سر گھوما اور نادیہ کی طرف اس کا چہرہ ہو گیا۔

​نادیہ کی سانس رک گئی۔ اس کی آنکھیں بڑی اور بالکل گول تھیں، جن میں ایک چھوٹا سا کالا نقطہ تھا۔ اس کی ناک انتہائی پتلی اور خوفناک تھی۔ ایک لمحے کے لیے نادیہ کو لگا کہ وہ شاید کوئی بھوت دیکھ رہی ہے، لیکن پھر اس عورت کی مردانہ اور غصے سے کانپتی ہوئی آواز گونجی، “آ گئی تم آٹا لینے؟ لے جاؤ!”

​نادیہ یہ سنتے ہی وہیں بے ہوش ہو گئی۔

​علی کو فکر ہوئی کہ نادیہ ابھی تک واپس نہیں آئی۔ اس نے اپنے سات سالہ بیٹے کو کہا، “جا کر دیکھو، تمہاری امی کو اتنی دیر کیوں ہو گئی؟”

​جب وہ اوپر پہنچا تو دیکھا کہ اس کی ماں فرش پر بے سدھ پڑی ہے۔ اس نے بھاگ کر علی کو بتایا۔ علی نے فوراً نادیہ کو نیچے لے جا کر اسے ہوش میں لانے کی کوشش کی۔ پانی کے چھینٹے مارنے کے بعد جب نادیہ کی آنکھ کھلی تو وہ کچھ بھی بول نہیں پا رہی تھی۔ اس کی آنکھوں میں شدید خوف اور وحشت تھی۔ علی نے اسے آرام کرنے کو کہا اور خود چھت پر گیا تاکہ دیکھے کہ وہاں کیا ہے۔

​لیکن جب وہ چھت پر پہنچا تو اسے کچھ بھی غیر معمولی نظر نہیں آیا۔ نہ تندور سے آگ، نہ ہی کوئی سایہ۔ اس نے سوچا کہ یہ شاید نادیہ کا وہم تھا اور خاموشی سے نیچے اتر آیا۔

​لیکن وہ اس بات سے بے خبر تھا کہ جیسے ہی وہ نیچے اترا، کئی بھیانک آنکھیں جو دیواروں اور چھت کی تاریکی میں چھپی تھیں، اسے دیکھ رہی تھیں۔ ان کے خوفناک چہروں پر ایک خاموش اور ڈراونی مسکراہٹ پھیل گئی۔ وہ سب اس گھر کے خاموش مکین تھے۔ وہ اس گھر کے نئے کرایہ داروں کو اپنی دنیا میں خوش آمدید کہہ رہے تھے۔

#HorrorHouse

#hauntedhouse

#urdustories

#urduhorror

Loading